
سینئر تجزیہ کار کاشف عباسی نے موجودہ حکومت کے دور میں پیٹرول بم سے لے کر مشکل فیصلوں تک کے سفر کا خلاصہ پیش کردیا ہے۔
اے آروائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کاشف عباسی نے کہا کہ چند روز بعد اس حکومت نے گھر چلے جانا ہے، ایسے میں پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ایک مشکل فیصلہ ہے، جسے آج ہم مشکل فیصلہ کہہ رہے ہیں کچھ عرصہ قبل اس کو پیٹرول بم کہا جاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس مقام پر اس لیے پہنچے ہیں کہ ہم نے وقت پر سیاسی فیصلے تو بہت کیے مگر یہ "مشکل فیصلے " نہیں کیے، جس وقت پیٹرول ، بجلی اور گیس کی قیمتو ں میں اضافہ ہونا تھا اس وقت یہ سوچا گیا کہ لوگ ناراض ہوں گے، ووٹ گر جائیں گے اس لیے ایسے فیصلے نہیں کرنے، چلنے دیں، پہلے ووٹ لے لیں پھر دیکھیں گے۔
کاشف عباسی نے موجودہ حکومت کے ماضی میں قیمتوں میں اضافے کے فیصلوں پر تنقید اور اس وقت ان فیصلوں کی توجیہات پر مشتمل ایک رپورٹ شیئرکی، شہباز شریف ماضی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ کو عوام کا تیل نکالنا قرار دے رہے تھے اور اپنی حکومت میں پھر دل پر پتھر رکھ کر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کررہے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار جو ماضی میں حکومت کے پیٹرول کی قیمت میں اضافے کو افسوسناک قرا ر دے رہے تھے آج ملکی مفاد سامنے رکھتے ہوئے اس وقت ضروری ہے کہ عالمی سطح میں قیمتوں میں اضافے کو عوام تک پاس کریں۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف ماضی میں پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے فیصلے پر کہتی تھیں کہ پیٹرول بم عوام پر بجلی بن کر گرا ہے، جب پیٹرول مہنگا ہوتا ہے تو بجلی مہنگی ہوتی ہے، اور پھر وہی مریم نواز کہتی ہیں کہ جب شہباز شریف پیٹرول پر ایک روپیہ بڑھانے کا فیصلہ کرتے ہیں تو ان کےدل پر قیامت ٹوٹتی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1686399692899586048
سابق وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل پی ٹی آئی کی حکومت میں قیمتوں میں ایک روپے کے اضافے کو بھی ناجائز قرار دیتے تھے اور پھر وہی مفتاح اسماعیل اپنی حکومت میں پیٹرول کی قیمت بڑھانے کو جائز اور درست قرار دیتے دکھائی دیئے۔
وفاقی وزیر اطلاعات پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے پیٹرول بڑھانے پر شرم کرنے کی ترغیب دے رہی تھیں اور پھر ان کی اپنی حکومت میں وہ پیٹرول کی قیمت میں اضافےکو ملکی استحکام کی وجہ قرار دیتی ہیں۔
موجودہ حکومتی ارکان جب ماضی میں اپوزیشن میں تھے تو حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں اضافے سمیت معاشی فیصلوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے تھے، مگر جب یہی لوگ حکومت میں آئے تو بالکل وہی فیصلے کرتے ہوئے نا صرف ان فیصلوں کو درست قرار دیتے ہیں بلکہ اس کی توجیہات بھی پیش کرتے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/11pmlnututunsnsjshshsjjs.jpg