
پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی کے مشیر کنور دلشاد کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کو اختیار نہیں کہ وہ الیکشن کمیشن کے معاملے پر مداخلت کرے۔
تفصیلات کے مطابق سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کا کہنا ہے کہ حساس اداروں نے بریفنگ دی ہے کہ 4 سے 5 مہینوں کیلئے الیکشن کو ملتوی کیا جائے۔ انہیں بریفنگز کی بنیاد پر وزیر داخلہ نے قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں اپنا کیس پیش کر دیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر کنور دلشاد نے مزید کہا کہ ہمیں تو یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ چیف جسٹس پاکستان کیا فرما رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ الیکشن میں اگر کوئی گڑ بڑ ہو گئی تو ہم مداخلت کریں گے۔ انہیں چاہیے کہ وہ آئین کے تحت بات کریں۔
کنور دلشاد نے کہا کہ کس آئین کے آرٹیکل 225 اور 226 میں لکھا ہے کہ انتخابات کا نتیجہ جب جاری کر دیا جائے تو اس کے بعد اسے کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا، سوائے الیکشن ٹربیونل کے۔ اب الیکشن کمیشن نے ہی یہ فیصلہ کرنا ہے تو پھر سپریم کورٹ کا اس میں کردار کہاں سے آ گیا۔ الیکشن کمیشن کے پاس اپنے اختیارات ہیں۔
انہوں نے الیکشن کمیشن کے قوانین کے حوالے دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن ایسے انتخابات کو کالعدم قرار دے سکتا ہے جہاں دھاندلی کی نشاندہی کی گئی ہو جیسے الیکشن کمیشن نے سیالکوٹ کے ڈسکہ حلقے کا الیکشن کالعدم قرار دیا تھا۔ جہاں سے نوشین افتخار کامیاب قرار پائی تھیں۔
انہوں نے اپنے دعوے کی حمایت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ڈسکہ الیکشن میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کی توثیق کر کے سپریم کورٹ نے ثابت کر دیا کہ الیکشن کمیشن کا ہی اختیار ہے، تاہم اس پر صابر شاکر کا کہنا ہے کہ یہ نقطہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر کا سرکاری مؤقف ہے جس کا آئین سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔