حالیہ جنگ میں پاکستان سے شکست کھانے کے بعد بھارت کا جنگی جنون مزید شدت اختیار کر گیا ہے اور اس نے اپنی فضائی طاقت کو بڑھانے کے لیے جدید اسٹیلتھ فائٹر جیٹ کی تیاری کے فریم ورک کی منظوری دے دی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1927219489130594523
عالمی خبر رساں ادارے "رائٹرز" کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے کہ وزیر دفاع کی منظوری کے بعد ملک کے سب سے جدید اسٹیلتھ فائٹر جیٹ کی تیاری کا منصوبہ باضابطہ طور پر شروع کر دیا گیا ہے۔ وزارت کا کہنا ہے کہ اس پروگرام پر عملدرآمد ایروناٹیکل ڈیولپمنٹ ایجنسی کرے گی، جو جلد ہی دفاعی فرموں سے جنگی طیارے کا پروٹو ٹائپ تیار کرنے کے لیے ابتدائی اظہارِ دلچسپی طلب کرے گی۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت کی فضائیہ کو اسکواڈرنز کی کمی کا سامنا ہے۔ فرانسیسی، روسی اور سابق سوویت طیاروں پر مشتمل اسکواڈرنز کی تعداد منظور شدہ 42 سے کم ہوکر 31 رہ گئی ہے، جبکہ چین اپنی فضائی صلاحیتوں میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے۔
پاکستانی فضائیہ کے پاس پہلے ہی چین کا جدید J-10 جنگی طیارہ موجود ہے، جسے حالیہ جنگ کے دوران بھارتی رافیل جیٹ گرانے کے لیے استعمال کیے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان نے اس مختصر لیکن شدید جنگ میں J-10، میزائلوں، ڈرونز، اور توپ خانے کا بھرپور استعمال کیا۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں پاکستان اور بھارت کے درمیان چار روزہ جنگ چھڑ گئی تھی، جس میں دونوں جانب سے بھرپور فضائی اور زمینی حملے کیے گئے۔ صورتحال اس وقت قابو میں آئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا۔
رائٹرز کے مطابق اس جنگ کے دوران دونوں ممالک نے پہلی بار بڑے پیمانے پر ڈرونز کا استعمال کیا، جس سے اس خطے میں ڈرون ٹیکنالوجی کی دوڑ میں تیزی آئی ہے۔
بھارتی وزارت دفاع نے مزید کہا ہے کہ اسٹیلتھ فائٹر پروگرام کے لیے مقامی نجی اور سرکاری فرموں کو شراکت داری کی اجازت دی جائے گی۔ کمپنیاں انفرادی طور پر یا مشترکہ منصوبے کے طور پر بولی دے سکیں گی، تاکہ پروگرام کو شفاف اور مسابقتی بنایا جا سکے۔
مارچ میں ایک بھارتی دفاعی کمیٹی نے سفارش کی تھی کہ فوجی طیاروں کی تیاری میں نجی شعبے کو بھی شامل کیا جائے تاکہ سرکاری ادارے "ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ" پر دباؤ کم کیا جا سکے۔ اس سے قبل بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل امر پریت سنگھ نے تیجس جنگی طیارے کی سست ترسیل پر ایروناٹکس لمیٹڈ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جس پر کمپنی نے جواب دیا کہ انہیں امریکی کمپنی جنرل الیکٹرک سے انجن بروقت فراہم نہیں کیے گئے تھے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کا یہ قدم صرف عسکری صلاحیت میں اضافہ ہی نہیں بلکہ خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ کو مزید تیز کر سکتا ہے، جو جنوبی ایشیا کے امن کے لیے ایک نیا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔
Last edited: