پھر کہتے ہیں عمران خان کو سیاست نہیں اتی
پہاڑ کی چوٹی سے دھند اور بہادر کے سر سے مصبتیں کبھی ختم نہیں ہوتیں . ارتغل غازی
اگر اپکا دل پاکیزہ ہے تو دنیا کی کوئی شیطانی قوت اپکا محاصرہ نہیں کر سکتی – ارتغل غازی
مجھے تو قیامت اب بہت قریب نظر ا رہی ہے . الله پاک کافروں اور منافقوں کے ظاہر اور با طن کو بہت تیزی کے ساتھ کھول کر دنیا کے سامنے رکھ رہے ہیں . بے شک اللہ پاک ، کسی ظالم کو اس وقت تک موت نہیں دیتے جب تک اسکا ظاہر اور با طن دنیا پر آشکار نہ کر دیا جائے
جسکا کوئی خواب نہیں اسکا کوئی مستقبل نہیں . اصل ہیرو وہ ہوتا ہے جو گرتے ہی اٹھتا ہے . عمران خان ارتغل غازی کے قول کی عملی تفسیر ہیں کیونکے عمران خان کا بھی ماننا ہے کے جب تک ہم الله کے راستے پر ہیں ، کوئی بھی ہمیں گھٹنوں کے بل نہیں جھکا سکتا.ایک مرتبہ پھر عمران خان نے پاکستانی سیاست کے ٹھگوں کے لئے ایک انتہائی شاندار جال بچھایا اور تمام پیدائشی جھوٹے ٹھگوں کو اپنے جال میں پھنسایا . اس جال میں صرف سیاسی ٹھگ ہی نہیں آئے بلکے فوجی جرنیل بھی پھنسے ہیں . ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار صاحب چند لمحوں کے لئے ارشد شریف صاحب کے پروگرام میں آر پی جی کندھے پر رکھ کر آئے اور نشانہ لے کر نواز ٹھگ لیگ پر پھینکا جو ٹھیک ٹھیک نشانے پر لگا اور پوری ٹھگ لیگ کی سیاست اور سو کالڈ بیانیہ کو تہہ تیغ کر دیا . اس تمام واقعہ کی ٹائم لائن بہت اہم ہے
چیف آف آرمی سٹاف جنرل باجوہ صاحب تمام اپوزیشن کو گلگت بلدستان کو صوبہ بنانے کے لئے بلاتے ہیں تاکے قومی ہم آہنگی پیدا ہو . ہمیشہ کی طرح تمام سیاستدان بیک آواز پوچھتے ہیں ........ اسکے عوض ہمیں کیا ڈیل ملے گی ؟
اندازہ کریں سیالکوٹ کا خواجہ آصف ڈائریکٹ اپنے الیکشن رزلٹ کے حوالے سے آرمی چیف کو رات دو
بجے فون کرتا ہے اور اسے" فوجی انصاف" کی یقین دہانی کروائی جاتی ہے
یہ واقعہ پاکستان کی سیاست میں ہمیشہ زیر بحث رہے گا
بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں وزیراعظم عمران خان اس اہم میٹنگ میں نہیں آئے لھذا وہ اپنا استعفیٰ دے دیں کیونکے انکے پاس قومی مفاد کے لئے آئے سیاستدانوں اور چیف کے لئے وقت نہیں ہے . اگر قیاس آرائی کی جائے اور عمران خان کا دماغ پڑھا جائے تو ہم محفوظ اندازہ لگا سکتے ہیں کے عمران خان کے دماغ میں کیا ہوگا
یہ سارے بےغیرت قومی مفاد کے عوض ڈیل مانگیں گے جو عمران خان کی سیاست کے زہر قاتل ثابت ہو گی
عمران خان کو پتا ہے ڈنڈا انکے سر پر ہے اور یہ خالص فوجی اسٹریٹجک پلان ہے لھذا جنہوں نے یہ پلان کیا ہے وہ خود ہی سنبھال لیں گے
بطور وزیراعظم عمران خان چیف ایگزیکٹو ہیں لھذا اپنے ماتحت چیف کی بلائی گئی میٹنگ میں جانا مناسب نہ ہوتا جس میں نیب زدہ سیاستدان بھی ہیں. اس سے وزیراعظم کے عھدے کی نہ صرف بے توقیری ہوتی بلکے انھیں ساری زندگی ملعون کیا جائے گا . عمران خان نے انتہائی عقل مندی سے دونوں پارٹیوں کے عزائم کو ملیہ میٹ کر دیا . مریم نواز کے بیان سے اسکی وضاحت ملتی ہے کے ایسے منصوبوں کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانا چاہئے . یہ وہ تھپڑ ہے جو ٹھگ لیگ کو مار کھانے کے بعد یاد آیا
اب واپس اتے ہیں چیف آف آرمی سٹاف اور سیاستدانوں کی میٹنگ کی روداد پر . اس میٹنگ کو خفیہ رکھا دونوں جاتا ہے اور خبر کو اس وقت نکالا جاتا ہے جب نواز شریف مشہور زمانہ تقریر کر چکے تھے . یہاں پر دونوں لیڈرشپ کی ذہانت اور قابلیت کو پرکھا جا سکتا ہے . بطور چیف ایگزیکٹو ، عمران خان کو اس میٹنگ کی تمام کروائی مل گئی ہو گی . اس میٹنگ کےچند دن بعد تمام ٹھگ سیاستدانوں اسلام آباد میں ایک مشترکہ علی بابا چالیس چور شو کا انقعاد کرتے ہیں . تمام عالمی میڈیا کی نظریں اس پر ہوتی ہیں کیونکے نواز شریف بستر مرگ سے خطاب کا فیصلہ کرتے ہیں . اس سے پہلے یہ بحث ہوتی ہے کے ، کیا ایک مجرم کو قومی میڈیا پر خطب کی اجازت دینا چاہئے . خطاب کے بعد پتا لگتا ہے وزیراعظم عمران خان نے اسکی اجازت خود دی تھی
ظاہر ہے وزیراعظم عمران خان کے پاس آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی والی ملاقات کی تمام تفصیل ہو گی . عمران خان کو یہ بھی علم ہو گا کے سابقہ گورنر سندھ محمد زبیر نے چیف سے ملاقات کر کے باپ اور بیٹی کے لئے ریلیف مانگنے تھے . جب دونوں کوششیں ناکام ہو گئی تو نواز شریف نے ہمیشہ کی طرح اپنے حالیہ محسن چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر باجوہ کو ایک مرتبہ پھر حسب عادت ڈسا . اب یہاں لیڈرشپ میں قابلیت کا ایک اہم نقطہ ہے . ٹھگ لیگ ہمیشہ ڈھول بجاتی ہے کے عمران خان ایک نااہل سیاستدان ہیں جن سے ملک نہیں چل رہا . ایک طرف عمران خان کے تمام مشیروں بشمول ڈاکٹر شہباز گل نے ماحول بنا دیا تھا کے نواز شریف کو پرائیویٹ چینلز پر خطاب کی اجازت نہیں دینی چاہئے مگر عمران خان نے تمام کند ذھن مشیروں کے مشوروں کو ویٹو کر دیا اورخطاب کی اجازت دے دی . نواز شریف کی تقریر کے بعد پورا پاکستان چراغ پا ہو گیا .عمران خان اپنا سیاسی فیصلہ کر کے نہ صرف سرخرو ہو گئے بلکے نواز شریف کو الطاف حسین بھی بنا ڈالا
پنجاب کا میڈیا یہ رٹا ڈال کر بیٹھا ہے کے نواز شریف کو اسکے مشیروں نے غلط مشورہ دیا . اپ خود اندازہ کریں کے پاکستانی سیاست میں ایک انتہائی مکار شخص نے اپنی تمام زندگی مکاری میں گزاری ہو تو کیا اسے نہیں پتا ہو گا کے وہ کس کے بلبوتے پر الطاف حسین بننے پر آمادہ ہوا ہے ؟
یہ کیسے ممکن ہے سابقہ گورنر محمد زبیر کو جنھیں بغیر الیکشن جیتے " کانا "کیا گیا تھا ، ان سے چودھری نثار والا کام لیا گیا ہو اور بھیجنے والوں کو پتا ہی نہ ہو ؟
ابھی صدر زرداری نے اپنے پتے کھیلنے ہیں . دیکھتے ہیں وہ اپنے پٹاری سے کونسا اژدھا نکالتے ہیں
اسی جال میں فوجی جرنیل بھی پھنسے ہیں جو ہمیشہ تمام واردات ڈال کر مخفی رہتے تھے . یہاں ایک سادہ
سوال یہ پیدا ہوتا ہے
عمران خان ہمیشہ کہتے تھے کے میں اپنی جان دے دوں گا مگر کسی بھی قومی لٹیروں کو این آر او نہیں دوں گا . جواب میں ٹھگ لیگ کہتی تھی کے عمران خان سے این آر او مانگ کون رہا ہے . ظاہر ہے یہ منطقی بات ہے کے این آر او ہمیشہ آرمی چیف کے آفس سے ملتا ہے . پیاسا ہمیشہ کنواں کے پاس جاتا ہے اسکا سب سے واضح اشارہ عزت مآب جناب جسٹس کھوسہ صاحب نے وزیرا عظم عمران خان کے جھوٹ پر دندان شکن جواب دے کر کہا تھے ہمیں طاقتور کا طعنہ مت دیں . اس دوران نواز شریف شاہی جہاز لے کر نکل جاتے ہیں . چیف جسٹس ہمارے آرمی چیف صاحب کی ایکسٹینشن کو سیاستدانوں کے پاس بھیجتے ہیں جہاں تمام سیاستدان لائن بنا کر انتہائی فرماں برداری سے ووٹ ڈال کر اتے ہیں . یہ کہنا کے چیف کے آفس اور احتساب کے ساتھ کچھ لینا دینا نہیں ہے ، مکمل سفید جھوٹ ہے
یہ تو ہو گیا ، ٹٹ فار ٹیٹ . اب سوال پیدا ہوتا ہے ، کیا احتساب پاکستان میں ممکن ہے ؟
میں تو صدر زرداری صاحب کی سیاسی فراست کا مرید ہو گیا ہوں . یہ سب جان لیں کے پاکستان اور احتساب ایک ساتھ نہیں چل سکتے
ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہئے کے پاکستان کے ہاتھ میں کاسہ ہے . مانگنے والے کے ہاتھ ہمیشہ نیچے ہوتے ہیں لھذا احتساب قومی مفاد کی بلی چڑھ جائے گا
ان تمام واقعات سے عمران خان کی سیاسی ذہانت اور فطانت جھلکتی ہے جو انتہائی قابل رشک ہے .ہمیں یقین رکھنا چاہئے کے عمران خان کی صورت میں پاکستان کی قیادت ایک انتہائی محفوظ ہاتھوں میں ہے جو تمام پریشر آسانی سے جھیل جاتا ہے . عمران خان اپنے دشمنوں اور منافقوں پر ہمیشہ بہت بھاری پڑتے ہیں
پہاڑ کی چوٹی سے دھند اور بہادر کے سر سے مصبتیں کبھی ختم نہیں ہوتیں . ارتغل غازی
اگر اپکا دل پاکیزہ ہے تو دنیا کی کوئی شیطانی قوت اپکا محاصرہ نہیں کر سکتی – ارتغل غازی
مجھے تو قیامت اب بہت قریب نظر ا رہی ہے . الله پاک کافروں اور منافقوں کے ظاہر اور با طن کو بہت تیزی کے ساتھ کھول کر دنیا کے سامنے رکھ رہے ہیں . بے شک اللہ پاک ، کسی ظالم کو اس وقت تک موت نہیں دیتے جب تک اسکا ظاہر اور با طن دنیا پر آشکار نہ کر دیا جائے
جسکا کوئی خواب نہیں اسکا کوئی مستقبل نہیں . اصل ہیرو وہ ہوتا ہے جو گرتے ہی اٹھتا ہے . عمران خان ارتغل غازی کے قول کی عملی تفسیر ہیں کیونکے عمران خان کا بھی ماننا ہے کے جب تک ہم الله کے راستے پر ہیں ، کوئی بھی ہمیں گھٹنوں کے بل نہیں جھکا سکتا.ایک مرتبہ پھر عمران خان نے پاکستانی سیاست کے ٹھگوں کے لئے ایک انتہائی شاندار جال بچھایا اور تمام پیدائشی جھوٹے ٹھگوں کو اپنے جال میں پھنسایا . اس جال میں صرف سیاسی ٹھگ ہی نہیں آئے بلکے فوجی جرنیل بھی پھنسے ہیں . ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار صاحب چند لمحوں کے لئے ارشد شریف صاحب کے پروگرام میں آر پی جی کندھے پر رکھ کر آئے اور نشانہ لے کر نواز ٹھگ لیگ پر پھینکا جو ٹھیک ٹھیک نشانے پر لگا اور پوری ٹھگ لیگ کی سیاست اور سو کالڈ بیانیہ کو تہہ تیغ کر دیا . اس تمام واقعہ کی ٹائم لائن بہت اہم ہے
چیف آف آرمی سٹاف جنرل باجوہ صاحب تمام اپوزیشن کو گلگت بلدستان کو صوبہ بنانے کے لئے بلاتے ہیں تاکے قومی ہم آہنگی پیدا ہو . ہمیشہ کی طرح تمام سیاستدان بیک آواز پوچھتے ہیں ........ اسکے عوض ہمیں کیا ڈیل ملے گی ؟
اندازہ کریں سیالکوٹ کا خواجہ آصف ڈائریکٹ اپنے الیکشن رزلٹ کے حوالے سے آرمی چیف کو رات دو
بجے فون کرتا ہے اور اسے" فوجی انصاف" کی یقین دہانی کروائی جاتی ہے
یہ واقعہ پاکستان کی سیاست میں ہمیشہ زیر بحث رہے گا
بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں وزیراعظم عمران خان اس اہم میٹنگ میں نہیں آئے لھذا وہ اپنا استعفیٰ دے دیں کیونکے انکے پاس قومی مفاد کے لئے آئے سیاستدانوں اور چیف کے لئے وقت نہیں ہے . اگر قیاس آرائی کی جائے اور عمران خان کا دماغ پڑھا جائے تو ہم محفوظ اندازہ لگا سکتے ہیں کے عمران خان کے دماغ میں کیا ہوگا
یہ سارے بےغیرت قومی مفاد کے عوض ڈیل مانگیں گے جو عمران خان کی سیاست کے زہر قاتل ثابت ہو گی
عمران خان کو پتا ہے ڈنڈا انکے سر پر ہے اور یہ خالص فوجی اسٹریٹجک پلان ہے لھذا جنہوں نے یہ پلان کیا ہے وہ خود ہی سنبھال لیں گے
بطور وزیراعظم عمران خان چیف ایگزیکٹو ہیں لھذا اپنے ماتحت چیف کی بلائی گئی میٹنگ میں جانا مناسب نہ ہوتا جس میں نیب زدہ سیاستدان بھی ہیں. اس سے وزیراعظم کے عھدے کی نہ صرف بے توقیری ہوتی بلکے انھیں ساری زندگی ملعون کیا جائے گا . عمران خان نے انتہائی عقل مندی سے دونوں پارٹیوں کے عزائم کو ملیہ میٹ کر دیا . مریم نواز کے بیان سے اسکی وضاحت ملتی ہے کے ایسے منصوبوں کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانا چاہئے . یہ وہ تھپڑ ہے جو ٹھگ لیگ کو مار کھانے کے بعد یاد آیا
اب واپس اتے ہیں چیف آف آرمی سٹاف اور سیاستدانوں کی میٹنگ کی روداد پر . اس میٹنگ کو خفیہ رکھا دونوں جاتا ہے اور خبر کو اس وقت نکالا جاتا ہے جب نواز شریف مشہور زمانہ تقریر کر چکے تھے . یہاں پر دونوں لیڈرشپ کی ذہانت اور قابلیت کو پرکھا جا سکتا ہے . بطور چیف ایگزیکٹو ، عمران خان کو اس میٹنگ کی تمام کروائی مل گئی ہو گی . اس میٹنگ کےچند دن بعد تمام ٹھگ سیاستدانوں اسلام آباد میں ایک مشترکہ علی بابا چالیس چور شو کا انقعاد کرتے ہیں . تمام عالمی میڈیا کی نظریں اس پر ہوتی ہیں کیونکے نواز شریف بستر مرگ سے خطاب کا فیصلہ کرتے ہیں . اس سے پہلے یہ بحث ہوتی ہے کے ، کیا ایک مجرم کو قومی میڈیا پر خطب کی اجازت دینا چاہئے . خطاب کے بعد پتا لگتا ہے وزیراعظم عمران خان نے اسکی اجازت خود دی تھی
ظاہر ہے وزیراعظم عمران خان کے پاس آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی والی ملاقات کی تمام تفصیل ہو گی . عمران خان کو یہ بھی علم ہو گا کے سابقہ گورنر سندھ محمد زبیر نے چیف سے ملاقات کر کے باپ اور بیٹی کے لئے ریلیف مانگنے تھے . جب دونوں کوششیں ناکام ہو گئی تو نواز شریف نے ہمیشہ کی طرح اپنے حالیہ محسن چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر باجوہ کو ایک مرتبہ پھر حسب عادت ڈسا . اب یہاں لیڈرشپ میں قابلیت کا ایک اہم نقطہ ہے . ٹھگ لیگ ہمیشہ ڈھول بجاتی ہے کے عمران خان ایک نااہل سیاستدان ہیں جن سے ملک نہیں چل رہا . ایک طرف عمران خان کے تمام مشیروں بشمول ڈاکٹر شہباز گل نے ماحول بنا دیا تھا کے نواز شریف کو پرائیویٹ چینلز پر خطاب کی اجازت نہیں دینی چاہئے مگر عمران خان نے تمام کند ذھن مشیروں کے مشوروں کو ویٹو کر دیا اورخطاب کی اجازت دے دی . نواز شریف کی تقریر کے بعد پورا پاکستان چراغ پا ہو گیا .عمران خان اپنا سیاسی فیصلہ کر کے نہ صرف سرخرو ہو گئے بلکے نواز شریف کو الطاف حسین بھی بنا ڈالا
پنجاب کا میڈیا یہ رٹا ڈال کر بیٹھا ہے کے نواز شریف کو اسکے مشیروں نے غلط مشورہ دیا . اپ خود اندازہ کریں کے پاکستانی سیاست میں ایک انتہائی مکار شخص نے اپنی تمام زندگی مکاری میں گزاری ہو تو کیا اسے نہیں پتا ہو گا کے وہ کس کے بلبوتے پر الطاف حسین بننے پر آمادہ ہوا ہے ؟
یہ کیسے ممکن ہے سابقہ گورنر محمد زبیر کو جنھیں بغیر الیکشن جیتے " کانا "کیا گیا تھا ، ان سے چودھری نثار والا کام لیا گیا ہو اور بھیجنے والوں کو پتا ہی نہ ہو ؟
ابھی صدر زرداری نے اپنے پتے کھیلنے ہیں . دیکھتے ہیں وہ اپنے پٹاری سے کونسا اژدھا نکالتے ہیں
اسی جال میں فوجی جرنیل بھی پھنسے ہیں جو ہمیشہ تمام واردات ڈال کر مخفی رہتے تھے . یہاں ایک سادہ
سوال یہ پیدا ہوتا ہے
عمران خان ہمیشہ کہتے تھے کے میں اپنی جان دے دوں گا مگر کسی بھی قومی لٹیروں کو این آر او نہیں دوں گا . جواب میں ٹھگ لیگ کہتی تھی کے عمران خان سے این آر او مانگ کون رہا ہے . ظاہر ہے یہ منطقی بات ہے کے این آر او ہمیشہ آرمی چیف کے آفس سے ملتا ہے . پیاسا ہمیشہ کنواں کے پاس جاتا ہے اسکا سب سے واضح اشارہ عزت مآب جناب جسٹس کھوسہ صاحب نے وزیرا عظم عمران خان کے جھوٹ پر دندان شکن جواب دے کر کہا تھے ہمیں طاقتور کا طعنہ مت دیں . اس دوران نواز شریف شاہی جہاز لے کر نکل جاتے ہیں . چیف جسٹس ہمارے آرمی چیف صاحب کی ایکسٹینشن کو سیاستدانوں کے پاس بھیجتے ہیں جہاں تمام سیاستدان لائن بنا کر انتہائی فرماں برداری سے ووٹ ڈال کر اتے ہیں . یہ کہنا کے چیف کے آفس اور احتساب کے ساتھ کچھ لینا دینا نہیں ہے ، مکمل سفید جھوٹ ہے
یہ تو ہو گیا ، ٹٹ فار ٹیٹ . اب سوال پیدا ہوتا ہے ، کیا احتساب پاکستان میں ممکن ہے ؟
میں تو صدر زرداری صاحب کی سیاسی فراست کا مرید ہو گیا ہوں . یہ سب جان لیں کے پاکستان اور احتساب ایک ساتھ نہیں چل سکتے
ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہئے کے پاکستان کے ہاتھ میں کاسہ ہے . مانگنے والے کے ہاتھ ہمیشہ نیچے ہوتے ہیں لھذا احتساب قومی مفاد کی بلی چڑھ جائے گا
ان تمام واقعات سے عمران خان کی سیاسی ذہانت اور فطانت جھلکتی ہے جو انتہائی قابل رشک ہے .ہمیں یقین رکھنا چاہئے کے عمران خان کی صورت میں پاکستان کی قیادت ایک انتہائی محفوظ ہاتھوں میں ہے جو تمام پریشر آسانی سے جھیل جاتا ہے . عمران خان اپنے دشمنوں اور منافقوں پر ہمیشہ بہت بھاری پڑتے ہیں