قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے دی گئی 10 ارب روپے کی بولی مسترد کردی گئی ہے ۔ یہ بولی بلیو ورلڈ کنسورشیم کی جانب سے دی گئی تھی۔
نجکاری کمیشن کے ذرائع کے مطابق اب یہ تجویز سامنے آئی ہے کہ پی آئی اے کو کسی غیر ملکی حکومت کے ساتھ گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ (جی ٹو جی) معاہدے کے تحت فروخت کیا جائے۔اور قطر یا ابوظہبی کو ممکنہ خریدار کے طور پر زیر غور لایا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس آئی ایف سی کے تعاون سے پی آئی اے کو فروخت کرنے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی مشاورت کی جا رہی ہے، جس کے لیے 30 نومبر تک اظہار دلچسپی کی درخواستیں طلب کرنے پر غور ہو رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، قطر یا ابوظہبی کے ساتھ کچھ اہم شرائط و ضوابط پہلے سے طے شدہ شامل کیے جا سکتے ہیں۔ تاہم، یہ فیصلہ ابھی باقی ہے کہ پی آئی اے کے کتنے حصص فروخت کیے جائیں گے اور کس حد تک یہ معاہدہ غیر ملکی حکومت کے ساتھ طے کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ حکومت نے پی آئی اے کی کم از کم قیمت 85 ارب 3 کروڑ روپے مقرر کی تھی،پی آئی کی نجکاری کے واحد بولی دہندہ نے پی آئی اے کے 60فیصد شیئرز کی صرف 10ارب کی بولی لگائی جس پر بولی دہندہ کو سرکاری قیمت میں خریدنے کیلئے 30 منٹ کا وقت دے دیا گیا۔
پی آئی اے کی نجکاری کے لیے 30 منٹ بعد بولی دہندہ کنسورشیم نے بولی 10 ارب روپے سے بڑھانے سے انکار کردیا اور 10 ارب روپے کی بولی پر قائم رہنے کا فیصلہ کرلیا۔
سعد نذیر نے کہا تھا کہ حکومت 10 ارب میں پی آئی اے شیئرز دینا چاہتی ہے تو خریدنے کو تیار ہیں، حکومت اس قیمت پر شیئرز فروخت نہیں کرتی تو پی آئی اے کو خود چلائے۔