پچھلے کچھ عرصے سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کے عمل کے لیے کوششیں کی جا رہی تھیں تاہم اب معاملے آگے بڑھتا نظر آرہا ہے۔
ذرائع کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس آج سینیٹر طلال چوہدری کی صدارت میں ہوا جس میں نجکاری کمیشن کے سیکرٹری عثمان باجوہ کی طرف سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ پی آئی اے آپریشنز کیلئے خریدار کو فوری طور پر تقریباً 425 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرنی پڑے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قائمہ کمیٹی اجلاس میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کو خریدنے میں دلچسپی دکھانے والے 5 خریداروں کو ایئرلائن کے 75 فیصد شیئرز دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کو اگلے 3 سالوں کے دوران 500 ملین ڈالر سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت پڑے گی اور فوری طور پر 425 ارب روپے سرمایہ کاری کرنی ہو گی۔
سیکرٹری نجکاری کمیشن عثمان باجوہ نے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پی آئی اے کو خریدنے کے لیے 6 میں سے 3 کمپنیوں کی طرف سے زیادہ دلچسپی دکھائی گئی تھی، نجکاری کا عمل یکم اکتوبر 2024ء تک مکمل کر لیا جائے گا۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز خریدنے میں دلچسپی دکھانےو الی کمپنیوں کا ڈیو ڈیلیجنس پراسس مکمل نہ ہونے کی صورت میں بڈنگ کے عمل کو کرنا ہو گا۔
قائمہ کمیٹی اجلاس میں چیئرمین نجکاری کمیٹی طلال چوہدری کی طرف سے پی آئی اے کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صنعتی شہر فیصل آباد سے ملک کے دوسرے شہروں کے لیے پی آئی اے کی کوئی پرواز نہ ہونے انتہائی تشویشناک ہے۔ علاوہ ازیں اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ پی آئی اے سمیت دوسرے اداروں کی نجکاری کیلئے فنانشل ایڈوائزرز کو کروڑوں روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری اجلاس میں بریفنگ کے دوران یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ نجکاری کا عمل مکمل نہ ہونے کے باعث فنانشل ایڈوائزر کو مفت میں کروروں روپے کی ادائیگی کر دی گئی ہے۔ جناح کنونشن سنٹر کی نجکاری نہ ہونے کے باوجود 70 لاکھ روپے فنانشنل ایڈوائزر کو دیئے گئے جبکہ پچھلے 5 سالوں کے دوران فنانشل ایڈوائزر کو تقریباً 2 ارب روپے کی ادائیگیاں کی جا چکی ہیں۔
پچھلے کچھ عرصے سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کے عمل کے لیے کوششیں کی جا رہی تھیں تاہم اب معاملے آگے بڑھتا نظر آرہا ہے۔
ذرائع کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس آج سینیٹر طلال چوہدری کی صدارت میں ہوا جس میں نجکاری کمیشن کے سیکرٹری عثمان باجوہ کی طرف سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ پی آئی اے آپریشنز کیلئے خریدار کو فوری طور پر تقریباً 425 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرنی پڑے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قائمہ کمیٹی اجلاس میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کو خریدنے میں دلچسپی دکھانے والے 5 خریداروں کو ایئرلائن کے 75 فیصد شیئرز دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کو اگلے 3 سالوں کے دوران 500 ملین ڈالر سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت پڑے گی اور فوری طور پر 425 ارب روپے سرمایہ کاری کرنی ہو گی۔
سیکرٹری نجکاری کمیشن عثمان باجوہ نے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پی آئی اے کو خریدنے کے لیے 6 میں سے 3 کمپنیوں کی طرف سے زیادہ دلچسپی دکھائی گئی تھی، نجکاری کا عمل یکم اکتوبر 2024ء تک مکمل کر لیا جائے گا۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز خریدنے میں دلچسپی دکھانےو الی کمپنیوں کا ڈیو ڈیلیجنس پراسس مکمل نہ ہونے کی صورت میں بڈنگ کے عمل کو کرنا ہو گا۔
قائمہ کمیٹی اجلاس میں چیئرمین نجکاری کمیٹی طلال چوہدری کی طرف سے پی آئی اے کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صنعتی شہر فیصل آباد سے ملک کے دوسرے شہروں کے لیے پی آئی اے کی کوئی پرواز نہ ہونے انتہائی تشویشناک ہے۔ علاوہ ازیں اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ پی آئی اے سمیت دوسرے اداروں کی نجکاری کیلئے فنانشل ایڈوائزرز کو کروڑوں روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری اجلاس میں بریفنگ کے دوران یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ نجکاری کا عمل مکمل نہ ہونے کے باعث فنانشل ایڈوائزر کو مفت میں کروروں روپے کی ادائیگی کر دی گئی ہے۔ جناح کنونشن سنٹر کی نجکاری نہ ہونے کے باوجود 70 لاکھ روپے فنانشنل ایڈوائزر کو دیئے گئے جبکہ پچھلے 5 سالوں کے دوران فنانشل ایڈوائزر کو تقریباً 2 ارب روپے کی ادائیگیاں کی جا چکی ہیں۔
Who are those five bidders???
Why every financial issue is kept secret from the nation???
In IPPs case same policy was applied and for where we are now every Pakistani is paying the price for that.
Who are those five bidders???
Why every financial issue is kept secret from the nation???
In IPPs case same policy was applied and for where we are now every Pakistani is paying the price for that.
Who are those five bidders???
Why every financial issue is kept secret from the nation???
In IPPs case same policy was applied and for where we are now every Pakistani is paying the price for that.
پی آئی آئے کی لوٹ سیل عرف نجکاری اور پاکستان کی گیراج سیل
انا ونڈے ریوڑھیاں مُڑ مُڑ اپنیاں نوں
شارٹ لسٹ کی گئی چھ کمپنیاں
بلیو ورلڈ سٹی (چوہدری ندیم اعجاز، چوہدری نعیم اعجاز ایم پی ایے اور سعد نذیر، گڑیا باجی اور باؤ جی کے مبینہ اے ٹی ایم/فرنٹ مین) --- میاں دے نعرے
پاک ایتھنول کنسورشیم (اومنی گروپ کی ذیلی کمپنی (انور مجید وغیرہ، زرداری بمبینو سنیما والے کے مبینہ اے ٹی ایم/فرنٹ مین) --- جیئے بھٹو
یونس برادرز ہولڈنگز کنسورشیم (تبہ گروپ عرف لکی گروپ/کیا موٹرز والے، پاکستان کے دس بڑے سیٹھوں میں شامل، نیویارک نیوجرسی میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار)، شریف اور زرداری خاندانوں سے قریبی مراسم
فلائی جناح (لاکھانی فیملی/لیکسن گروپ (اور شارجہ کے شیخ)، پاکستان کے دس بڑے سیٹھوں میں شامل)، شریف اور زرداری خاندانوں سے قریبی مراسم