چوھدری نثار بمقابلہ نواز شریف
اس وقت نواز لیگ میں قیادت تقریبا بٹ چکی ھے یوں بادی النظر میں نواز شریف اس وقت
اتنے فحال نہیں رھے اور چوھدری نثار اس وقت پارٹی کو لیڈ کررھے ھیں ۔ ضرب عصب
اور اکیسویں آئینی ترمیم اور نیشنل سیکورٹی پلان نواز شریف نے بادل نخواستہ قبول کیا اور مجبوراً شامل رھے اور اب ایم کیو ایم کے بارے میں وہ شش و پنچ میں ھیں کہ وہ کیا کر یں ۔ اور نثار چوھدری نے یہاں فصلہ کن قدم أٹھانے میں دیر نہیں کی اور نیشنل سیکورٹی پلان کے مطابق وہ افواج پاکستان اور رینجرز کے ساتھ یکجو اور یکسو ھیں ۔ نواز شریف جہاں الطاف کا ساتھ دیناچاھتے اور اس کو بچانے کے لئے زرداری کے ساتھ قدم ملا کر چلنا چاھتے ھیں وھیں وہ قوم اور افواج پاکستان کی ناراضگی سے بھی خائف ھیں اس لئے کوئی حتمی فیصلہ کرنے سےقاصرنظر آتے ھیں ۔ اس وقت چوھدری نثار فارم میں نظر آتے ھیں اور اپنی موجودگی کا
احساس بھی دلا رھےھیں
کسی بھی سیاسی پارٹی کو ایک فعال ، بروقت فیصلہ کرنے کا اھل اور مشکل فیصلہ کرنے
کی صلاحیت رکھنے والے لیڈر کی ضرورت ھوتی ھے مگر بد قسمتی سے نواز شریف ان صفات سے پاک اور مؔبرا ھے ۔ ا س لحاظ سے ن لیگ میں چوھدری نثار ایک ایکٹیو اور باصلاحیت لیڈر ھے اسی لئے نثار چوھدری نواز شریف کی گُڈ بُک میں نہیں مگر اپنی بزدلی کی
وجہ سے چوھدری کو پارٹی یا وزارت سے نکال نہیں سکتا ویسے بھی چوھدری نثار پر سوائے انتظامیہ میں دخل اندازی کےکرپشن کا کوئی الزام نہیں ۔ ن لیگ اگر خاندانی پارٹی نہ ھوتی اور جمہوری روایت کے مطابق پارٹی کےاندر انتخاب ھوتے تو چوھدری نثار ، نواز شریف کی جگہ باسانی لے سکتے تھے۔
ظفر