
حکومتی بڑی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے وزیراعظم کے کئی فیصلوں پر گلے شکوے، معاونین خصوصی کی تعیناتیوں، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل سمیت متعدد اہم فیصلوں پر مشاورت نہ کرنے اوراعتمادمیں نہ لینے کا شکوہ۔
وزیر اطلاعات کی جانب سے پیپلزپارٹی کے وزراء کی وزارتوں کی کارکردگی کو اجاگر نہیں کیا جاتا. پٹرولیم مصنوعات میں گزشتہ چار ماہ میں کیے جانے والا اضافہ اگرچہ معاشی مجبوری تھا لیکن وزیراعظم نے یقین دہانی کروانی تھی کہ مستقبل میں جہاں تک ہو سکا عوام کو ریلیف دیا جائے گا۔
پیپلز پارٹی کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ بڑی اتحادی ہوتے ہوئے بھی ہمیں اعتماد میں کیوں نہیں لیا؟ پی پی پی نے شہباز حکومت کے خلاف گلے شکووں کی فہرست تیار کرلی اتحادی حکومت کے اندر رہتے ہوئے تحفظات دور کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا.
پاکستان پیپلزپارٹی کے مسلم لیگ ن کے حکومت چلانے کے طریقہ کار، اعلی عہدوں پر یک طرفہ تعیناتیوں، اہم فیصلوں پر مشاورت نہ کرنے اور پیپلزپارٹی کو سمریوں کے ذریعے امور مملکت چلانے کے فیصلوں پر شدید تحفظات ہیں۔
پیپلزپارٹی نے اتحادی حکومت کے اندر رہتے ہوئے تحفظات دور کرنے کا مطالبہ کر دیا . آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کی سطح پر ن لیگی قیادت کو تحفظات سے آگاہ کیا. کابینہ اجلاسوں میں پیپلز پارٹی وزیر اعظم کے کئی فیصلوں پر گلے شکوے کر چکی ہے.
معاونین خصوصی کی تعیناتیوں پر اتحادیوں سے مشاورت نہ کرنے پر اعتراض ہیں . پیپلز پارٹی کا شکوہ ہے کہ وزیر اطلاعات کی جانب سے پیپلزپارٹی کے وزراء کی وزارتوں کی کارکردگی کو اجاگر نہیں کیا جاتا.
پی پی پی لیڈرشپ یہ بھی کہہ رہی ہے کہ پٹرولیم مصنوعات میں گزشتہ چار ماہ میں کیا جانے والا اضافہ معاشی مجبوری تھا لیکن وزیراعظم نے یقین دہانی کروائی تھی کہ مستقبل جہاں تک ہو سکا عوام کو ریلیف دیا جائے گا اور اتحادیوں کے ساتھ مشاورت بھی کی جائے گی۔