چھ ججز کے تہلکہ خیز خط کے بعد تحریک انصاف کی لیڈرشپ کے غیرسنجیدہ روئیے پر سوالات اٹھنے لگے۔۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ ایک بہت بڑا ایونٹ ہوا، عمران خان کو غلط سزائیں دی گئیں لیکن پی ٹی آئی لیڈرشپ ہے کہ ستو پی کر سو رہی ہے۔
خاص طور پر صدیق جان نے تحریک انصاف کی لیڈرشپ اور حامد خان پر بڑے سوالات کھڑے کردئیے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں فل کورٹ میٹنگ ہوئی لیکن تحریک انصاف کا ایک بھی وکیل احاطہ عدالت میں موجود نہیں۔ پی ٹی آئی جن کے حق میں کل سب سے بڑی گواہی آئی لیکن پی ٹی آئی کا ایک بھی وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوا
صدیق جان کا کہنا تھا کہ حامد خان نے بڑی خوبصورتی سے سارا فوکس قاضی فائز عیسیٰ سے ہٹا کر جسٹس عامر فاروق کی طرف کردیا تو حامد خان اور ان کا گروپ کو چاہیے اب جسٹس عامر فاروق کے خلاف ریفرنس لے آئیں۔
اس پر ڈاکٹر شہبازگل نے کہا کہ صدیق جان بالکل درست کہہ رہے ہیں۔ یہ ہمارا فیلیر ہے۔ ہمیں بھرپور آواز اٹھانی چاہئے تھی۔
رائے ثاقب کھرل نے تبصرہ کیا کہ پورے پاکستان کی طرح تحریک انصاف کے وکلاء کی نظریں بھی ٹی وی پر ہیں۔ اوہ بھائیو: وکلاء ونگ کہاں ہیں؟ بس ٹکٹ لینے تھے؟ بس اسمبلیز میں پہنچنا تھا۔
سید ذیشان عزیز نے پی ٹی آئی لیڈرشپ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ سوئے ہوئے کو جگانا اور جاگے ہوئے کو جگانے میں فرق ہے - تحریک انصاف کی مثال جاگے ہوئے کو جگانے والی ہے - جان بوجھ کر عمران خان کو اندر رکھنے میں اس پارٹی کی گیدڑ شپ کا بہت بڑا ہاتھ ہے
ذیشان عزیز کا مزید کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے حامد خان صاحب یہ ججز والا ایشو بہترین طریقے سے کھا گئے ہیں - اب ستو پی کر سو جائیں شاباش
شفقت چوہدری نے ردعمل دیا کہ پی ٹی آئی قیادت گھر بیٹھ کر ٹرین مس کر رہی ہے بعد میں باپو نے کہہ بھی دیا کہ "جا سمرن جا جی لے اپنی زندگی" تب بھی ٹرین اتنی دور نکل چکی ہو گی کہ پکڑی نہیں جائیگی
سلمان درانی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی موجودہ قیادت سے کہیں زیادہ اہل جیل سے رہا ہوکر آنے والے کارکنان ہیں۔ دس دس ماہ جیل کاٹ کر آنے والے نوجوان زیادہ بہتر سمجھتے ہیں کہ کپتان کو نکالنا کتنا ضروری ہے اور اسکی حکمت عملی کیا ہونی چاہیے۔
انتظار پنجوتھہ نے کہا کہ فوجی آمر نے صرف ایک جج کے بال کھینچے تھے جس پر تحریک چلی تھی آج چھے ججز اور ان کی فیملیز کو ٹارچر بھی کیا گیا ہے اور مختلف دھمکیاں بھی کگائی گئی ہیں، اب اگر تحریک نہیں چلائی جاتی توپھر کبھی بھی نہیں چلائی جائے گی، حامد خان صاحب وکلا آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں قدم بڑھائیں
نجیب سانڈ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی قیادت کمپرومائز ہے اب اس بات میں کوئی شک نہیں رہا قاضی فائز عیسیٰ کا دوست حامد خان اور بیرسٹر گوہر پاکستان کی سب سے بڑی قومی جماعت اور عمران خان کی 27 سالہ محنت کو تباہ کر رہے ہیں۔
کراچی والی کا کہنا تھا کہ صدیق جان کافی ٹائم سے پی ٹی آئی قیادت کی کمزوریاں ہائی لائٹس کر رہے تھے۔۔۔بار بار بتا رہے تھے کہاں وہ غلطی کر رہے۔۔۔لیکن اس کے باوجود کسی کے کان میں جوں تک نہیں رینگی۔۔۔ سب مسست ہیں اپنی مستی میں چاہے آگ لگے خان کی بستی میں
منیب نے کہا کہ تحریک انصاف کے وکلا جو سپریم کورٹ کے معاملات دیکھ رہے ہیں وہ کیا سطو پی کو سو رہے تھے؟ یا آٹھ پہرہ روزہ رکھا ہوا تھا؟ افسوس صد افسوس ، لیڈر جیل میں ہے اور چند وکلا کمپرومائزڈ ہو گئے ہیں