پشاور ہائیکورٹ کا نامزد وزیراعلیٰ پنجاب کو گرفتار کرنیکی کوشش پر اظہاربرہمی

mainasahi11h.jpg


پشاور ہائیکورٹ نے عدالتی احکامات کے باوجود نامزد وزیراعلی پنجاب میاں محمد اسلم کو پنجاب پولیس کی جانب سے گرفتار کرنے کی کوشش پر برہمی کا اظہار کیا,جسٹس شکیل احمد نے کہا پنجاب پولیس نے یہاں پر تماشا بنایا ہوا ہے اگر قانون پر عمل نہیں ہوگا تو پھر تو جنگل کا قانون ہوگا ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں پولیس جاتی ہے تو اس کے لئے بھی ایک قانونی طریقہ کار ہوتا ہے.

عدالت نے ریمارکس دیئے خیبر پختونخوا پولیس نے پنجاب پولیس کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی؟آئی جی ان پولیس اہلکاروں کےخلاف ایف آئی آر درج کریں,پشاور ہائیکورٹ کے احکامات سے آئی جی خیبر پختونخوا سیکرٹری ہوم پنجاب اور آئی جی پنجاب کو آگاہ کریں,جسٹس شکیل احمد اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل بنچ نے نامزد وزیراعلی کی میاں اسلم کی پنجاب پولیس کے خلاف توہین عدالت درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار میاں محمد اسلم کے وکلاء شاہ فیصل اتمان خیل ،نعمان الحق کاکاخیل اور علی زمان نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار کو ہائیکورٹ نے راہداری ضمانت دی اور گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا,وہ پی ٹی آئی کی جانب سے پنجاب کے لئے نامزد وزیراعلی بھی ہیں ،پشاور ہائیکورٹ نے 6 مارچ تک راہداری ضمانت دی ہے تاہم جب وہ ہائیکورٹ سے نکلے تو پنجاب پولیس کی 9 گاڑیوں نے اانکا پیچھا کیا اور ان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی ۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اب درخواست گزار پشاور میں ہے اور پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے بھی نہیں جا سکے۔اس موقع پر جسٹس شکیل احمد نے اس سے استفسار کیا کہ آئی جی کے پی کو آپ نے کیوں فریق بنایا ہے۔ جس پر انہوں نے عدالت کو بتایا کہ آئی جی کو ہم نے درخواست بھی دی ہے تاہم اس کے باوجود پنجاب پولیس نے درخواست گزار کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جس پر جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ اس کا تو اپنا ایک طریقہ کار ہوتا ہے کہ اگر وہ کسی کو گرفتار کرتے ہیں تو متعلقہ تھانے سے رابطہ کرتے ہیں۔


ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جب ضمانت ملی تو ہم نے آئی جی کو کال کی اور اس کو کہا کہ ان کو ضمانت ملی ہے گرفتار نہ کیا جائے جس پر جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ آئی جی کی بھی قانونی ذمہ داریاں ہیں,آئی جی نے ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی،یہاں پنجاب پولیس نے تماشا بنایا ہوا ہے ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں پولیس جاتی ہے تو اس کے لئے بھی ایک قانونی طریقہ کار ہوتا ہے اگر قانون پر عمل نہیں ہوگا تو پھر تو جنگل کا قانون ہوگا۔

فاضل بنچ نے آئی جی خیبر پختونخوا پولیس کو سیکرٹری ہوم پنجاب اور آئی جی پنجاب کو عدالتی احکامات سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی اور قرار دیا کہ اگر پنجاب پولیس یہاں بغیر اجازت کسی کی گرفتاری کے لئے آئے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے ، پنجاب پولیس نے گرفتار کرنے کی کوشش کی تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے آئی جی ان پولیس اہلکاروں کےخلاف ایف آئی آر درج کریں عدالت نے سماعت 14 مارچ تک کے لئے ملتوی کردی۔

پشاور ہائیکورٹ نے میاں محمد اسلم اقبال کی درخواستوں پرتحریری حکم نامہ جاری کر دیا,عدالت نے میاں اسلم اقبال کو 4 مارچ تک راہداری ضمانت دیدی، میاں اسلم اقبال کو 4 مارچ تک متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے کا حکم دے دیا، حکم نامے میں کہا گیا میاں اسلم اقبال مقررہ تاریخ تک پیش نہ ہوئے توآرڈر واپس تصور ہوگا۔

حکم نامے میں مزید کہا گیا میاں اسلم اقبال اقبال کو 80 ہزار دو نفری پر راہداری ضمانت دی جاتی ہے۔
 

Pakistan90210

MPA (400+ posts)
imagine, if all 7 high court (5 provinces+AJ&K &GB+Islamabad) starts interfering in other province's judical and civil administration.............

some one needs to stop these Dumb Phucks sitting in Peshawar High Court high on naswar
 

Aliimran1

Chief Minister (5k+ posts)

Hats off to this court —- Abhi umeed baqi hai — KPK kay buhadar Awam aur Judiciary ko Salam​

 

gorgias

Chief Minister (5k+ posts)
imagine, if all 7 high court (5 provinces+AJ&K &GB+Islamabad) starts interfering in other province's judical and civil administration.............

some one needs to stop these Dumb Phucks sitting in Peshawar High Court high on naswar

جناب پنجاب پولیس نے پشاور آکر گرفتار کرنے کی کوشش کی اور پشاور پنجاب کی حدود میں نہیں۔
پشاور ہائی کورٹ نے راہداری ضمانت دی کہ وہ پنجاب جا کر معتلقہ عدالتوں میں پیش ہو۔ پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ قانون کے مطابق ہے اور یہ عام پریکٹس ہے اور اسے سے پہلے بھی ہوتا رہا ہے۔