.یہ کوئی دو ہزار گیارہ،اپریل ، کی بات ہو گی جب عمران خان نے ڈرون کے خلاف دھرنے شروع کیے تو عوامی پزیرائی ملی .چودہ اگست دو ہزار گیارہ کو اسلام آباد میں جلسہ ہوا ،جو بہت کامیاب تھا مگر پہلی بار پورے الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا نے مکمل بائی کاٹ کر دیا
یہیں سے نوں لیگ کی سیاست کی سمجھ آنا شروع ہوئی ،اور پہلی بار اندازہ ہوا کے نوں لیگ اب ،پی -ٹی -ای کو سنجیدہ لے گی مگر کھلے عام اظہار نہیں کرے گی .مگر جب اسی سال اکتوبر تیس کو مینار پاکستان پر جلسہ کا اعلان کیا تو کوئی جنبش ہوئی اور دو دن پہلے شہباز شریف بھا ٹی گیٹ میں جلسہ کرنے پہنچے مگر مینار پاکستان کے جلسے کا جوچرچا ہوا وہ نون لیگ کو ہضم نہ ہو سکا .
میرے نزدیک وہ جلسہ عمران چھ ماہ بعد کر لیتا تو نوں لیگ کو سنبھلنے کی موقع نہ ملتا .
ہمیشہ سے میڈیا مجموعی طور پرو، نواز رہا ہے ،اور اس کے بعد جوپھل پرزے میڈیا نے نکالے ،وہ میرے لیے حیران کن تھے .ایک ایک ٹاک شو خریدا جانے لگا .کچھ نے اپنی ساکھ برقرار رکھی اور اسی لیے آج بھی با عزت ہیں .عمران کے گھر کے کتوں تک کے بھی شو ہونے لگے.پھر ایک پروپیگنڈہ شروع ہوا ایک عمران زرداری کے کہنے پر نواز شریف کو نشانہ بنا رہا ہے اور وہ نون لیگ کے ووٹ کاٹے گا ،اور یہی فائدہ زرداری اٹھا لے گا .لیکن ہم اچھی طرح سمجھ رہے تھے کے یہ سب جھوٹ ہے .مگر میڈیا نے انتہا کر دی .پھر میڈیا پر ایک مہم چلوائی گئی گے زرداری انتہائی زیرک اور بہت بڑا دانشور انسان ہے .اس کو سمجھنے کے لیے ڈاکٹریٹ کی ڈگری چاہیے . مگر آپ جیسے لوگ جان چکے تھے کہ پی -پی ختم ہو رہی ہے اور اب اس میں جان نہیں رہی .مگر نوں لیگ نے ایک زوردار مہم میڈیا اینکر کو استعمال کر کے چلوائی .
جب الیکشن ہوا تو نتیجہ زیادہ مختلف نہیں آیا ،بس نون ، خوف زدہ ہوکر کچھ زیادہ ڈال گئی .عمران کی مقبولیت بلند تھی مگر میڈیا، نون کو سپورٹ کر رہا تھا .عمران کے کہے ،ایک ایک الفاظ کا پوسٹ مارٹم کر رہا تھا .
عمران کی تنظیم اور کچھ سیاسی قدو کاٹھ کے لوگ جنوبی پنجاب میں پی -ٹی -آئی میں نہیں آ سکے .جو آے تو ان کو پیسے دیکر دوبارہ لے لیا گیا .جیسے سکندر بوسن .اس کی فون ٹیپ سوشل میڈیا پر آ گئی کہ تین کروڑ اسے دیے جارہے ہیں اور وہ پی ٹی آئی چھوڑ دے ،پھر وہ چھوڑ گیا .آپ میانوالی سے ہوتے ہووے کندیاں ،بھکر ،لیہ ،ڈیرہ غازی خان ،بہالپور سے رحیم یار خان اور خان پور تک چلے جائیں ..آپ کو جیتنے کے لیے بڑے نام ضرور چاہئیں .پنجاب کے وسطی حصے میں برادریاں چلتی ہیں .نظریے کا ایک خاص حد تک ووٹ ہوتا ہے مگر اس موجودہ پاکستان میں آپ کو دیہاتی علاقوں میں بڑے نام ضرور شامل کرنے ہونگے .آپ یہ دیکھیں کے اوکاڑہ سے ساہیوال اور پھر ملتان سے جام پور تک صرف تین لوگ پی ٹی آئی کے جیتے اور وہ بھی مضبوط نام تھے ،راے حسن ،شاہ محمود اور جاوید ہاشمی .اسمیں نظریے کے علاوہ ان کے اپنے ووٹ بھی تھے .
اس لیے میں اس بات کو مکمل سپورٹ کروں گا کہ کوئی قدرے نیک نام،مضبوط شخصیت پی ٹی ای، میں شامل ہوتی ہے تو اسے ضرور شامل کرنا چاہیے .اب پی ٹی آئی کو میڈیا کی یلغار کی پروہ نہیں کرنا ہو گی .اگر تحریک انصاف نے دوبارہ یہ غلطی کی تو ان لوگوں کو نوں لیگ اچک لے گی .یہاں اسمبلی میں نمبر چاہیے ہوتے ہیں کوئی تبدیلی کے لیے .پنجاب کے پی کے ،نہیں جہاں ووٹ نظریے کو پڑتا ہے .
یہیں سے نوں لیگ کی سیاست کی سمجھ آنا شروع ہوئی ،اور پہلی بار اندازہ ہوا کے نوں لیگ اب ،پی -ٹی -ای کو سنجیدہ لے گی مگر کھلے عام اظہار نہیں کرے گی .مگر جب اسی سال اکتوبر تیس کو مینار پاکستان پر جلسہ کا اعلان کیا تو کوئی جنبش ہوئی اور دو دن پہلے شہباز شریف بھا ٹی گیٹ میں جلسہ کرنے پہنچے مگر مینار پاکستان کے جلسے کا جوچرچا ہوا وہ نون لیگ کو ہضم نہ ہو سکا .
میرے نزدیک وہ جلسہ عمران چھ ماہ بعد کر لیتا تو نوں لیگ کو سنبھلنے کی موقع نہ ملتا .
ہمیشہ سے میڈیا مجموعی طور پرو، نواز رہا ہے ،اور اس کے بعد جوپھل پرزے میڈیا نے نکالے ،وہ میرے لیے حیران کن تھے .ایک ایک ٹاک شو خریدا جانے لگا .کچھ نے اپنی ساکھ برقرار رکھی اور اسی لیے آج بھی با عزت ہیں .عمران کے گھر کے کتوں تک کے بھی شو ہونے لگے.پھر ایک پروپیگنڈہ شروع ہوا ایک عمران زرداری کے کہنے پر نواز شریف کو نشانہ بنا رہا ہے اور وہ نون لیگ کے ووٹ کاٹے گا ،اور یہی فائدہ زرداری اٹھا لے گا .لیکن ہم اچھی طرح سمجھ رہے تھے کے یہ سب جھوٹ ہے .مگر میڈیا نے انتہا کر دی .پھر میڈیا پر ایک مہم چلوائی گئی گے زرداری انتہائی زیرک اور بہت بڑا دانشور انسان ہے .اس کو سمجھنے کے لیے ڈاکٹریٹ کی ڈگری چاہیے . مگر آپ جیسے لوگ جان چکے تھے کہ پی -پی ختم ہو رہی ہے اور اب اس میں جان نہیں رہی .مگر نوں لیگ نے ایک زوردار مہم میڈیا اینکر کو استعمال کر کے چلوائی .
جب الیکشن ہوا تو نتیجہ زیادہ مختلف نہیں آیا ،بس نون ، خوف زدہ ہوکر کچھ زیادہ ڈال گئی .عمران کی مقبولیت بلند تھی مگر میڈیا، نون کو سپورٹ کر رہا تھا .عمران کے کہے ،ایک ایک الفاظ کا پوسٹ مارٹم کر رہا تھا .
عمران کی تنظیم اور کچھ سیاسی قدو کاٹھ کے لوگ جنوبی پنجاب میں پی -ٹی -آئی میں نہیں آ سکے .جو آے تو ان کو پیسے دیکر دوبارہ لے لیا گیا .جیسے سکندر بوسن .اس کی فون ٹیپ سوشل میڈیا پر آ گئی کہ تین کروڑ اسے دیے جارہے ہیں اور وہ پی ٹی آئی چھوڑ دے ،پھر وہ چھوڑ گیا .آپ میانوالی سے ہوتے ہووے کندیاں ،بھکر ،لیہ ،ڈیرہ غازی خان ،بہالپور سے رحیم یار خان اور خان پور تک چلے جائیں ..آپ کو جیتنے کے لیے بڑے نام ضرور چاہئیں .پنجاب کے وسطی حصے میں برادریاں چلتی ہیں .نظریے کا ایک خاص حد تک ووٹ ہوتا ہے مگر اس موجودہ پاکستان میں آپ کو دیہاتی علاقوں میں بڑے نام ضرور شامل کرنے ہونگے .آپ یہ دیکھیں کے اوکاڑہ سے ساہیوال اور پھر ملتان سے جام پور تک صرف تین لوگ پی ٹی آئی کے جیتے اور وہ بھی مضبوط نام تھے ،راے حسن ،شاہ محمود اور جاوید ہاشمی .اسمیں نظریے کے علاوہ ان کے اپنے ووٹ بھی تھے .
اس لیے میں اس بات کو مکمل سپورٹ کروں گا کہ کوئی قدرے نیک نام،مضبوط شخصیت پی ٹی ای، میں شامل ہوتی ہے تو اسے ضرور شامل کرنا چاہیے .اب پی ٹی آئی کو میڈیا کی یلغار کی پروہ نہیں کرنا ہو گی .اگر تحریک انصاف نے دوبارہ یہ غلطی کی تو ان لوگوں کو نوں لیگ اچک لے گی .یہاں اسمبلی میں نمبر چاہیے ہوتے ہیں کوئی تبدیلی کے لیے .پنجاب کے پی کے ،نہیں جہاں ووٹ نظریے کو پڑتا ہے .
Last edited by a moderator: