پراکسی جنگ میں انڈیا شکست کے دھانے پر ہے ۔

Amal

Chief Minister (5k+ posts)
11179944_1003389586385710_2645457668965566620_n.jpg




پاکستان کے خلاف پراکسی جنگ میں انڈیا شکست کے دھانے پر ہے ۔

انڈیا افغان پارلیمنٹ پر اپنے کرائے گئے حملے سے مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہا ۔ پاک آرمی کسی نہ کسی طرح افغان طالبان اور افغان حکومت کو مزاکرات کی ٹیبل پر لے ہی آئی اور دونوں فریقوں کا اعتماد بھی حاصل کرنے میں کامیاب رہی ۔

ان مزاکرات میں چین اور امریکہ کو شامل کیا گیا ہے جن کو اقوام متحدہ کے برابر سمجھنا چاہئے ۔مزے کی بات یہ ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے کی جانی والی کوششوں میں امریکہ سمیت کوئی بھی انڈیا کا نام تک نہیں لے رہا۔

انڈیا ان مزاکرات کی کامیابی کا مطلب بخوبی جانتا ہے ۔ انڈیا کے لیے افغانستان میں بیٹھنا اور وہاں سے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنا ناممکن ہو جائیگا۔

بلوچستان نہایت تیزی سے امن کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ 40 /40 سال سے لڑنے والے بی ایل اے کے کمانڈرز اپنے ہتھیار ڈال کر دوبارہ پاکستانی جھنڈے تلے جمع ہو رہے ہیں ۔ کل بلوچستان میں ٹی 20 کرکٹ ٹورنامنٹ کروایا گیا جس میں بلوچوں نے "جیوے جیوے بلوچستان" اور "جیوے جیوے پاکستان" کے نعرے لگائے ۔

ان نعروں نے انڈیا کے سینے پر جو چھریاں چلائیں سو چلائیں لیکن سنا ہے پاکستان میں بھی کچھ لوگوں کو شدید تکلیف ہوئی ہے ۔ عاصمہ جہانگیر اور حامدمیر بلکل خوش نہیں ہیں ۔۔

صوبہ خیبر میں ٹی ٹی پی کو تقریباً مفلوج کردیا گیا ہے ۔ وہاں جنگ اب محدود سے علاقے میں رہ گئی ہے اور امید ہے کہ جلد ہی وہاں سے بھی صفایا کر دیا جائیگا۔

ہاں کراچی اور سندھ میں ضرور انڈیا کو ابھی کچھ امید باقی ہے ۔ کیونکہ وہاں پاک آرمی کے خلاف ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتیں مزاحمت کر رہی ہیں ۔

لیکن ایک چیز نوٹ کی جانی چاہئے ۔ سیاسی جماعتوں کو پاک آرمی کے مقابلے میں عوامی حمایت حاصل نہیں ہے ۔ اسلئے وہ آئینی اور قانونی گورکھ دھندوں کا سہارا لے رہی ہیں اور بدقسمتی سے عدلیہ انکا ساتھ دے رہی ہے ۔

تاحال پاک آرمی وہاں بھی کوئی سستی دکھانے پر تیار نہیں جس کا ایک ثبوت راحیل شریف کا ساؤتھ افریقہ کا دورہ ہے ۔

سنا ہے کراچی میں ضرب عضب سے بھاگ کر بہت سے لوگ ساؤتھ افریقہ گئے ہیں ۔ جہاں کی نہ صرف نیشنلٹی جلدی مل جاتی ہے بلکہ وہاں سے کراچی میں آپریٹ بھی کیا جا رہا ہے ۔

راحیل شریف کے لندن دورے کے بعد الطاف حسین پر مسلسل " دورے " آرہے ہیں ۔ ساؤتھ افریقہ کے اس دورے کے نتیجے میں بھی کچھ لوگوں پر سخت وقت آنے والا ہے ۔

انڈیا پاکستان کےخلاف اگر یہ پراکسی جنگ ہارتا ہے تو اس کے لیے مقبوضہ کشمیر پر بھی اپنا کنٹرول برقراررکھنا مشکل ہوجائیگا۔

لیکن اس جنگ میں مکمل فتح کے لیے آپکی فوج کو آپکی ضرورت ہے ۔ وہ اپ سے لڑنے کے لیے نہیں کہے گی ۔ انکو صرف آپکا اعتماد چاہئے ۔ یہ احساس کہ آپ ان کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ بس ۔۔۔

باقی جنرل راحیل شریف اور جنرل رضوان اختر نامی دونوں شیر انڈیا کے لیے کافی ہیں ۔

تحریر شاہدخان
 
Last edited by a moderator:

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
We support everyone who stands for Pakistan. The traditional parties has failed to do so because they have done so much that they have to save themselves as well.

Good luck Army and Raheel Sharif for this great task which our Politicians have failed since creation of Pakistan.
 

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)
اور پہلی بار روس نے انڈیا کو اپنے معاملات میں بولنے پر ہری جھنڈی دکھا دکھا دی ہے پہلے جدید قسم کے اسلحے کی پاکستان کو فروخت پر اور اسکے بعد لشکر طیبہ کے ماملے پر ،،بہرحال انڈیا کو اسکا دکھ ہے اور را اتنی جلدی باز نہیں آئے گی اسلئے محتاط رہنے کی ضرورت ہے خاص کر سرحدوں پر جو شمال میں ہیں
 

Hadith

Minister (2k+ posts)
Allah Pak fauj ko kamyabi ata kary ameen. COAS Raheel Shareef aur Gen Rizwan sameit Pakistan fauj ke tamam sheroon ko qoom salam pesh kerti hai.datuy raheen undroni o beroni ghadaroon ko iss bar anjam tuq pohuncha ker dum leen.chahy Asif zerdari ho,Nawaz shareef ya Iltaf husain.
 

Hadith

Minister (2k+ posts)
Awam ko khud bhi muhtat rehna hoga.ek bar phir raw aur uss ke dulal qoom ko nusli ,lisani,sobai aur muzhabi fasadad mein uljha ker apny ghaleez maqasid hasil kerny ki koshesh zaror karengay.
iss leye hur shehri khud apna ferz pora kary .iss waqet sary Pakistaniyoon ko etefaq aur bhai chary ka muzahera kerna hoga.jub mulk o qoom ki baqa ki jung ho rahi ho tu baqi sub lurai jhugray peechy dal dy awam.
 

moazzamniaz

Chief Minister (5k+ posts)
۔ اگر انڈیا نے افغان پارلیمنٹ پر حملہ کروایا ہے تو اسکا واضح مطلب یہی ہے کہ افغان خنزیر طالبان انڈیا کی پراکسی ہے کیونکہ افغان ظالمان نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر نہ صرف اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی بلکہ حال ہی میں افغان انٹیلی جنس ایجنسی پر حملے کی ذمہ داری بھی ظالمان نے قبول کی ہے . اس سے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا جا سکتا ہے کہ یھاں جو لوگ افغان خنزیر طالبان کی حمایت میں دن رات شور و غوغا مچاے رکھتے ہیں، وہ سب انڈیا کی اس پراکسی جنگ کے حمایتی ہیں:)۔

ویسے ظالمان کی آفیشل ویب سائٹ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ کیسے یہ خونخوار جانوروں کی مانند مسلمان افغان فوجیوں، شہری مرد، عورتوں اور بچوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹتے پھر رہے ہیں. کیا ابھی بھی کوئی شک ہے کہ ان درندوں کے پاکستانی حمایتی انسان نہیں بلکہ جانور ہیں ؟؟؟


8hawza.jpg


[h=1]کابل، اینٹلی جنس آفس پر فدائین کا حملہ، ہلاکتیں[/h] منذ 3 أيام - 462 مشاهدة

کابل، اینٹلی جنس آفس پر فدائین کا حملہ، ہلاکتیں
عزم جہادی آپریشن کے سلسلے میں امارت اسلامیہ کے فدائین نے کابل شہر میں اینٹلی جنس سروس آفس پر شہیدی حملہ کیا۔
آمدہ رپورٹ کے مطابق منگل کےروز 2015-07-07 سہ پہر کے وقت کابل شہر کے حلقہ نمبر8 کے مربوطہ علاقے میں واقع اینٹلی جنس سروس آفس پر جہاں وقتا فوقتا استعماری افواج اور کابل انتطامیہ کے درمیان خفیہ ملاقاتیں ہوتی تھیں،امارت اسلامیہ کے ہلکے و بھاری ہتھیاروں سے لیس دو فدائین نے حملہ کیا،جو دو گھنٹے تک جاری رہا، جس کے نتیجے میں متعدد بیرونی غاصب اور کابل انتظامیہ کی اعلی عہدیدار ہلاک و زخمی ہوئيں۔
ذرائع کے مطابق فدائی آپریشن میں امارت اسلامیہ کے دو سرفروش مجاہدین شہید قاری اکبرشاہ مسافر تقبلہ اللہ باشندہ صوبہ ہلمند اور شہید عصمت اللہ خالد تقبلہ اللہ صوبہ لوگر کے رہائشی نے حصہ لیا۔
مبارک فدائی معرکہ میں دشمن کو ہلاکتوں کا سامنا ہونے کے علاوہ دفتر کا بیشتر حصہ اور متعدد گاڑیاں بھی تباہ ہوئيں اور ایمبولینس گاڑیوں میں دیر تک لاشوں اور زخمیوں کو منتقل کیے جارہے تھے۔
قابل یا دآوری ہےکہ کابل شہر میں حفاظتی اقدامات اتنہائی سخت ہے، لیکن اس کے باوجود دشمن کے اہم مراکز اور قیامگاہوں تک فدائین پہنچنے میں کامیاب ہوئيں، جس سے دشمن کا مکمل ناتوانی ظاہر ہوتی ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد ترجمان
امارت اسلامیہ افغانستان
20/رمضان المبارک 1436ھ
07/ جولائی 2015
http://www.shahamat-urdu.com/?p=2233

 

Altaf Lutfi

Chief Minister (5k+ posts)
بلوچستان میں جنرل ناصر جنجوعہ کی عوام دوست پالیسی نہایت کامیاب رھی ھے، ان کے سبکدوش ھونے میں مہینہ بھر ھی باقی ھے، کیا فوجی قیادت پالیسی تسلسل یقینی بنانے کے لیے جنجوعہ صاحب کو دو سال کی توسیع دے گی ؟ دینی تو چاھیے !۔۔
 

Altaf Lutfi

Chief Minister (5k+ posts)
بدقسمتی سے عدلیہ انکا ساتھ دے رہی ہے ۔

عدالتیں ملکی دستور اور قانون کے اندر کام کرتی ھیں، ھم لوگ حالات سے ایسے جل بُھن رھے ھیں کہ جج کو گنڈاسے
سے مسلح دیکھنا چاھتے ھیں جو آدھا کیس سُن کر بندہ موقعے پر پھڑکا دے، اگر نظام ِ عدل کو اندھا دھند بنیادوں پر استوار کرنے کی دھُن ھے تو پارلیمان سے دستور میں ترمیم کرا لیں تاکہ عدالتوں کو قصاب خانوں میں بدل دیا جاےؑ
 
بدقسمتی سے عدلیہ انکا ساتھ دے رہی ہے ۔

عدالتیں ملکی دستور اور قانون کے اندر کام کرتی ھیں، ھم لوگ حالات سے ایسے جل بُھن رھے ھیں کہ جج کو گنڈاسے
سے مسلح دیکھنا چاھتے ھیں جو آدھا کیس سُن کر بندہ موقعے پر پھڑکا دے، اگر نظام ِ عدل کو اندھا دھند بنیادوں پر استوار کرنے کی دھُن ھے تو پارلیمان سے دستور میں ترمیم کرا لیں تاکہ عدالتوں کو قصاب خانوں میں بدل دیا جاےؑ

some people are fond of soudi arabia type adalat , where there is no inquiry no appeal only saza.


url
images
images
 
Last edited:

Amal

Chief Minister (5k+ posts)
بدقسمتی سے عدلیہ انکا ساتھ دے رہی ہے ۔

عدالتیں ملکی دستور اور قانون کے اندر کام کرتی ھیں، ھم لوگ حالات سے ایسے جل بُھن رھے ھیں کہ جج کو گنڈاسے
سے مسلح دیکھنا چاھتے ھیں جو آدھا کیس سُن کر بندہ موقعے پر پھڑکا دے، اگر نظام ِ عدل کو اندھا دھند بنیادوں پر استوار کرنے کی دھُن ھے تو پارلیمان سے دستور میں ترمیم کرا لیں تاکہ عدالتوں کو قصاب خانوں میں بدل دیا جاےؑ

. پاکستان میں انصاف حاصل کرنے کیلئے حضرت نوح کی عمر چاہیئے . لوگ ایسی میں راضی ہیں
 

Altaf Lutfi

Chief Minister (5k+ posts)
. پاکستان میں انصاف حاصل کرنے کیلئے حضرت نوح کی عمر چاہیئے . لوگ ایسی میں راضی ہیں

انصاف میں تاخیر کی وجوھات معلوم کرنے کے لیے چار دن کچہری جا کر مشاھدہ کرنا ضروری ھے، اوسطا" ایک جج کے پاس 60 سے 90 تک روزانہ کیس ھوتے ھیں، جج کے پاس صرف آٹھ گھنٹے ھوتے ھیں، ظاھر ھے کہ پانچ چھ کیسوں میں بحث یا جرح وغیرہ ھو سکتی ھے، باقیوں کی حاضری لگ سکتی ھے، کیس پر کام نھیں ھو سکتا، وکیل کا مفاد اس میں ھے کہ کیس لمبا چلے اور موکل سے کچھ نہ کچھ وصول ھوتا رھے

وکیلوں کی ہڑتالیں روز کا معمول بن چکی ھیں، اس سب کچھ کی وجہ سے کیسوں کی تعداد اتنی ھو چکی ھے کہ پُرانا ملبہ ھی ختم نھیں ھو سکتا، اوپر سے روزانہ وارداتیں، جھگڑے ۔۔ عوام عادی نھیں ھو چکی، عوام پرابلم کو سمجھ چکی ھے، اس کا حل ممکن ھی نھیں رھا

نچلی عدالتوں کے لیے عارضی جج بھرتی کر کے ڈبل شفٹ کر دی جاےؑ تو صورتِ حال بہتر ھو سکتی ھے لیکن حکومت کے پاس میٹرو کے علاوہ کسی چیز کے لیے پیسے نھیں ھیں
 

Altaf Lutfi

Chief Minister (5k+ posts)
some people are fond of soudi arabia type adalat , where there is no inquiry no appeal only saza.


url
images
images

عرب ممالک میں پولیس کا سپاھی یعنی شُرطہ اتنا طاقتور ھے کہ جس کو پکڑ لے، پھر حکمران بھی نھیں چھُڑا سکتا، اور خود شُرطے کے احتساب کا نظام ایسا سخت ھے کہ جھُؤٹی ایف آیؑی آر یا جعلی پولیس مقابلے کا سوچا بھی نھیں جا سکتا، پولیس تفتیش مکمل کرتی ھے اس لیے جج کا کام آسان ھو جاتا ھے
 

Amal

Chief Minister (5k+ posts)

عرب ممالک میں پولیس کا سپاھی یعنی شُرطہ اتنا طاقتور ھے کہ جس کو پکڑ لے، پھر حکمران بھی نھیں چھُڑا سکتا، اور خود شُرطے کے احتساب کا نظام ایسا سخت ھے کہ جھُؤٹی ایف آیؑی آر یا جعلی پولیس مقابلے کا سوچا بھی نھیں جا سکتا، پولیس تفتیش مکمل کرتی ھے اس لیے جج کا کام آسان ھو جاتا ھے

ایسی بات نہیں ہے ، میرے ٹین ایجر بیٹے کو پولیس نے اقامہ نہ ہونے کی صورت مارکیٹ میں پکڑ کر پولیس وین میں بیٹھا لیا تھا میں قریب شاپ میں تھی ،جب میں نے آکر لیگل پیپرز دکھائے تو انھوں نے فوراً چھوڑ دیا اور وہ شرمندہ بھی تھے ۔
 

Altaf Lutfi

Chief Minister (5k+ posts)
ایسی بات نہیں ہے ، میرے ٹین ایجر بیٹے کو پولیس نے اقامہ نہ ہونے کی صورت مارکیٹ میں پکڑ کر پولیس وین میں بیٹھا لیا تھا میں قریب شاپ میں تھی ،جب میں نے آکر لیگل پیپرز دکھائے تو انھوں نے فوراً چھوڑ دیا اور وہ شرمندہ بھی تھے ۔

یہ تو ھر کہیں پولیس روٹین ھے، یہاں پاکستان میں بھی سڑک سے 40 بندے پولیس پکڑ کے لے جاتی ھے اور سرسری تفتیش کے بعد 35 گھر چلے جاتے ھیں، سڑک پر ھر کسی سے تفتیش ھو نھیں سکتی، آپ کا بچہ تھانے چلا بھی جاتا تو واپس آ جاتا، البتہ پولیس کے رویے میں ھر کہیں مقامی حالات، روایات کی بناء پر فرق ھو سکتا ھے، جیسے سعودی پولیس مزاجا" درشت ھے، شامی پولیس غیر معمولی حالات کی وجہ سے مطمؑن ھونےمیں وقت لیتی ھے، خوبصوت ترین پولیس تجربات متحدہ عرب امارات میں ھو سکتے ھیں جہاں پولیس آپ کی ذاتی، گھریلو مشکلات میں بھی مدد کی کوشش کرتی ھے