
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کہتے ہیں تحریک انصاف سمیت کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی نہیں لگنی چاہیے کیونکہ اس سے کوئی نتیجہ حاصل نہیں ہوتا، بروقت الیکشن نہ ہوئے تو چھ ماہ میں ملکی معیشت اور خراب ہوجائے گی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں میزبان جاوید چوہدری کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا بروقت الیکشن ملکی معاشی و دیگر مسائل کےحل کیلیے ناگزیر ہیں،اگر وقت پر الیکشن نہ ہوئے تو پاکستان مسائل کا شکار ہوجائے گا اور ملکی معیشت مزید خراب ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا الیکشن ایسے ہونے چاہیئں جس کے نتائج سب کو قبول ہوں کیونکہ 2018 میں ہونے والے انتخابات کے نتائج پر ہمیں اور دیگر سیاسی جماعتوں کو تحفظات تھے تاہم جمہوریت کی خاطر ہم نے مفاہمت کا راستہ اپنایا اور بلاول نے کہا کہ قدم بڑھاؤ ہم تمھارے ساتھ ہیں مگر چیئرمین پی ٹی آئی نے مخالفت کی۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ چارٹر آف اکنامی کا الیکشن کے بعد طے ہونا ضروری ہے کیونکہ مستقبل میں معاشی چلینجز مزید ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا پی ڈی ایم سیاسی اتحاد نہیں ہے اور تمام جماعتیں الیکشن میں اپنا اپنا امیدوار میدان میں اتاریں گی، پنجاب میں نواز شریف کا ووٹ بینک ہے جو کسی اور کو نہیں جائے گا، ہمارا مخالف ووٹ پی ٹی آئی کا تھا جو اب چار حصوں میں تقسیم ہوگیا ہے اور اب یہ پیپلزپارٹی، جہانگیر ترین و ن لیگ کے پاس آئے گا۔
وزیر داخلہ نے کہا تحریک انصاف سمیت کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی نہیں لگنی چاہیے، ماضی میں سیاسی جماعتوں پر پابندیاں لگی رہی ہیں مگر کوئی نتائج حاصل نہیں ہوئے، 9 مئی کو ریاست سے بغاوت کرنے والوں کو سزا و جزا کے عمل سے گزارنا چاہتے ہیں، جناح ہاؤس پر حملے میں یاسمین راشد کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت ہیں مگر انہیں عدالتیں ایسے ریلیف دے رہی ہیں جس کی تاریخ نہیں ملتی۔
دوسری جانب میڈیا سے گفتگو میں رانا ثنا نے کہا پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے مشترکہ طور پر انتخابات لڑنے کی خبروں کو مسترد کردیا،انہوں نے کہا پی ڈی ایم الیکشن اتحاد کا نام نہیں، تمام جماعتیں اپنا الیکشن لڑیں گی،سیاسی جماعتوں پر پابندیاں لگتی ہیں لیکن کبھی اس کے کوئی نتائج حاصل نہیں ہوئے۔
راناثنا نے مزید کہا بروقت الیکشن ملکی معاشی اور دیگر مسائل کے لئے ناگزیر ہے، الیکشن کے بعد پاکستان میں چارٹر آف اکانومی کی ضرورت ہے،نواز شریف کی سوچ بروقت الیکشن اور جلد وطن واپس آنے کی ہے، بروقت الیکشن نہ ہوئے تو ملکی معاشی حالات مزید خراب ہونگے،پی ٹی آئی کی ٹوٹ پھوٹ کے بعد اس کا ووٹ تقسیم ہوکر ن لیگ، پی پی اور ترین گروپ کے پاس آئے گا۔