عوام نے اقتدار کی ہوس میں سیاست کا رنگ بدلنے والوں کی سیاست کے منہ پر زبردست چانٹا رسید کیا: سینئر صحافی
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے قومی اسمبلی کے 266 میں سے 264 حلقوں کے غیرسرکاری وغیرحتمی نتائج جاری ہو چکے ہیں جس کے مطابق آزاد اراکین نے ملک بھر سے بڑی تعداد میں کامیابی حاصل کی ہے۔
قومی اسمبلی میں کامیاب پی ٹی آئی کے حمایتی امیدواروں کی تعداد 101 ہو گئی ہے جبکہ ن لیگ کے امیدوار 75، پیپلزپارٹی کے 54، ایم کیو ایم 17، جے یو آئی ف 4، ق لیگ 3 جبکہ آئی پی پی اور بی این پی 2 نشستوں پر فاتح ٹھہرے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کر کے اپنی سیاسی جماعتیں بنانے والے سابق وفاقی وزراء پرویز خٹک اور جہانگیر ترین کو عام انتخابات میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
سینئر صحافی وتجزیہ کار کامران خان نے دونوں رہنمائوں کی عبرتناک شکست پر اپنے ایکس (ٹوئٹر) پیغام میں لکھا کہ: الیکشن 2024ء کا بھلا ہو جس نے پاکستان میں بے وفائی، مفاد خالص اقتدار کی ہوس میں سیاست کا رنگ بدلنے والوں کی سیاست کے منہ پر عوام نے زبردست چانٹا رسید کیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ: پاکستان تحریک انصاف کی گود میں پلنے والے سابق وزرائے اعلیٰ پرویز خٹک اور محمود خان کی پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین کا صفایا ہو گیا ہے۔ پنجاب میں جہانگیر خان ترین کے ہاتھوں سے جنم لینے والی استحکام پاکستان پارٹی کا بھی قصہ ان انتخابات میں تمام ہو گیا ہے۔
انہوں نے لکھا: پرویز خٹک، محمود خان اور جہانگیر خان ترین کو انتخابات میں ایسی بھیانک شکست ہوئی ہے کہ رہے نام اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا! جہانگیر ترین ایک اچھے آدمی اور اچھے بزنس مین ہیں، فوراً سیاست کو خیرباد کہہ دیا ہے،پرویز خٹک اور محمود خان میں کتنی غیرت ہے اس کا تو وقت ہی بتائے گا۔
واضح رہے کہ سربراہ استحکام پاکستان پارٹی جہانگیر ترین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں سیاست چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے لکھا کہ: مخالفین کو مبارکباد، عوام کی خواہش کا احترام کرتا ہوں اس لیے میں نے استحکام پاکستان پارٹی کے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے ساتھ ساتھ سیاست سے کنارہ کشی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ذاتی حیثیت میں ملک کی خدمت کرتا رہوں گا۔