توہین کا الزام لگا کر کسی کو مارا نہیں جا سکتا
. . . .
ناصبی حضرات ، دہریوں غرض سب کا دوہرا میعار واضح ہے کہ دوسرے کو توہین کی اجازت نہیں ہونی چاہیے لیکن ہم کریں تو اعتراض نہ کرو
You had to barge in with all your idiocy !
توہین کا الزام لگا کر کسی کو مارا نہیں جا سکتا
. . . .
ناصبی حضرات ، دہریوں غرض سب کا دوہرا میعار واضح ہے کہ دوسرے کو توہین کی اجازت نہیں ہونی چاہیے لیکن ہم کریں تو اعتراض نہ کرو
مسلمان اور ناصبی میں ایک واضح فرق یہ ہے کہ مسلمان گستاخان پر لعنت بھیجتے ہیں اور ناصبی حضرات گستاخ کے نام کے ساتھ رضی الله لکھتے ہیںمسلمان، عیسائی، یہودی کے ساتھ ساتھ رافضیوں اور ناصبیوں خلاف بھی مدافعت کر رہے ہیں
مسلمان اور ناصبی میں ایک واضح فرق یہ ہے کہ مسلمان گستاخان پر لعنت بھیجتے ہیں اور ناصبی حضرات گستاخ کے نام کے ساتھ رضی الله لکھتے ہیں
monstar Ramblerجب چارلی ہیبڈو نے پہلی بار پیغمبر اسلام کے کارٹون شائع کئے تھے تو اس وقت چارلی ہیبڈو جیسے میگزین کو کوئی جانتا بھی نہ تھا۔۔ محض گنتی کی چند سو کاپیاں بکنے والے اس میگزین کی لاٹری اس وقت نکلی جب دنیا بھر کے کونوں کھدروں میں مسلمانوں نے بڑے بڑے بینرز پر چارلی ہیبڈو کا نام جلی حروف میں لکھ کر احتجاج شروع کردیا اور اس میگزین کو فری کی پبلسٹی فراہم کرنی شروع کردی۔۔ پھر کچھ خونخوار مسلمانوں نے چارلی ہیبڈو کے دفتر پر حملہ کرکے بارہ نہتے لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔۔۔
اس واقعے نے یورپ کے لوگوں کو یہ باور کرایا کہ مسلمان کوئی نارمل لوگ نہیں ہیں، یہ تو معمولی کارٹون بنانے پر انسان کو جان سے مار سکتے ہیں اور جو مسلمان جان سے نہیں مارسکتے، وہ بھی اس معمولی عمل پر قتل کرنے کو جائز سمجھتے ہیں۔ کچھ دن قبل جب چارلی ہیبڈو کے حملے کا ٹرائل شروع ہوا تو چارلی ہیبڈو نے ایک بار پھر پیغمبر اسلام کے کارٹون شائع کردیئے۔۔ ردعمل حسبِ توقع تھا۔۔ مسلمان ابھی تک اپنی مذہبی حساسیت کو نارملائز نہیں کرپائے تھے اور انہوں نے ایک بار پھر شدت پسندانہ ردعمل دینا شروع کردیا۔۔ فرانس میں کئی لوگوں پر حملے کئے گئے، سوشل میڈیا پر کہرام مچایا گیا جن میں جان سے مارنے کی دھمکیاں سب سے عیاں تھیں۔ مسلمانوں نے ایک بار پھر پوری دنیا کو باور کرایا کہ انکے اندر وہی جنونی روح باقی ہے۔۔
ابھی کچھ دن قبل ایک چیچن مسلمان نے پیرس میں ایک ٹیچر کو صرف اس لئے قتل کردیا کیونکہ وہ اپنی کلاس میں پیغمبر اسلام کے کارٹون دکھا کر آزادی اظہار کی تعلیم دے رہا تھا۔۔ کارٹون دکھانے سے پہلے اس نے متنبہ کردیا تھا کہ اگر کوئی مسلمان سٹوڈنٹس اس کی کلاس میں موجود ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی دل آزاری ہوسکتی ہے تو وہ کلاس سے جاسکتے ہیں۔۔ اس ٹیچر کے اس بے ضرر فعل کا نتیجہ یہ نکلا کہ اٹھارہ سالہ چیچن مسلمان نے اس کا گلہ کاٹ دیا۔۔ اس چیچن مسلمان کو تو پولیس نے شوٹ کردیا، مگر اس کے بعد فرانس سمیت پورے یورپ میں مسلمانوں کے خلاف ایک لہر اٹھی ہے۔ ان کے بقول مسلمان ان کی آزادی اظہار کو سلب کرنا چاہتے ہیں اور وہ بھرپور انداز میں اپنی آزادی اظہار کا تحفظ کریں گے۔۔ جواب میں بے شمار جگہوں پر قرآن شریف جلائے گئے، یوٹیوب پر بے شمار لوگوں نے پیغمبر اسلام کے طرح طرح کے کارٹون بنائے، قرآن شریف کی کاپیاں جلائیں، ان کو پھاڑ کر پھینکا۔۔ اب تو کئی شہروں میں چارلی ہیبڈو کے بنائے گئے پیغمبر اسلام کے کارٹون بڑی بڑی سکرینوں پر دکھائے جارہے ہیں۔۔۔
میرا مسلمانوں سے ایک سوال ہے کہ آپ نے اپنے شدت پسندانہ ردعمل سے پیغمبر اسلام کی توہین میں اضافہ کروایا ہے یا کمی کروائی ہے؟ مسلمانوں کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آپ زبردستی کسی سے اپنے نظریے / عقیدے یا مقدس شخصیت کا احترام نہیں کرواسکتے۔۔جو عقیدہ یا شخصیت آپ کیلئے مقدس ہے، ضروری نہیں وہ ہر کسی کیلئے مقدس ہو۔۔ آپ جتنی جلدی مذہب کو اپنی انفرادی حدود کے اندر رکھنا سیکھ لیں اور اپنی مذہبی حساسیت پر قابو پالیں اتنا ہی آپ کیلئے بہتر ہوگا۔ والسلام۔۔۔
جتھے دی کھوتی اوتھے آ کھلوتی
رافضیوں کے مطابق جو رافضی نہیں مومن ہی نہیں . جبکہ رافضیوں کو ابو بکر صدیق کے نام ساتھ رضی الله رکھنے پر بھی اعتراض ہے
جتھے دی کھوتی اوتھے آ کھلوتی
او سرکار آپ کسی کو زبردستی کسی کا احترام کرنے پر مجبور نہیں کر سکتے ، ہم ان لوگوں کو نام سے بلاتے ہیں تو اتنا ہی کافی سمجھو
ویسے گستاخ سے مراد ابوبکر نہیں تھا
جتھے دی کھوتی اوتھے آ کھلوتی
او سرکار آپ کسی کو زبردستی کسی کا احترام کرنے پر مجبور نہیں کر سکتے ،
ہر تھریڈ میں ایک ہی رین رین کرنے والوں کو اچھی طرح جانتا ہوں
زبردستی نہیں تو سلمان رشدی کے سر کی قیمت بلاوجہ لگا رہی ہے
گستاخ سے مراد کوئی بھی ہو .سلطنت کی زمین بوسی کے انتقام میں گستاخ جتنی گستاخی کر سکتے ہیں اس میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے
مسلمان، عیسائی، یہودی کے ساتھ ساتھ رافضیوں اور ناصبیوں خلاف بھی مدافعت کر رہے ہیں
انجام سے کیا مراد ہے ؟احترام کا الٹ گالیاں دینا نہیں۔
اگر کسی کو احترام نہیں کرنا ،تو نہ کرے، لیکن توہین اور گستاخی کی اجازت کسی کو نہیں دی جا سکتی۔اور اگر کوئی یہ جرم کرتا ہے،تو اسے پھر اپنے انجام کے لئے بھی تیار رہنا چاہئے۔
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|