پیپلزپارٹی کسی مسلح گروہ کے ساتھ مذاکرات کی حمایت نہیں کریگی: بلاول بھٹو

bilawal-bhutto-mzk.jpg


جلد انتخابات کے مخالف ہیں لیکن مقررہ وقت پر نہ ہوئے تو کھل کر مخالفت کی جائے گی: چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی
پاکستان پیپلزپارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس آج ہوا جس میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کو جوڈیشل قتل لکھنے اور کیس کا فیصلہ جلد سنانے کیلئے متفقہ طور پر قرارداد منظور کر لی گئی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سیکرٹری جنرل پی پی فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی مسلح گروہ کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کبھی نہیں کرے گی جبکہ اس حوالے سے اجلاس میں خیبرپختونخوا سمیت دیگر دہشت گردی واقعات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے اقدامات کرنا لازمی ہیں۔


فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سے باہر بات چیت کے حامی نہیں ہیں جبکہ سابق وزیراعظم وچیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف اپنے بیانات میں اداروں پر الزامات لگانے کی شدید مذمت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ معاشی وسیاسی بحران کے خلاف سٹیک ہولڈرز، سیاسی جماعتوں کے مابین بات چیت کی حمایت جاری رکھیں گے۔ چارٹر آف ڈیموکریسی کی پیپلزپارٹی نے حمایت کی تھی ، سیاست میں مداختل کی حوصلہ شکنی کرنی ہو گی، ملکی آئین کی حدود میں کردار کے حامی ہیں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آج شہید بھٹو کی سالگرہ پر ہم نے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، انہوں نے ملک کو متفقہ آئین دیاجس پر عملدرآمد کیلئے بینظیر بھٹو شہید نے بھرپور کردار ادا کیا، یہ سال آئین کی گولڈن جوبلی کا سال ہے جس کیلئے چاروں صوبوں میں تقاریب کی جائینگی۔نئی نسل کو ملکی آئین کیلئے پیپلزپارٹی کی جدوجہد اور صوبوں کو کیسے حقوق دیئے آگاہ کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 18 ویں ترمیم سے ون یونٹ سلیکٹڈ وزیراعظم گھر بھیجا، پیپلزپارٹی کا ان کامیابیوں میں بھرپور کردار ہے جس کے باعث سٹیبلشمنٹ نے غیرسیاسی رہنے کا اعلان کیا ، امید ہے آئندہ ایسا ہی ہو گا۔سب سے زیادہ خطرہ ہمیں تقسیم کی سیاست سے نفرت ہے جس کے مطابق مجھے نہیں کھیلنے دیا گیا تو کسی کو نہیں کھیلنے دوں گا، تمام سیاسی جماعتوں کیساتھ کوڈ آف کنڈکٹ پر دستخط چاہتے ہیں تاکہ سب مسائل پارلیمان میں حل کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت مہم چلائیں،جمہوری قوتوں کو ملکر کام کرنا ہو گا جس کیلئے پیپلزپارٹی تمام جماعتوں سے رابطہ کرے گی، نفرت کی سیاست کو روکنا ہو گاتاکہ ملک ترقی کرے۔سپیکر قومی اسمبلی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ قومی سلامتی کا اجلاس پارلیمنٹ میں بلائیں جہاں مل کر لائحہ عمل طے کیا جائے، جلد انتخابات کے مخالف ہیں لیکن مقررہ وقت پر نہ ہوئے تو کھل کر مخالفت کی جائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کی دھمکیوں سے خوفزدہ ہونے والے نہیں، آئین کی مضبوطی کیلئے کام کر رہے ہیں، کسی ایسے شخص کو انسان نہیں سمجھتے جو ہمارے بچوں کا قاتل ہو، دہشت گردوں کیساتھ وہ سلوک کرنا چاہیے جو مجرم کے ساتھ کیا جاتا ہے، دہشت گرد اور انتہاپسند پاکستان کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ انتہاپسندی کا پہلے بھی مقابلہ کیا، آئندہ بھی کرینگے، موت سے نہیں ڈرتے۔ انتہاپسندوں اور دہشت گردوں سے ہمارے پاکستان اور مذہب کو دنیا بھر میں بدنام کیا جبکہ عمران خان ان کے سہولت کار کا کردار ادا کرتے رہے، انہوں نے اے پی ایس کے دہشت گرد کو این آر او دے کر رہائی دلوائی۔
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)

Sarkash

Minister (2k+ posts)
To PMLN kay sath keon bethi hoe hai. PMLN wohe jamaat hai jis nay LASKHAR-E-JHANGVI ko pala are 90s mai SHIA SUNNI fasaad karwaey.