
مسلم لیگ (ق) کے رہنما ووزیراعلیٰ پرویز الہٰی کے صاحبزادے مونس الہٰی نے کہا کہ ہماری چوائس ہے کہ اگلا بجٹ ہم دے کر جائیں پھر بھی عمران خان اگر اسمبلی تحلیل کرنا چاہیں تو ہم تیار ہیں۔
نجی چینل کے پروگرام "ہم مہر بخاری کے ساتھ" میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر مونس الہٰی نے کہا کہ عمران خان اور چودھری پرویزالہٰی کی ملاقات آج ہوئی، اسمبلیاں تحلیل کرنے کا حتمی فیصلہ عمران خان ہی کریں گے۔
انہوں نے کہا عمران خان کی مقبولیت عروج پر ہے سیاسی رائے یہ ہے کہ کل ہی الیکشن ہو جائیں۔ مونس الہٰی نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے پاس مضبوط مینڈیٹ ہے، 18 ویں ترمیم ان کے گلے پڑ گئی ہے، وفاق ہمارے سامنے بے بس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 6 مہینے بعد انہوں نے فارغ ہو ہی جانا ہے، ہماری حکومت پہلے ہی بونس پر چل رہی ہے، جب حکومت بنی تو عمران خان نے کہا کہ حکومت 10 دن چلنی ہے۔ گورنر راج نہیں لگ سکتا، سازش کے بیانیے کے معاملے پر کچھ گڑ بڑ تھی۔
انہوں نے مزید کہا ہرادارے کو اپنا کام کرنا چاہیے، قائداعظم کے ان اصولوں سے اتفا ق کرتا ہوں، عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر سے متعلق کوئی دباؤ نہیں تھا، عمران خان سے ملاقات میں انہیں حقائق سے آگاہ کیا، ہم نے صرف یہ کہا تھا یہ کام ایسے نہیں ہو گا۔
مونس الہیٰ نے یہ بھی کہا کہ رجیم چینج سے متعلق جو باتیں سنیں ان میں کچھ نا کچھ تو تھا، عمرا ن خان حملے کے ملزم کا ویڈیو لیک معاملے پر سوالیہ نشان ہے، ویڈیو لیک کا پوچھا تو ایک افسر نے کہا کہ سسٹم ہیک ہو گیا تھا جب کہ ایک افسر نے کہا سسٹم ہیک نہیں ہوا آپ انکوائری کرائیں۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے مونس الٰہی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بڑے وثوق والے لوگ بیٹھے ہیں، اپنا بندہ دیں اسے ایس ایچ او لگا دیتے ہیں، ہم پر الزام آ رہا تھا کہ ق لیگ نہیں کر رہی، ہم نے انہیں مسئلے کا حل دے دیا، آصف زرداری نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔
ق لیگ کے رہنما نے کہا کہ جب گورنراعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں گے تو ہم اپنے بندے پورے کر لیں گے، جب 30 ،30 کروڑ کی آفرکی گئی اور بندے نہیں ٹوٹے تو اب کیسے ٹوٹیں گے؟ عمران خان کا صوابدیدی اختیارہے وہ اگر کل کہیں گے تو اسمبلی کل تحلیل ہو جائے گی۔
مونس الہیٰ نے یہ بھی کہا کہ آصف زرداری نے پہلے بھی پنجاب فتح کرنے کا دعویٰ کیا تھا لیکن پھر کچھ نہیں کیا۔ پرویز الہیٰ کے وزیراعلیٰ بننے سے بل چودھری شجاعت سے معاملات درست تھے، چودھری شجاعت سے یہی بحث ہے کہ وزیراعلیٰ بننے کے بعد کیوں سب کچھ برا ہونے لگا؟