
آئی ایم ایف کی جانب سے بیل آؤٹ پیکیج نہ ملنے کی وجہ سے پاکستان ڈیفالٹ کی طرف بڑھنے لگا۔ امریکی جریدے بلومبرگ کی رپورٹ نے خطرے کی گھنٹی بجادی
امریکی جریدے بلوم برگ کے مطابق روپے کی ریکارڈ سطح پر قیمت گرنے اور ذخائر کم ہونے کی وجہ سے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے بغیر پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ بڑھنے لگا۔
پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ اپنے 6.7 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے میں ناکامی کے بڑھتے ہوئے خطرے میں ہے۔ اس صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان ڈیفالٹ کے قریب پہنچ گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق خدشہ ہے ک پاکستان جون کے آخر میں ختم ہونے والے آئی ایم ایف پروگرام کو مکمل کرنے میں ناکام ہو سکتا ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر، پاکستان اپنے ذخائر کو دیکھتے ہوئے ڈیفالٹ کر سکتا ہے۔
بلومبرگ کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کی آخری کوشش کر رہا ہے۔ اس وقت 2 بلین ڈالر کے فنانسنگ گیپ اور ایکسچینج ریٹ پالیسی سب سے بڑی رکاوٹوں میں شامل ہے۔
بلوم برگ کے مطابق پاکستان کو جولائی میں شروع ہونے والے مالی سال 2024 کیلئے تقریباً 23 ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کا سامنا ہے۔ یہ رقم اس کے ذخائر کا تقریباً پانچ گنا ہے اور جس میں زیادہ تر رعایتی قرضہ کی رقم شامل ہے جو سعودی عرب، روس اور چین سے لی گئی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب ڈالر سے بھی نیچے آگئے ہیں اور کئی معاشی ماہرین نے زرمبادلہ کے ذخائر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
جبکہ دوسری جانب وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مستقل بنیاد پر بات چیت جاری ہم اس وقت آئی ایم ایف کے پروگرام میں ہیں، آئی ایم ایف پروگرام میں کیے گئے وعدوں کے مطابق چلیں گے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پیرس کلب یا عالمی اداروں سمیت بیرونی ادائیگیوں میں ڈیفالٹ نہیں کرے گا، تمام ادائیگیاں بروقت کریں گے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/defaulathaa.jpg