پاکستان ٹوٹنے کی بڑی وجہ غلط عدالتی فیصلہ تھا: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

naveed

Chief Minister (5k+ posts)
1217145_1395106_qa_updates.jpg




اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ 1971 میں پاکستان ٹوٹنے کی بڑی وجہ غلط عدالتی فیصلہ تھا۔


اسلام آباد میں آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی کی تقریب میں ' آئین پاکستان قومی وحدت کی علامت' کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ دسمبر 1971 میں پاکستان اچانک نہیں ٹوٹا بلکہ اس کے بیج بوئےگئے تھے، میری رائے میں فیڈرل کورٹ کے جسٹس منیر نے پاکستان توڑنےکا بیج بویا، پاکستان ٹوٹنے کی بڑی وجہ غلط عدالتی فیصلہ تھا، جو زہریلا بیج بویا گیا وہ پروان چڑھا اور 1971 میں ملک دو ٹکڑے ہوگیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ہم جو کام آج کرتے ہیں اس کے اثرات صدیوں بعد تک ہوتے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو کو ایک ووٹ سے سزائے موت دی گئی، اگر آپ کو تاریخ نہیں دہرانی تو تاریخ سے سیکھیں، تاریخ نے ہمیں سکھانے کے لیے کئی مرتبہ اپنے آپ کو دہرایا، 1958، 1977، 1993، 1993، 1999 میں بھی تاریخ پکارتی رہی کہ سیکھو، تاریخ ہمیں سات سبق دے چکی ہے اور کتنی بار سکھائےگی، آئین پاکستان جیسا تحفہ پھر نہیں ملےگا۔


ان کا کہنا تھا کہ ڈکٹیٹر آنے کے کچھ عرصے بعد سمجھتا ہےکہ وہ تو اصل میں جمہوریت پسند ہے، ڈکٹیٹر ریفرنڈم کراتا ہے اور نتائج 98 فیصد تک پہنچ جاتے ہیں، ریفرنڈم کےبرعکس پاکستان میں زور وشور سے ہونے والے الیکشن کے نتائج کبھی60 فیصد سے زیادہ نہیں آتے۔

سپریم کورٹ کے سینئر جج کا کہنا تھا کہ اختلافات کے باوجود حکومت اور پی این اے ایک میز پربیٹھے اور مسائل بھی حل کرلیے تھے، مگر 4 جولائی 77 میں ایک شخص مسلط ہوا اور قبضہ کرلیا, 12اکتوبر 1999میں ایک اور سرکاری ملازم نے سمجھا کہ اس سے بہتر کوئی نہیں، مشرف کا دوسرا وار 3 نومبر 2007 میں تھا جب ایمرجنسی نافذکی گئی۔

انہوں نے کہا کہ آئین میں 184 تین کا لفظ استعمال ہوا ہے سوموٹو کا نہیں، آرٹیکل 184 تین سپریم کورٹ کو شرائط کے ساتھ اختیار دیتا ہےکہ بنیادی حقوق کے نفاذ کے لیےکوئی کام کیا جائے، 184 تین کی شق ان مظلوموں کے لیے رکھی گئی تھی جو عدالت تو دور وکیل تک نہیں پہنچ سکتے تھے،اس شق کا پاکستان میں بھرپور استعمال ہوا، کئی مرتبہ اچھی طرح اور کئی مرتبہ بہت بری طرح۔


قاضی فائزعیسیٰ کا کہنا تھا کہ 184 تین کو کسی فرد کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا، اگر اس شق کا استعمال مفاد عامہ میں نہ ہو تو اسے استعمال نہیں کیا جاسکتا، لازم ہے کہ اس شق کو استعمال میں لاتے ہوئے پھونک پھونک کر قدم اٹھایا جائے، میری رائے کے مطابق 184 تین کا اختیار سپریم کورٹ کے پاس ہے، میرے دوستوں کی رائے ہےکہ سوموٹو کا اختیار چیف جسٹس کا ہے، ایک رائے یہ بھی ہےکہ 184 تین کا استعمال ہو تو سپریم کورٹ کے تمام ججز اسے سنیں، شق بتادیں ، میری اصلاح ہوجائےگی میں آپ کےنظریہ پر چل سکوں گا۔

قاضی فائزعیسیٰ کا کہنا تھا کہ میں ہمیشہ مستقبل کی طرف دیکھتا ہوں، آئین کا بڑا حوصلہ ہے جس پر کئی بار وار کیےگئے لیکن وہ آج بھی ویسے ہی کھڑا ہے, بڑے وکیلوں کے دلوں میں آئین کی اتنی محبت نہیں کیونکہ ان کی جیبوں میں فیسیں جاتی ہیں، اگر فیصلہ غلط ہے تو غلط رہےگا، چاہے اکثریت کا فیصلہ ہو، نمبرگیم سے جھوٹ سچ میں تبدیل نہیں ہوسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پر آئین کا زیادہ بوجھ ہے، ہم نے حلف اٹھایا ہے کہ آئین کا دفاع اور حفاظت کریں گے، جب تک لوگ آئین کو نہیں سمجھیں گے اس کی قدر نہیں ہوگی، ظالم کہتا ہے میری مرضی، آئین کہتا ہے لوگوں کی مرضی، زندہ معاشرے میں اختلاف رائے ہوتا ہے، سب تائید میں سر ہلانا شروع کردیں تو یہ بات بادشاہت اور آمریت ہوجائےگی، طرح طرح کے آرڈر جاری ہوتے ہیں، پتہ نہیں کسے بیوقوف بنا رہے ہیں۔

جس دن مجھ میں انا آگئی میں جج نہیں رہوں گا: قاضی فائز عیسیٰ

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ آئین میں آرٹیکل 58 ٹوبی کی شق ڈالی کہ جب دل کرے منتخب حکومت کوبرطرف کرسکیں، 58 ٹوبی کا استعمال بھی کیا اور خود ہی کی منتخب جونیجو حکومت ختم کردی، 18 ویں ترمیم میں 58 ٹو بی کو ہٹایا، صوبوں کو اختیارات دیے گئے، سب سے بری چیز تکبر اور اس کے بعد انا ہے، آپ کسی عہدے پر بیٹھے ہیں تو انا نہیں ہونی چاہیے، جس دن مجھ میں انا آگئی میں جج نہیں رہوں گا، اختلاف سے انا کا تعلق نہیں ہے۔

Source
 
Last edited by a moderator:

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
1217145_1395106_qa_updates.jpg


سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ پاکستان ٹوٹنے کی بڑی وجہ غلط عدالتی فیصلہ تھا، پاکستان توڑنے کا زہریلا بیج جسٹس منیر نے بویا جو پروان چڑھا اور دسمبر 1971 میں ملک دو ٹکڑے ہوگیا۔

اسلام آباد میں آئینِ پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریب میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ دسمبر 1971 میں ملک دو ٹکڑے ہوگیا، ذوالفقار علی بھٹو کو ایک ووٹ سے سزائے موت دی گئی۔

آئینِ پاکستان قومی وحدت کی علامت کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر آپ کو تاریخ نہیں دہرانی تو تاریخ سے سیکھیں، تاریخ ہمیں 7 سبق دے چکی ہے اور کتنی بار سکھائے گی، آئین پاکستان جیسا تحفہ پھر نہیں ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم آئینِ پاکستان کی پچاسویں سالگرہ منا رہے ہیں، یہ آئین پاکستان کے ہر شہری کی دستاویز ہے، اس میں حال میں جو چیزیں ہوئی ہیں انہیں سمجھنا چاہیے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پاکستان کے قیام کی سوچ تھی کہ مسلمانوں کا استحصال سے پاک ملک ہو جہاں وہ اپنی مرضی سے رہ سکیں، آل انڈیا مسلم لیگ کا یہ پیغام بند کمرے میں نہیں برصغیر کے کونے کونے تک پہنچایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی مسلم ریاست وجود میں آئی لیکن کام ادھورا رہ گیا، دستور ساز اسمبلی 7سال تک کام کرتی رہی، آئین تیار ہونے کی نہج پر پہنچا تو سرکاری ملازم غلام محمد نے آئین کو ٹھوکر مار دی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ 1956 کی دستور ساز اسمبلی میں کوئی انتخابات نہیں ہوئے اور وہ 2 سال میں دم توڑ گئی، ایک سرکاری ملازم نے فیصلہ کیا میں عقل کل ہوں اور 1958 کا مارشل لا آگیا۔

انہوں نے کہا کہ اس عقل کل نے 1962 کا آئین خود بنا لیا اور جمہوریت ختم کردی، سرکاری ملازم کے خیال میں عوام باشعور نہیں ان میں عقل نہیں اس لیے فلٹر ہونا چاہیے۔


Source

The entire nation now know who to blame for partition of Pakistan and the reason why Pakistan hasn't progressed. Pity excuses of unreliable people are not gonna change facts.
 

Complete Sense

Minister (2k+ posts)
1217145_1395106_qa_updates.jpg


سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ پاکستان ٹوٹنے کی بڑی وجہ غلط عدالتی فیصلہ تھا، پاکستان توڑنے کا زہریلا بیج جسٹس منیر نے بویا جو پروان چڑھا اور دسمبر 1971 میں ملک دو ٹکڑے ہوگیا۔

اسلام آباد میں آئینِ پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریب میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ دسمبر 1971 میں ملک دو ٹکڑے ہوگیا، ذوالفقار علی بھٹو کو ایک ووٹ سے سزائے موت دی گئی۔

آئینِ پاکستان قومی وحدت کی علامت کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر آپ کو تاریخ نہیں دہرانی تو تاریخ سے سیکھیں، تاریخ ہمیں 7 سبق دے چکی ہے اور کتنی بار سکھائے گی، آئین پاکستان جیسا تحفہ پھر نہیں ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم آئینِ پاکستان کی پچاسویں سالگرہ منا رہے ہیں، یہ آئین پاکستان کے ہر شہری کی دستاویز ہے، اس میں حال میں جو چیزیں ہوئی ہیں انہیں سمجھنا چاہیے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پاکستان کے قیام کی سوچ تھی کہ مسلمانوں کا استحصال سے پاک ملک ہو جہاں وہ اپنی مرضی سے رہ سکیں، آل انڈیا مسلم لیگ کا یہ پیغام بند کمرے میں نہیں برصغیر کے کونے کونے تک پہنچایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی مسلم ریاست وجود میں آئی لیکن کام ادھورا رہ گیا، دستور ساز اسمبلی 7سال تک کام کرتی رہی، آئین تیار ہونے کی نہج پر پہنچا تو سرکاری ملازم غلام محمد نے آئین کو ٹھوکر مار دی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ 1956 کی دستور ساز اسمبلی میں کوئی انتخابات نہیں ہوئے اور وہ 2 سال میں دم توڑ گئی، ایک سرکاری ملازم نے فیصلہ کیا میں عقل کل ہوں اور 1958 کا مارشل لا آگیا۔

انہوں نے کہا کہ اس عقل کل نے 1962 کا آئین خود بنا لیا اور جمہوریت ختم کردی، سرکاری ملازم کے خیال میں عوام باشعور نہیں ان میں عقل نہیں اس لیے فلٹر ہونا چاہیے۔


Source
BC army ka naam laytay howay pahti hai aur Bhutto per alzam detay howay dertay ho....because tum nay bohat maal kamaya hai in ppp or pmln say.
 

Complete Sense

Minister (2k+ posts)
Bu
1217145_1395106_qa_updates.jpg


سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ پاکستان ٹوٹنے کی بڑی وجہ غلط عدالتی فیصلہ تھا، پاکستان توڑنے کا زہریلا بیج جسٹس منیر نے بویا جو پروان چڑھا اور دسمبر 1971 میں ملک دو ٹکڑے ہوگیا۔

اسلام آباد میں آئینِ پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریب میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ دسمبر 1971 میں ملک دو ٹکڑے ہوگیا، ذوالفقار علی بھٹو کو ایک ووٹ سے سزائے موت دی گئی۔

آئینِ پاکستان قومی وحدت کی علامت کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر آپ کو تاریخ نہیں دہرانی تو تاریخ سے سیکھیں، تاریخ ہمیں 7 سبق دے چکی ہے اور کتنی بار سکھائے گی، آئین پاکستان جیسا تحفہ پھر نہیں ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم آئینِ پاکستان کی پچاسویں سالگرہ منا رہے ہیں، یہ آئین پاکستان کے ہر شہری کی دستاویز ہے، اس میں حال میں جو چیزیں ہوئی ہیں انہیں سمجھنا چاہیے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پاکستان کے قیام کی سوچ تھی کہ مسلمانوں کا استحصال سے پاک ملک ہو جہاں وہ اپنی مرضی سے رہ سکیں، آل انڈیا مسلم لیگ کا یہ پیغام بند کمرے میں نہیں برصغیر کے کونے کونے تک پہنچایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی مسلم ریاست وجود میں آئی لیکن کام ادھورا رہ گیا، دستور ساز اسمبلی 7سال تک کام کرتی رہی، آئین تیار ہونے کی نہج پر پہنچا تو سرکاری ملازم غلام محمد نے آئین کو ٹھوکر مار دی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ 1956 کی دستور ساز اسمبلی میں کوئی انتخابات نہیں ہوئے اور وہ 2 سال میں دم توڑ گئی، ایک سرکاری ملازم نے فیصلہ کیا میں عقل کل ہوں اور 1958 کا مارشل لا آگیا۔

انہوں نے کہا کہ اس عقل کل نے 1962 کا آئین خود بنا لیا اور جمہوریت ختم کردی، سرکاری ملازم کے خیال میں عوام باشعور نہیں ان میں عقل نہیں اس لیے فلٹر ہونا چاہیے۔


Source
Bus history main ja kar bhashan dena hai kionkay kio bhi nahi pojay ga....abhi jo mulk ka situation hai us per kaam karoo .....wo nahi karna tum Behn choodoon nay
 

SharpAsKnife

Minister (2k+ posts)
اس بندے سے ساری چوتیاپے کی باتیں کروا لو۔ سیاست پر بیان دلوا دو
یہ جج ہمارا چیپ جسٹس بنے گا۔ اسی لئے تو عدلیہ کا نمبر دنیا میں 131 ہے
 

Shehbaz

Senator (1k+ posts)
اسلام میں سانپوں اور بچھووں کو مارنا جائز ہے اور ہم انہیں پالنے ، پوسنے اور دودھ پلانے کے عادی ہو چکے ہیں
 

but

Voter (50+ posts)
bas kr lorea jab time ata hai to tumhare jese gandu insan jawab b nai dete k aiin k mutabiq 90dino mai election hone chaheae ya nahi...
 

wasiqjaved

Chief Minister (5k+ posts)
‏یہ میرے لیئے کتاب نہیں ،اس میں لوگوں کے حقوق ہیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

آئین پاکستان کے لوگوں کے لیئے ہے،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

مسلسل پوری تقریر میں فرما رہے ہیں کہ میں سیاست پر بات نہیں کروں گا میں آئین اور قانون کی بات کروں گا کمال ہوگیا آپ کا آئین سے کیا واسطہ جب آپ نے نا آئین کا پاس رکھا نا ہی عوام کا مسلسل ایک سیاسی جماعت کی طرف اشارہ کررہے کہ انہوں نے نفرتوں کے بیج بو دیئے حق مانگنے کو نفرت میں توکہ جارہا یے،

کیسی بدقسمتی ہے کہ یہ ہمارا آنے والا چیف جسٹس ہے۔
 

Shehbaz

Senator (1k+ posts)

خالی خولی بھاشن دینا آتا ہے بس، لیکن جب آئین کے ساتھ کھڑا ہونے کا وقت آتا ہے تو پھر اسکا اصل غلیظ چہرہ سامنے آتا ہے


1958 سے 1971: فوج
‏1971 سے 1977: پی پی پی
‏1977 سے 1988فوج
‏1988 سے 1990: پی پی پی
‏1990 سے 1993: ن لیگ
‏1993 سے 1996: پی پی پی
‏1997 سے 1999: ن لیگ
‏1999 سے 2008: فوج
‏2008 سے 2013: پی پی پی
‏2013 سے 2018: ن لیگ
‏لیکن بربادی کپتان نے کی ہے۔🤦🤦

‏فیر کیندے بوٹا گالاں کڈدا۔۔😡👊👊
 

mskhan

Minister (2k+ posts)
1217145_1395106_qa_updates.jpg


سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ پاکستان ٹوٹنے کی بڑی وجہ غلط عدالتی فیصلہ تھا، پاکستان توڑنے کا زہریلا بیج جسٹس منیر نے بویا جو پروان چڑھا اور دسمبر 1971 میں ملک دو ٹکڑے ہوگیا۔


اسلام آباد میں آئینِ پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریب میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ دسمبر 1971 میں ملک دو ٹکڑے ہوگیا، ذوالفقار علی بھٹو کو ایک ووٹ سے سزائے موت دی گئی۔

آئینِ پاکستان قومی وحدت کی علامت کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر آپ کو تاریخ نہیں دہرانی تو تاریخ سے سیکھیں، تاریخ ہمیں 7 سبق دے چکی ہے اور کتنی بار سکھائے گی، آئین پاکستان جیسا تحفہ پھر نہیں ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم آئینِ پاکستان کی پچاسویں سالگرہ منا رہے ہیں، یہ آئین پاکستان کے ہر شہری کی دستاویز ہے، اس میں حال میں جو چیزیں ہوئی ہیں انہیں سمجھنا چاہیے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پاکستان کے قیام کی سوچ تھی کہ مسلمانوں کا استحصال سے پاک ملک ہو جہاں وہ اپنی مرضی سے رہ سکیں، آل انڈیا مسلم لیگ کا یہ پیغام بند کمرے میں نہیں برصغیر کے کونے کونے تک پہنچایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی مسلم ریاست وجود میں آئی لیکن کام ادھورا رہ گیا، دستور ساز اسمبلی 7سال تک کام کرتی رہی، آئین تیار ہونے کی نہج پر پہنچا تو سرکاری ملازم غلام محمد نے آئین کو ٹھوکر مار دی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ 1956 کی دستور ساز اسمبلی میں کوئی انتخابات نہیں ہوئے اور وہ 2 سال میں دم توڑ گئی، ایک سرکاری ملازم نے فیصلہ کیا میں عقل کل ہوں اور 1958 کا مارشل لا آگیا۔

انہوں نے کہا کہ اس عقل کل نے 1962 کا آئین خود بنا لیا اور جمہوریت ختم کردی، سرکاری ملازم کے خیال میں عوام باشعور نہیں ان میں عقل نہیں اس لیے فلٹر ہونا چاہیے۔


Source
I truly believe, this guy should be publicly executed, when people like this guys are punished nobody will dare to break the constitution
 

frustrated

Councller (250+ posts)
The tragedy of Pakistan is that only three noteworthy judges were ever in the highest court of Pakistan and they were all non Muslim. Justice Cornelius, Justice Dorab Patel,and Justice Bhagwan das. Muslims have produced shit like Munir ,Dajjal Iftikhar chodahowa, Malik Qayyum, Javed Iqbal who later became head of NAB and the only big thing he was getting caught on video doing some indecent activity. Two of Dajjal's disciples are Athar soor bin Dallah and qazi easy paisa who were projected by the one eyed rascal to further defile the honor of the courts. Qazi easy's father was also a very shady character. He was projecting Kalat as an independant state after relieving Khan of Kalat of a huge amount of cash and jewelry. The present CJP cannot take any decision against the Ganja Haramkhors and the nanga leak. His son in law is in naga leak and is the nephew of Malik Qayyum and the present Health minister of Punjab. This rascal minister of health from nanga leak wrote the bizarre and horrendous post mortem of Zille Shah. The mother of his son in law is Shaista Parvez Malik an aging butterfly of yesteryears who captivated a lot of swains inher heyday
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
ہر اس حرام زادے گشتی کے بچے حرام کے نطفے جج نما دلے کو سزائے موت تو بنتی ہے جو بھی گشتی کا بچہ طوائف کی نسل نطفہ حرام دلا بھونکتا ہے کہ نوے دن میں الیکشن کرانے ضروری نہیں ظاہر ہے کوئی گشتی کا بچہ حرام کا نطفہ چکلے کی پیداور جج نما دلا ہے آئین کی خلاف ورزی کرسکتا ہے ایسے ہر آئین شکن کو آئین خود سزائے موت تجویز کرتا ہے
 

AbbuJee

Chief Minister (5k+ posts)
1971
میں
160
سیٹوں والی جماعت کی بجائے 80 سیٹوں والی جماعت کو پاکستان پر مسلط کرنے کی وجہ عدالتی فیصلہ تھا؟
اس میں ان کا جعلی ہیرو بھٹو رگڑا جاتا ہے اس لیئے اس بات کو سب گول کر جاتے ہیں
 

AbbuJee

Chief Minister (5k+ posts)
1958 سے 1971: فوج
‏1971 سے 1977: پی پی پی
‏1977 سے 1988فوج
‏1988 سے 1990: پی پی پی
‏1990 سے 1993: ن لیگ
‏1993 سے 1996: پی پی پی
‏1997 سے 1999: ن لیگ
‏1999 سے 2008: فوج
‏2008 سے 2013: پی پی پی
‏2013 سے 2018: ن لیگ
‏لیکن بربادی کپتان نے کی ہے۔🤦🤦

‏فیر کیندے بوٹا گالاں کڈدا۔۔😡👊👊
ایک سال میں پاکستان ایشئین ٹائیگر بن گیا ہے تم کیا بات کرتے ہو۔

پٹرول 50 رپے کلو ہے
 

Wake up Pak

(50k+ posts) بابائے فورم
Before he retires, I strongly hope Bandiyal would convene a commission of judges to rule this nincompoop ineligible. Even a child knows what when on during the 1971 debacle.
 

Back
Top