پاکستان نے دنیا کے سب سے بڑے فورم اقوام متحدہ میں افغان جنگ میں امریکہ کے پیسے سے جہادیوں کو تربیت دینے کی غلطی اور پھر نام نہاد دہشتگردی کے خلاف جنگ کا حصہ بنتے ہوئے انہی جہادیوں کو امریکہ کے کہنے پردہشتگرد قرار دینے کے اپنے کبیرہ گناہ کا اعتراف کر لیا ہے۔ دنیا کو یہ بھی باور کروا دیا کہ یہ گناہ ہم نے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی شراکت میں کیا تھا اس لئے وہ بھی دودھ کے دھلے نہ بنیں، وہ بھی اس گناہ میں برابر کے شریک ہیں۔
ہم نے اس گناہ کی قیمت 70,000 جانوں اور 200 ارب ڈالر کے معیشت کو نقصان کی شکل میں ادا کی ہے اور اب اس گناہ کے ازالے اور توبہ کے طور پر ہم نے سٹریٹیجک ڈیپتھ کے نام پر گھر میں پالی ہوئی عسکری تنظیموں پر بھی کریک ڈاؤن کرتے ہوئے خاتمے کے عمل کا آغاز کر دیا ہے۔ لہٰذا اب اس توبہ کے بعد پاکستان کا شدت پسند اور دہشتگرد ملک کا تشخص آہستہ آہستہ بہتر ہو رہا ہے۔ ہماری ریاست اس وقت اپنے کیے ہوئے گناہ دھونے کی کوشش کر رہی ہے، اللہ برکت ڈالے۔
اب بھی لبرل طبقہ فوج اور پاکستانی ریاست کو ماضی کی دہشتگردی کے طعنے دے یا ابھی بھی دہشتگردی کو پالنے والا کہے تو یہ زیادتی ہے۔ کوئی
اپنے گناہ کی تلافی کر رہا ہو تو ہمیں اسکا ساتھ دینا چاہیے اور اسکے برے ماضی یا پرانے گناہوں کا طعنہ دینے سے گریز کرنا چاہیے یہی عین قرینِ اخلاق ہے۔