
سینئر رہنما پاکستان پیپلزپارٹی مولابخش چانڈیو نے حیدرآباد میں ویمن میڈیا سنٹر کے زیراہتمام ایک ورکشاپ میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جماعت چاہتی ہے کہ انتخابات اپنی مقررہ مدت میں ہوں لیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ مردم شمار اور حلقہ بندیوں کا نیا پنڈورا باکس کھول دیا گیا ہے، ہمیں بھی مردم شماری پر تحفظات ہیں لیکن ہم انتخابات میں التوا کے مخالف ہیں اور چاہتے ہیں کہ انتخابات 90 دنوں کے اندر ہو جائیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو پارلیمنٹ سے جیسے گھر بھیجا گیا وہ درست طریقہ نہیں تھا لیکن اب عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف الگ الگ دیکھ رہا ہوں۔ آنے والے دنوں میں چیئرمین پی ٹی آئی کہیں اور ہوں گے اور تحریک انصاف کی سیاست ان سے الگ ہو گی۔ عمران خان نے اپنے تکبر اور اپنی ضد میں خود اپنا ہی بیڑا غرق کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل ہی ہمارے یہاں ایک حکومت ختم ہوئی ہے، جو بھی حکومت ختم ہوتی ہے میں اسے برا بھلا کہنے کا قائل نہیں ہوں لیکن جب اچھائیوں کی بات کی جائے گی تو شہید بینظیر بھٹو کی یاد آ جاتی ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف کے بہت سے نامور شیر چھوڑ کر جا چکے ہیں باقی بھی ایک ایک کر کے جا رہے ہیں، ہمیں گالیوں سے پرہیز کرنا چاہیے اور نہ ہی کسی کے خاندان پر جانا چاہیے۔
مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ بہت سے ایسی قوانین پاس کر دیئے گئے ہیں جنہیں نہیں ہونا چاہیے تھا۔ ہمارے تمام مسائل کا حل انتخابات میں ہے، انتخابات کے نتائج الٹنے پر مشرقی پاکستان ہو جاتا ہے۔ ہمیں ایسے فیصلے ہوتے نظر آر ہے ہیں جس سے عوامی حاکمیت کا تصور ختم ہوتا نظر آ رہا ہے جس کی ہم حمایت نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے مردم شماری پر مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ سیاستدانوں کو اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے، مارشل لاء آنے کی بات کسی صورت نہیں کر سکتا، عوام کا کسی بھی ادارے پر اعتبار ہی نہیں رہا۔ مزید کاہ کہ سندھ کے لوگوں کو سیلاب کے معاملے پر تنہا چھوڑ دیا گیا، مراعات یافتہ طبقے سے مراعات واپس لینے تک پاکستان بحران سے نہیں نکل سکتا۔
Last edited by a moderator: