للوا تمہارا جینا اب جینا نہیں ہے اس ٹینک کو بھی حسرت ہی رہے گی جس کے نیچے تم نے آنا تھا![]()
کرکٹ کے ساتھ ساتھ جوا کھیل کر اور دولت مند گوریوں کو پھنسا نے کے بعد سیاست میں قدم رکھنے والے عمران احمد خان نیازی کی معلومات عامہ یعنی جنرل نالج شروع سے کمزور ہے یا پھر غلط ہے۔
مثال کے طور پر جب حضرت بنی گالم گلوچ اپنا دھرنا شریف ڈی چوک پر دھرے بیٹھے تھے، یہ ڈی چوک کو تحریر اسکوائر سے تشبیہ دیا کرتے تھے، اور اپنی 'جدوجہد' کو مصری عوام کی حسنی مبارک کے خلاف بغاوت سے تعبیر کرتے تھے۔ پھر ہوا یوں کہ ایک بھلے مانس اینکر نے اپنے پروگرام میں عمران احمد خان نیازی کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی جنرل نالج بہتر بنائیں، کیوں کہ اس وقت تک تحریر اسکوائر کے بعد قائم ہونے والی مرسی کی حکومت کا تختہ سیسی کی فوجی بغاوت کے ذریعے الٹا جاچکا تھا۔
مورخہ 6 جولائی 2018 کو جب نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کو سزائیں سنائی گئیں تو عمران احمد خان نیازی، ان کی خالہ کے بیٹے شیخ رشید، اور تحریک ڈائریا المعروف تحریک انصاف کے چیدہ چیدہ حواری مبصرین نے بیک آواز ارشاد فرمایا، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی بڑے کو سزا ہوئی ہے۔
ایسا معلوم ہوتا ہے، تحریک ڈائریا المعروف تحریک انصاف اور باقی چیلوں کو مغالطے اور لاعلمی پر مبنی یہ بیانیہ کسی ایسی سرکار سے بھجوایا گیا ہے جہاں لکھنے پڑھنے اور تاریخ سے آگاہ رہنے کا رجحان کم ہے۔ جی ہاں میری مراد وردی والے آستانے سے ہی ہے، جہاں عمران احمد خان نیازی عرصہ دراز سے سر بہ سجود ہیں۔
تو آئیے ہم ان لاعلم اور کم آگاہ لوگوں کی جنرل نالج میں تھوڑا اضافہ کر دیتے ہیں۔
پہلے پہل تو ایک بہت بڑے جمہوری وزیراعظم، ذوالفقار علی بھٹو کو پہلے لاہور ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ سے سزائے موت ہو چکی ہے، اور 1979 میں اس پر عمل درامد بھی ہوا ہے۔
اس کے بعد اپریل 1999 میں سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو (بھٹو کی صاحب زادی) کو لاہور ہائی کورٹ کے احتساب بنچ نے شوہر آصف زرداری سمیت مجرم نامزد کیا، 5 سال قید اور 6ء8 ملین ڈالر جرمانے کی سزا سنائی۔ ہو گئے نہ دو بڑے؟
اور آگے سنیے۔ اپریل ہی کا مہینہ تھا مگر سال تھا سنہ 2000 کا جب سابق وزیراعظم میاں نواز شریف پر غداری کا الزام ثابت ہوا اور ان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ 3 بڑے ہو گئے؟ اور سنیے، اتنا ہی نہیں، نواز شریف کو تاحیات نا اہل بھی کر دیا گیا۔ پھر کیا ہوا؟ کیا 2013 میں نواز شریف اس نااہلی کے باوجود وزیراعظم پاکستان نہیں بنے؟
آگے چل کر پیپلز پارٹی کے وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کو بھی سزا ہوئی۔ کتنے ہو گئے؟ گنتی آتی تو ہو گی؟
امید ہے کہ پی ٹی آئی کے گھامڑ لیڈر عمران نیازی اور ان کے چیلے اپنے جاہلانہ بیانیہ پر نظر ثانی کریں گے، اور کسی پڑھے لکھے آدمی سے اپنی الیکشن مہم کی تقریریں لکھوائیں گے۔
چلتے چلتے کہتا چلوں کہ جہاں اتنے بڑے بڑے لوگوں کو سزا ہوئی، وہاں چھوٹے چھوٹے، ننھے منے وردی والے جرنیل جنہوں نے پاکستان میں بغاوت کے ذریعے ملکی سالمیت کو داؤ پر لگایا (ایوب، یحیٰ، مشرف)، جنہوں نے پاکستان توڑا (ایوب، یحیٰ اور پیٹی بند بھائی لوگ)، جو آگسٹا آبدوزوں کی کمیشن کھا گئے اور ڈکار بھی نہ لی (ایڈمرل منصور الحق)، آئی ایس آئی اور وردی برادری کے دیگر افسران جو ملک لوٹ کر کھا گئے، کسی ایک کو بھی سزا ہوئی؟
سزا صرف اس کے لیے ہے جو نہ صرف جمہوریت کا علمبردار ہے بلکہ جو وردی والوں کے بوٹ چاٹنے سے انکاری بھی ہے۔
اگر قتل کی سزا موت ھوتی ھے تو پھر نواز اور زرداری کو سزائے موت ھے ? پچھلے ۳۵ سال میں جتنے لوگوں نے ھسپتالوں میں دواؤں کے نہ ھونے کی وجہ سے دم توڑا, کتنے لوگ گندا پانی پینے کی بیماریوں سے مرے , کتنے لوگ نے ڈگریوں کے ھوتے ھوئے اپنے مستقبل کا گلا گھونٹا, کتنوں نے ہار مان کر خدکشی کر کے اپنی جان لیروزگار نہ ھونے کی وجہ سے کتنے لوگ چور , ڈاکو , راہزن , ریپیٹ بن گئے اور ان جرائم کی وجہ سے کتنے لوگ قتل یا متاثر ھوئے نواز اور زرداری نے جو کھربوں $$ چوری کر کے یورپ میں رکھے ھوئے ھیں اگر وہ پیسے چوری نہ کئے جاتے اور وہ اس معاشرے پر خرچ ھوتے پاکستانی معاشرہ بہت بہتر ھوتا تو بتائیے ۳۵ سال کی ساری اموات , جرائم کا زمہ دار کوم ھوا ؟اسلئے یاد رکھو حکمران کی کرپشن سے فرق پڑتا ھے , بہت فرق پڑتا ھے اور یہ فرق پاکستان کے ہر شہری پر پڑتا ھےاسلئے میں نے شروع میں کہا تھا کہ نواز اور زرداری کو پھانسی ھونے چاھئیے کیونکہ پاکستانی قانون میں قتل کی سزا موت ھے اور ان دونوں نے ہزاروں قتل کئے ہیں![]()
کرکٹ کے ساتھ ساتھ جوا کھیل کر اور دولت مند گوریوں کو پھنسا نے کے بعد سیاست میں قدم رکھنے والے عمران احمد خان نیازی کی معلومات عامہ یعنی جنرل نالج شروع سے کمزور ہے یا پھر غلط ہے۔
مثال کے طور پر جب حضرت بنی گالم گلوچ اپنا دھرنا شریف ڈی چوک پر دھرے بیٹھے تھے، یہ ڈی چوک کو تحریر اسکوائر سے تشبیہ دیا کرتے تھے، اور اپنی 'جدوجہد' کو مصری عوام کی حسنی مبارک کے خلاف بغاوت سے تعبیر کرتے تھے۔ پھر ہوا یوں کہ ایک بھلے مانس اینکر نے اپنے پروگرام میں عمران احمد خان نیازی کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی جنرل نالج بہتر بنائیں، کیوں کہ اس وقت تک تحریر اسکوائر کے بعد قائم ہونے والی مرسی کی حکومت کا تختہ سیسی کی فوجی بغاوت کے ذریعے الٹا جاچکا تھا۔
مورخہ 6 جولائی 2018 کو جب نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کو سزائیں سنائی گئیں تو عمران احمد خان نیازی، ان کی خالہ کے بیٹے شیخ رشید، اور تحریک ڈائریا المعروف تحریک انصاف کے چیدہ چیدہ حواری مبصرین نے بیک آواز ارشاد فرمایا، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی بڑے کو سزا ہوئی ہے۔
ایسا معلوم ہوتا ہے، تحریک ڈائریا المعروف تحریک انصاف اور باقی چیلوں کو مغالطے اور لاعلمی پر مبنی یہ بیانیہ کسی ایسی سرکار سے بھجوایا گیا ہے جہاں لکھنے پڑھنے اور تاریخ سے آگاہ رہنے کا رجحان کم ہے۔ جی ہاں میری مراد وردی والے آستانے سے ہی ہے، جہاں عمران احمد خان نیازی عرصہ دراز سے سر بہ سجود ہیں۔
تو آئیے ہم ان لاعلم اور کم آگاہ لوگوں کی جنرل نالج میں تھوڑا اضافہ کر دیتے ہیں۔
پہلے پہل تو ایک بہت بڑے جمہوری وزیراعظم، ذوالفقار علی بھٹو کو پہلے لاہور ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ سے سزائے موت ہو چکی ہے، اور 1979 میں اس پر عمل درامد بھی ہوا ہے۔
اس کے بعد اپریل 1999 میں سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو (بھٹو کی صاحب زادی) کو لاہور ہائی کورٹ کے احتساب بنچ نے شوہر آصف زرداری سمیت مجرم نامزد کیا، 5 سال قید اور 6ء8 ملین ڈالر جرمانے کی سزا سنائی۔ ہو گئے نہ دو بڑے؟
اور آگے سنیے۔ اپریل ہی کا مہینہ تھا مگر سال تھا سنہ 2000 کا جب سابق وزیراعظم میاں نواز شریف پر غداری کا الزام ثابت ہوا اور ان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ 3 بڑے ہو گئے؟ اور سنیے، اتنا ہی نہیں، نواز شریف کو تاحیات نا اہل بھی کر دیا گیا۔ پھر کیا ہوا؟ کیا 2013 میں نواز شریف اس نااہلی کے باوجود وزیراعظم پاکستان نہیں بنے؟
آگے چل کر پیپلز پارٹی کے وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کو بھی سزا ہوئی۔ کتنے ہو گئے؟ گنتی آتی تو ہو گی؟
امید ہے کہ پی ٹی آئی کے گھامڑ لیڈر عمران نیازی اور ان کے چیلے اپنے جاہلانہ بیانیہ پر نظر ثانی کریں گے، اور کسی پڑھے لکھے آدمی سے اپنی الیکشن مہم کی تقریریں لکھوائیں گے۔
چلتے چلتے کہتا چلوں کہ جہاں اتنے بڑے بڑے لوگوں کو سزا ہوئی، وہاں چھوٹے چھوٹے، ننھے منے وردی والے جرنیل جنہوں نے پاکستان میں بغاوت کے ذریعے ملکی سالمیت کو داؤ پر لگایا (ایوب، یحیٰ، مشرف)، جنہوں نے پاکستان توڑا (ایوب، یحیٰ اور پیٹی بند بھائی لوگ)، جو آگسٹا آبدوزوں کی کمیشن کھا گئے اور ڈکار بھی نہ لی (ایڈمرل منصور الحق)، آئی ایس آئی اور وردی برادری کے دیگر افسران جو ملک لوٹ کر کھا گئے، کسی ایک کو بھی سزا ہوئی؟
سزا صرف اس کے لیے ہے جو نہ صرف جمہوریت کا علمبردار ہے بلکہ جو وردی والوں کے بوٹ چاٹنے سے انکاری بھی ہے۔
بے چارے بنی گالم گلوچ کے قبیلے میں تعلیم کا فقدان ہے۔ اس تھریڈ کے ابتدائیے میں کہا بھی گیا ہے کہ سنہ 2000 میں نواز شریف کو تاحیات نااہل قرار دیا گیا تھا، مگر وہ پھر 2013 میں وزیراعظم بن گیا۔
Best commentتوڑ دیتا جے شریفاں دی منجھی دا پاوا
جج بشیر محمدا شاوا او شاوا
Aapka ghussa baja hai. qeemay walay naan aur biryani ka aasra khatam hogaya hai....ab sirf galiyan aur tanay kha ke guzara karna hoga.جہانگیر ترین، علیم خان اور زلفی بخاری کی خیرات پر پلنے والے عمران خان کے چیلے کو اپنے غریب، یتیم مسکین لیڈر پر رحم کھانا چاہیے۔
i cant figure out where the comedy part begins and where it ends.![]()
کرکٹ کے ساتھ ساتھ جوا کھیل کر اور دولت مند گوریوں کو پھنسا نے کے بعد سیاست میں قدم رکھنے والے عمران احمد خان نیازی کی معلومات عامہ یعنی جنرل نالج شروع سے کمزور ہے یا پھر غلط ہے۔
مثال کے طور پر جب حضرت بنی گالم گلوچ اپنا دھرنا شریف ڈی چوک پر دھرے بیٹھے تھے، یہ ڈی چوک کو تحریر اسکوائر سے تشبیہ دیا کرتے تھے، اور اپنی 'جدوجہد' کو مصری عوام کی حسنی مبارک کے خلاف بغاوت سے تعبیر کرتے تھے۔ پھر ہوا یوں کہ ایک بھلے مانس اینکر نے اپنے پروگرام میں عمران احمد خان نیازی کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی جنرل نالج بہتر بنائیں، کیوں کہ اس وقت تک تحریر اسکوائر کے بعد قائم ہونے والی مرسی کی حکومت کا تختہ سیسی کی فوجی بغاوت کے ذریعے الٹا جاچکا تھا۔
مورخہ 6 جولائی 2018 کو جب نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کو سزائیں سنائی گئیں تو عمران احمد خان نیازی، ان کی خالہ کے بیٹے شیخ رشید، اور تحریک ڈائریا المعروف تحریک انصاف کے چیدہ چیدہ حواری مبصرین نے بیک آواز ارشاد فرمایا، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی بڑے کو سزا ہوئی ہے۔
ایسا معلوم ہوتا ہے، تحریک ڈائریا المعروف تحریک انصاف اور باقی چیلوں کو مغالطے اور لاعلمی پر مبنی یہ بیانیہ کسی ایسی سرکار سے بھجوایا گیا ہے جہاں لکھنے پڑھنے اور تاریخ سے آگاہ رہنے کا رجحان کم ہے۔ جی ہاں میری مراد وردی والے آستانے سے ہی ہے، جہاں عمران احمد خان نیازی عرصہ دراز سے سر بہ سجود ہیں۔
تو آئیے ہم ان لاعلم اور کم آگاہ لوگوں کی جنرل نالج میں تھوڑا اضافہ کر دیتے ہیں۔
پہلے پہل تو ایک بہت بڑے جمہوری وزیراعظم، ذوالفقار علی بھٹو کو پہلے لاہور ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ سے سزائے موت ہو چکی ہے، اور 1979 میں اس پر عمل درامد بھی ہوا ہے۔
اس کے بعد اپریل 1999 میں سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو (بھٹو کی صاحب زادی) کو لاہور ہائی کورٹ کے احتساب بنچ نے شوہر آصف زرداری سمیت مجرم نامزد کیا، 5 سال قید اور 6ء8 ملین ڈالر جرمانے کی سزا سنائی۔ ہو گئے نہ دو بڑے؟
اور آگے سنیے۔ اپریل ہی کا مہینہ تھا مگر سال تھا سنہ 2000 کا جب سابق وزیراعظم میاں نواز شریف پر غداری کا الزام ثابت ہوا اور ان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ 3 بڑے ہو گئے؟ اور سنیے، اتنا ہی نہیں، نواز شریف کو تاحیات نا اہل بھی کر دیا گیا۔ پھر کیا ہوا؟ کیا 2013 میں نواز شریف اس نااہلی کے باوجود وزیراعظم پاکستان نہیں بنے؟
آگے چل کر پیپلز پارٹی کے وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کو بھی سزا ہوئی۔ کتنے ہو گئے؟ گنتی آتی تو ہو گی؟
امید ہے کہ پی ٹی آئی کے گھامڑ لیڈر عمران نیازی اور ان کے چیلے اپنے جاہلانہ بیانیہ پر نظر ثانی کریں گے، اور کسی پڑھے لکھے آدمی سے اپنی الیکشن مہم کی تقریریں لکھوائیں گے۔
چلتے چلتے کہتا چلوں کہ جہاں اتنے بڑے بڑے لوگوں کو سزا ہوئی، وہاں چھوٹے چھوٹے، ننھے منے وردی والے جرنیل جنہوں نے پاکستان میں بغاوت کے ذریعے ملکی سالمیت کو داؤ پر لگایا (ایوب، یحیٰ، مشرف)، جنہوں نے پاکستان توڑا (ایوب، یحیٰ اور پیٹی بند بھائی لوگ)، جو آگسٹا آبدوزوں کی کمیشن کھا گئے اور ڈکار بھی نہ لی (ایڈمرل منصور الحق)، آئی ایس آئی اور وردی برادری کے دیگر افسران جو ملک لوٹ کر کھا گئے، کسی ایک کو بھی سزا ہوئی؟
سزا صرف اس کے لیے ہے جو نہ صرف جمہوریت کا علمبردار ہے بلکہ جو وردی والوں کے بوٹ چاٹنے سے انکاری بھی ہے۔
Ye tarey jasey kanjar ke olad ko kia samaj ayegey. Tum jasey ghattar ke kero ne Pakistan ko barbad kia hai. In Sha Allah ye Ghaleez logo ka daour khataam hone wala hai![]()
کرکٹ کے ساتھ ساتھ جوا کھیل کر اور دولت مند گوریوں کو پھنسا نے کے بعد سیاست میں قدم رکھنے والے عمران احمد خان نیازی کی معلومات عامہ یعنی جنرل نالج شروع سے کمزور ہے یا پھر غلط ہے۔
مثال کے طور پر جب حضرت بنی گالم گلوچ اپنا دھرنا شریف ڈی چوک پر دھرے بیٹھے تھے، یہ ڈی چوک کو تحریر اسکوائر سے تشبیہ دیا کرتے تھے، اور اپنی 'جدوجہد' کو مصری عوام کی حسنی مبارک کے خلاف بغاوت سے تعبیر کرتے تھے۔ پھر ہوا یوں کہ ایک بھلے مانس اینکر نے اپنے پروگرام میں عمران احمد خان نیازی کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی جنرل نالج بہتر بنائیں، کیوں کہ اس وقت تک تحریر اسکوائر کے بعد قائم ہونے والی مرسی کی حکومت کا تختہ سیسی کی فوجی بغاوت کے ذریعے الٹا جاچکا تھا۔
مورخہ 6 جولائی 2018 کو جب نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کو سزائیں سنائی گئیں تو عمران احمد خان نیازی، ان کی خالہ کے بیٹے شیخ رشید، اور تحریک ڈائریا المعروف تحریک انصاف کے چیدہ چیدہ حواری مبصرین نے بیک آواز ارشاد فرمایا، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی بڑے کو سزا ہوئی ہے۔
ایسا معلوم ہوتا ہے، تحریک ڈائریا المعروف تحریک انصاف اور باقی چیلوں کو مغالطے اور لاعلمی پر مبنی یہ بیانیہ کسی ایسی سرکار سے بھجوایا گیا ہے جہاں لکھنے پڑھنے اور تاریخ سے آگاہ رہنے کا رجحان کم ہے۔ جی ہاں میری مراد وردی والے آستانے سے ہی ہے، جہاں عمران احمد خان نیازی عرصہ دراز سے سر بہ سجود ہیں۔
تو آئیے ہم ان لاعلم اور کم آگاہ لوگوں کی جنرل نالج میں تھوڑا اضافہ کر دیتے ہیں۔
پہلے پہل تو ایک بہت بڑے جمہوری وزیراعظم، ذوالفقار علی بھٹو کو پہلے لاہور ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ سے سزائے موت ہو چکی ہے، اور 1979 میں اس پر عمل درامد بھی ہوا ہے۔
اس کے بعد اپریل 1999 میں سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو (بھٹو کی صاحب زادی) کو لاہور ہائی کورٹ کے احتساب بنچ نے شوہر آصف زرداری سمیت مجرم نامزد کیا، 5 سال قید اور 6ء8 ملین ڈالر جرمانے کی سزا سنائی۔ ہو گئے نہ دو بڑے؟
اور آگے سنیے۔ اپریل ہی کا مہینہ تھا مگر سال تھا سنہ 2000 کا جب سابق وزیراعظم میاں نواز شریف پر غداری کا الزام ثابت ہوا اور ان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ 3 بڑے ہو گئے؟ اور سنیے، اتنا ہی نہیں، نواز شریف کو تاحیات نا اہل بھی کر دیا گیا۔ پھر کیا ہوا؟ کیا 2013 میں نواز شریف اس نااہلی کے باوجود وزیراعظم پاکستان نہیں بنے؟
آگے چل کر پیپلز پارٹی کے وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کو بھی سزا ہوئی۔ کتنے ہو گئے؟ گنتی آتی تو ہو گی؟
امید ہے کہ پی ٹی آئی کے گھامڑ لیڈر عمران نیازی اور ان کے چیلے اپنے جاہلانہ بیانیہ پر نظر ثانی کریں گے، اور کسی پڑھے لکھے آدمی سے اپنی الیکشن مہم کی تقریریں لکھوائیں گے۔
چلتے چلتے کہتا چلوں کہ جہاں اتنے بڑے بڑے لوگوں کو سزا ہوئی، وہاں چھوٹے چھوٹے، ننھے منے وردی والے جرنیل جنہوں نے پاکستان میں بغاوت کے ذریعے ملکی سالمیت کو داؤ پر لگایا (ایوب، یحیٰ، مشرف)، جنہوں نے پاکستان توڑا (ایوب، یحیٰ اور پیٹی بند بھائی لوگ)، جو آگسٹا آبدوزوں کی کمیشن کھا گئے اور ڈکار بھی نہ لی (ایڈمرل منصور الحق)، آئی ایس آئی اور وردی برادری کے دیگر افسران جو ملک لوٹ کر کھا گئے، کسی ایک کو بھی سزا ہوئی؟
سزا صرف اس کے لیے ہے جو نہ صرف جمہوریت کا علمبردار ہے بلکہ جو وردی والوں کے بوٹ چاٹنے سے انکاری بھی ہے۔
کیا 2013 میں نواز شریف اس نااہلی کے باوجود وزیراعظم پاکستان نہیں بنے؟
بینظر کے دور میں زرداری نے جتنی کرپشن کی تھی اس کی مثال نہیں ہے اب اگر بنظر مر گئی ہے تو عظیم ہو گئی ہے - آپ چھوٹے ہیں آپ نے وہ دور نہیں دیکھا زرداری کے گھوڑے بھی مربے کھاتے پکڑے گئے تھے اس لئے اس حکومت کے بحد نواز کو دو تہائی اکثریت ملی تھی -یہی تو المیہ ہے اس ملک کا ک سزا سنائی جاتی ہے لیکن جو سنائی جاتی ہے وہ دی نہیں جاتی بلک مجرم کی مرضی کی سزا یعنی ملک بدر کی سزا ہوتی ہے
ویسے آپ بھتو اور بینظیر کو اس کرپٹ آدمی سے تشبیہ دیکر ان سے زیادتی کر رہے ہیں
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|