پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان گزشتہ روز ہونے والا میچ جہاں یادگار رہا، وہیں سرکاری ٹی وی پر کرکٹ کی دنیا کے اسٹار اور فاسٹ بولر شعیب اختر اور میزبان ڈاکٹر نعمان نیاز کے درمیان براہ رست پروگرام میں تلخ کلامی کا واقعہ بھی پیش آیا۔
شعیب اختر اور میزبان کے درمیان کھلاڑیوں پر تجزیئے اور تبصرے کرتے ہوئے بات بگڑی، اور بات بگڑتے بگڑتے تلخ کلامی تک پہنچ گئی، شعیب اختر اور نعمان نیاز ایک دوسرے کو جواب دیتے رہے، لیکن میزبان نے ادب و آداب کے تمام اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے لائیو شو میں شعیب اختر کے ساتھ بدتمیزی کی۔
نعمان نیاز نے قومی ہیرو کو کہا کہ آپ اوور اسمارٹ ہو رہے ہیں تو چلے جائیں،میں یہ آن ایئر کہہ رہا ہوں،جس کے بعد سابق فاسٹ بولر نے لائیو شو میں ہی پی ٹی وی اسپورٹس سے استعفیٰ دے دیا،لیکن شعیب اختر کے چاہنے والوں،سیاسی اور سماجی رہنما کیلئے نعمان نیاز کا قومی ہیرو کے ساتھ اس طرح کا رویہ ناقابل برداشت ہے۔
رہنما پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے لکھا کہ سرکاری ٹی وی پر اپنے قومی ہیرو کے ساتھ ایسا رویہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا اور ناگوار گزرا،ایسے وقت میں جب ہم جیت کی خوشی منارہے تھے اور ایسا رویہ افسوسناک ہے۔
صحافی برادری ہو یا سوشل میڈیا صارفین یا شائقین کرکٹ نعمان نیاز کی بدسلوکی پر شدید تنقید کررہے ہیں،سینیئر صحافی اور تجزیہ نگار سلیم صافی بھی شعیب اختر کی حمایت میں بول اٹھے۔
سلیم صافی نے لکھا کہ دوست ہونےکےناطےمیں شعیب اختر کوذاتی طورپرجانتاہوں کہ کچھ حوالوں سےعمران خان سے بھی بڑے آدمی ہیں،اس عظیم قومی ہیروکےساتھ کرکٹرعمران خان کی حکومت میں پی ٹی وی کےملازم نعمان اعجاز کی بدتمیزی شرمناک ہے،دیکھتےہیں کہ عمران خان نعمان اعجازکوکیاسز ادیتے ہیں؟
اینکر اور تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے لکھا کہ شعیب اختر صاحب ایک قومی ہیرو ھونے کے ساتھ ذاتی زندگی میں ایک انتہائی نفیس انسان بھی ہیں،ان کے ساتھ توہین آمیز رویہ پہ دکھ تو بہت ہوا لیکن حیرت نہیں، شاید اپنے ہیروز کے ساتھ یہ سب کچھ ہمارا نیا قومی رویہ بن چکا ہے۔
اینکر اور میزبان عادل شاہ زیب نے شعیب اختر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لکھا کہ شعیب بھائی نہ صرف سچے لیجنڈ ہیں بلکہ ایک بہت ہی شفیق دوست اور انسان ہیں، پروگرام کے کلپ دیکھنے کے بعد مزید تبصرہ ضرور کریں گے لیکن قومی ہیرو سے بدتمیزی باعث شرمندگی ہے۔
اینکر محمد عادل عباسی نے بھی میزبان نعمان نیاز کے رویئے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور ویڈیو پیغام میں کہا کہ دنیا کے سپر اسٹار کے ساتھ دنیا کے لیجنڈز کے سامنے لائیو شو میں اس طرح کا رویہ غلط ہے،نعمان نے غلط کیا، شعیب اختر جیسا کھلاڑی صدی میں بھی پیدا نہیں ہوسکتا،اس طرح ہم دنیا کو بتا رہے ہیں کہ ہم اپنے سپر اسٹار کو کیسے ٹریٹ کرتے ہیں۔
صحافی اور کالم نگارمطیع اللہ جان نے بھی نعمان نیاز کو خوب آڑے ہاتھوں لیا، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر نعمان نیاز کا شرمناک اور گھٹیا رویہ تھا، اسے پاکستانیوں سے معافی مانگنی چاہیے۔
سینیئر صحافی ارشاد بھٹی نے میزبان کی بدتمیزی پر شدید برہم ہوئے، انہوں نے لکھا کہ کیا بدتمیزی ہے،کیا بےہودگی ہے؟انہوں نے کہا کہ وہ شعیب اختر جو اکیلا پورے بھارت میں پاکستان کا مقدمہ لڑ تارہا،اس شعیب اختر کی اپنےملک اور اپنےٹی وی پر یہ عزت افزائی،شکریہ ڈاکٹر نعمان۔۔
صحافی صدیق جان بھی شعیب اختر کے ساتھ نعمان نیاز کا رویہ برداشت نہ کرسکے، لکھا کہ شعیب اختر صاحب...آپ ہمارے ہیرو ہیں،آپ کسی اسکرین کےمحتاج نہیں،آپ ہمارے دلوں میں بستے ہیں،آپ کو پی ٹی وی کی نہیں، پی ٹی وی کو آپ کی ضرورت ہے، آپ کے ساتھ جو ہوا اس پر دل خفا ہے،لیکن آپ کا مقام بڑا ہے، دل بڑا کیجیے،درگزر کرتے ہوئے معاف کردیجیے۔
ساہی نے لکھا کہ ہم ہیروز کی بے عزتی برداشت نہیں کریں گے،
شمس امجد نے کہا کہ شعیب اختر کی کوئی غلطی دکھائی نہیں دی، نعمان نیاز نے انتہائی بدتمیزی کی، تکبر کا مظاہرہ کیا، انھیں پی ٹی وی سے فوری طور پر فارغ کیا جانا چاہیے۔
جاوید بھٹہ نے لکھا کہ ہم لوگ اپنی جلن، حسد، بغض اور کم ظرفی کے سبب کسی کی عزت نہیں کرتے جسکے سبب ہمیں بھی عزت نہیں ملتی آپ صبح سے شام عمران خان کے خلاف زہر اگلتے رھتے ہیں لیکن اس نے کبھی جواب نہیں دیا ایک سرکاری ادارے کے ملازم کی بدتمیزی کا جواب وزیراعظم دے گا۔۔؟
زوبیہ نے لکھا کہ پاکستانی ٹیم ملک کا نام روشن کرنے کیلئے دن رات محنت کرتی ہے اور یہ کچھ لوگ سرکاری چینل کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نقصان پہنچارہے ہیں، ان کو فارغ کیا جائے۔
عبداللہ اورکزئی نے توجہ مبذول کرائی کہ نعمان نیاز نے گزشتہ دنوں عمر گل کے ساتھ بھی ایسا ہی برا رویہ اپنایا تھا۔
مظہر علی نے کہا کہ افسوس ناک رویہ ہے۔ ڈاکٹر نعمان کو سب سے پہلے پتہ ہونا چاہیئے کہ میزبان کا مطلب کیا ہوتا ہے۔ اپنے ملک کے ایک لیجنڈ کی بے عزتی کرنا وہ بھی غیر ملکی لیجنڈری کرکٹرز کے سامنے، سرکاری ٹی وی پر، لائیو پروگرام میں ساری دنیا کے سامنے۔انہیں تو ہر صورت دھبڑدووس کیا جانا چاہیے۔
دیگر صارفین کی جانب سے بھی شدید برہمی کا اظہار کیا جارہاہے، دوسری جانب ویڈیو پیغام میں شعیب اختر نے کہا کہ سوشل میڈیا پر متعدد کلپس گردش کر رہے ہیں لہذا میں نے سوچا کہ میں وضاحت کر دوں۔
ڈاکٹر نعمان نے بدتمیزی کی اور جب انہوں نے مجھے شو چھوڑنے کو کہا تو یہ خاص طور پر شرمناک تھا کہ اس وقت سر ویوین رچرڈز اور ڈیوڈ گوور جیسے لیجنڈ میرے چند ساتھیوں اور سینیئرز کے ساتھ سیٹ پر بیٹھے ہوئے تھے اور لاکھوں لوگ اسے دیکھ رہے تھے۔
شعیب اختر نے بتایا کہ میں نے یہ کہہ کر سب کو شرمندگی سے بچانے کی کوشش کی کہ میں باہمی افہام و تفہیم کے ساتھ ڈاکٹر نعمان کی ٹانگ کھینچ رہا ہوں تاکہ ڈاکٹر نعمان بھی شائستگی سے معذرت کرلیں اور ہم شو کے ساتھ آگے بڑھیں، جس سے انہوں نے انکار کردیا، لہذا میرے پاس اور کوئی چارہ نہیں تھا۔