پولیس والوں کو تو معطل کر دیتے ہیں،کیاایجنسیز میں کوئی جوابدہ ہے؟جسٹس کیانی

Kashif Rafiq

Prime Minister (20k+ posts)
بلوچ طلباء کی بازیابی کیس میں جسٹس محسن اختر کیانی نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ ایک گھر کا مرد ہے اس کا بھائی لاپتہ ہے اس کی ماں بہن بیٹی پر کیا گزر رہی ہے ، ایک کمیٹی بنائی جس میں تین ڈی جیز ( ڈی جی آئی ایس آئی ، ڈی جی آئی بی ، ڈی جی ایم آئی) تھے ان سے متعلق بتائیں ، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہن اس کے حوالے سے ہم نے سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے ، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آپ جو آرڈر میں ترمیم کرانا چاہتے ہیں متفرق درخواست دائر کریں عدالت کو مطمئن کریں ،ہم نے لاپتہ افراد کے اس معاملے کو حل کرنا ہے ،

اہم ریمارکس: ہر ادارے نے اپنے اختیار کے اندر رہ کر کام کرنا ہے عدالت نے بھی اپنے اختیار کے اندر رہ کر کام کرنا ہے ، قانون کے مطابق کسی بھی معاملے کو حل کرنے کے ہزار ایشوز ہیں ، جسٹس محسن اختر کیانی کے بلوچ طلباء کی بازیابی کیس میں ریمارکس

جسٹس محسن اختر کیانی نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ پٹشنر کی وکیل بتا رہی ہیں جس دن وزیر اعظم یہاں بیان دے کے گئے اسی روز ایک بندے کو اٹھا لیا گیا ، اس سے پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں ،کمیٹی بنانے کے حوالے سے کوئی اعتراض ہے تو وجوہات بتا کر عدالت کو مطمئن کریں ، عدالت نے بلوچ طلباء کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر مزید سماعت 21 مئی تک ملتوی کردی
https://twitter.com/x/status/1783021188102426944
پٹشنرز کی وکیل بتا رہی ہیں جس دن وزیر اعظم بیان دے کے گئے اسی روز ایک اور بندے کو اٹھا لیا گیا ، اس سے پتہ چلتا ہے وزیر اعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں۔خود احتسابی کہاں پر ہے جو نظر آئے؟؟بلوچ لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس۔

پولیس والوں کو تو آرام سے معطل کر دیتے ہیں کیونکہ وہ جو کرتے ہیں سب کے سامنے کرتے ہیں، کیا ایجنسیز میں کوئی جواب دہ ہے؟ خود احتسابی کہاں پر ہے جو نظر آئے ؟ جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس

" ہر ادارے نے اپنے اختیار کے اندر رہ کر کام کرنا ہے عدالت نے بھی اپنے اختیار کے اندر رہ کر کام کرنا ہے یہ بڑا واضع ہے " اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کے لاپتہ افراد کیس میں اہم ریمارکس
 

Citizen X

President (40k+ posts)
Sarkar agencies per haath daal te huway aap khud ki tatti nikal jaati hai. 75 saal se aap judge hazrat ne hi agencies ke har ghair aaini aur ghair qanooni kam ko rubber stamp kiya hai