
پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی چیف جسٹس کے اختیارات ختم کرنے کی سازش کچل دی، ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے پنجاب میں انتخابات کے لیے حکومت کی جانب سے فنڈز کے اجرا سے انکار کو سیاسی چال قرار دے دیا۔
پی ٹی آئی نے حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ کے فیصلے کو مسترد کرنے کی شدید مذمت کی، بینچ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی تھی۔
پی ٹی آئی کی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کا فیصلہ ماننے سے انکار کی مذمت جاری ہے،سینئر نائب صدر فواد چوہدری کہتے ہیں 15 میں سے 8 جج عدالت عظمیٰ کی اکثریت ہے اور بینچ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات کم کرنے کی حکومتی سازش کچل دی ہے۔
فواد چوہدری نے کہا بل کو معطل کر دیا جانا تھا اور اسی لیے اٹارنی جنرل نے اس موقع پر دلائل نہیں دیے تھے،سپریم کورٹ کے فیصلے کو معمول کی کارروائی قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ حکومت اس کو انا کا مسئلہ نہیں بنائے گی۔
https://twitter.com/x/status/1646519230249193472
قومی اسمبلی اور قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ قائمہ کمیٹی کی جانب سے فنڈز کے اجرا سے انکار صرف ایک سیاسی چال ہے،آئین کے آرٹیکل 81 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے اخراجات براہ راست ہوتے ہیں اور اس پر ووٹنگ کرانے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
پی ٹی آئی کے صدر پرویزالہٰی اور وسطی پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد نے بھی وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی کابینہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول نہ کرنے کا ’ضدی رویہ‘ اپنایا ہوا ہے۔
پی ٹی آئی وسطی پنجاب کے جنرل سیکریٹری جنرل حماد اظہر نے ٹوئٹر پر ایک سوال کیا کہ ’پاکستان کے حوالے سے 20 ارب روپے کا کیا مطلب ہے،پرویز الہٰی نے کہا قانونی برادری اور عام عوام سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہیں اور عدالت عظمیٰ کے بغیر حکومت اور ریاست کا کوئی تصور نہیں ہے، کوئی بھی حکومت سپریم کورٹ کو ہٹا کر برقرار نہیں رہ سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابات عوام کا بنیادی حق ہے، آئین اور قانون میں انتخابات روکنے کا تصور نہیں ہے، خزانے میں موجود پیسہ عوام کا ہے اور شہباز شریف انتخابات کے فنڈز روکنے والے کون ہوتے ہیں۔
سینیٹر اعجاز چوہدری کا کہنا تھا کہ دو صوبائی اسمبلیاں تحلیل کردی گئی ہیں اور عدالت نے 90 روز میں انتخابات کا فیصلہ دے چکی ہیں، ملک میں انتخابات کے علاوہ دیگر سب کام ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے خزانہ اور دفاع کے سیکریٹریز کو طلب کرلیا ہے لیکن اصل مجرم وزیراعظم اور کابینہ ہے، اگر آزاد کشمیر کے وزیراعظم نااہل ہوسکتے ہیں تو وفاقی حکومت پر توہین عدالت کیوں نہیں لگ سکتی ہے۔