
پاکستان اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے،امریکا بھارت پاکستان کے خلاف متحد
امریکا اور بھارت عالمی دہشت گردی کے خلاف متحد ہوگئے،امریکی صدر جوبائیڈن اور بھارتی وزیراعظم مودی نے ایک بار پھر مطالبہ کیا اقوام متحدہ کی فہرست میں شامل گروپوں بشمول القاعدہ، داعش، لشکر طیبہ، جیش محمد، حزب المجاہدین کیخلاف ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔
دونوں ممالک کے رہنماؤں نے پاکستان سے مطالبہ کیا وہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لئے استعمال سے ہونے سے روکنے کے لئے فوری اقدامات کرے،مشترکہ بیان میں دونوں رہنماؤں نے ممبئی اور پٹھان کوٹ حملوں کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ بھی کیا۔
https://twitter.com/x/status/1671984120870629377
دونوں رہنماؤں نے ڈرونز کے بڑھتے ہوئے عالمی استعمال اور دہشت گردوں کے ہاتھوں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کا متحد ہو کر مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا، انہوں نے ایف اے ٹی ایف سے بھی مطالبہ کیا وہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کیلئے رقوم کے استعمال کو روکنے کیلئے اپنے اقدامات مزید تیز کرے۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا پرامن افغانستان کی بھی حمایت کی اور طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کو تسلیم کرے، دونوں رہنماؤں نے 12یو ٹو ممالک انڈیا، اسرائیل، امارات، امریکا کے درمیان طویل المدتی اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کا اعادہ بھی کیا۔
مودی کی وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر بائیڈن سے ملاقات ہوئی، ساڑھے تین ارب ڈالر کا معاہدہ کیا گیا،بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی جنہیں اپنے پانچویں دورہ امریکا میں سرکاری ریاستی مہمان کی حیثیت سے پہلی مرتبہ غیر معمولی آؤ بھگت سے نوازا جارہا ہے،اب نیویارک سے واشنگٹن پہنچ گئے ہیں،جہاں امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر نے شاندار خیرمقدم کیا ہے۔
وہ وائٹ ہاؤس کے پرشکوہ اوول ہاؤس میں امریکی قیادت سے مذاکرات کررہے ہیں جہاں ان کی پہلے صدر سے ون ٹو ون ملاقات ہوئی اور بعد میں وفود کی سطح کے مذاکرات ہوئے، امریکی ذرائع ابلاغ نے خبر دی، بھارت اور امریکا کے درمیان ساڑھے تین ارب ڈالر کی مالیت کے ایک معاہدے پر دستخط ہوئے،جس کے ذریعے امریکی جی ای کمپنی جنگی طیاروں کے انجن بھارت میں تیار کرے گی اس کے لئے امریکی کانگریس سے منظوری حاصل کی جارہی ہے۔
مودی کی امریکی کارپوریٹ اور سرمایہ کار کمپنیوں کے سربراہوں سے ملاقات ہورہی ہے جس میں وہ بڑے پیمانے پر بھارت میں سرمایہ کاری کے منصوبوں پر بھارتی وزیراعظم سے تبادلہ خیال کرینگے اور ان کی تفصیلات آئندہ دو دنوں میں سامنے آجائیں گی۔ خلائی تحقیق کے شعبے میں امریکا اور بھارت کے درمیان معاہدہ بھی طے پارہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق نریندرا مودی نے وزیراعظم بننے کےبعد اپنے ملک یا کسی دوسرے مقام پر کوئی پریس کانفرنس نہیں کی پہلی مرتبہ جمعرات کو امریکی دباؤ کے باعث نہ صرف نیوز کانفرنس سے خطاب کرنا پڑا بلکہ انہیں امریکی صحافیوں کے تلخ سوالات کا بھی سامنا ہوا جن کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے سچائی کا دامن چھوڑ دیا۔
امریکی اخبار نویس نے بھارت میں مذہبی اقلیتوں کی آزادی کے حوالے سےدریافت کیا تو انہوں نے جواب میں کہا کہ کسی قوم، نسل، مذہب، جنس اور عقیدے سمیت کسی بھی معاملے میں تفریق برتنے کی جمہوریت میں کوئی گنجائش نہیں ہوتی یہی و جہ ہے کہ بھارت میں ’’سب کے ساتھ سب کی فلاح سب کے اعتماد اور سب کی کوششیں‘‘ پر آگے بڑھاجاتا ہے، انہوں نے یہ جملہ اپنے سیاسی نعرے کی بنیاد پر پیش کیا۔
بھارتی وزیراعظم جن کی پوری تاریخ مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی پامالی سے عبارت ہے کہہ رہے تھے انسانی حقوق کی عدم موجودگی میں کسی جمہوریت کا تصور نہیں ہوسکتا۔ مودی نے کہا کہ امریکا اور بھارت دنیا کی دو سب سے بڑی جمہوریتیں ہیں جو عالمی امن، استحکام اور خوشحالی میں ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔
بھارتی وزیراعظم نے کہا امریکا اور بھارت کے درمیان تعاون کے لئے آسمان کی وسعت بھی حد نہیں ہوسکتی اس کی بنیاد دونوں ممالک کے عوام کے تعاون پر استوار ہے امریکا کی ترقی میں چالیس لاکھ سے زیادہ بھارتی اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکا اور بھارت کے درمیان بحیرہ ہند کے خطے میں امن و سلامتی مشترکہ ترجیح کی حیثیت رکھتی ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے بھارت کے ساتھ قریبی تعاون کے ذریعے آگے بڑھنے کے بارے میں اپنے ارادے کا اظہار کیا،امریکا میں بھارتی وزیراعظم کی آمد سے قبل کانگریس کے ارکان کے علاوہ امریکا کے سابق صدر بارک اوبام جنہیں امریکی رائے عامہ حد درجہ قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور جنہیں صدر بائیڈن کے بہت قریب تصور کیا جاتا ہے۔
صدر بائیڈن کو مہمان وزیراعظم کے ساتھ بھارت میں مسلمانوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کے خلاف روا رکھے جارہے مظالم کے بارے میں آواز ضرور اٹھانا چاہئے۔ سرکاری بیانات سے اس امر کا سراغ نہیں مل سکا کہ صدر بائیڈن نے مودی کے ساتھ اس معاملے پر بات کی ہے یا نہیں۔
بارک اوباما نے رائے زنی بھارتی وزیراعظم کی صدر بائیڈن سے ملاقات سے چند گھنٹے پہلے کی تھی اسی دوران وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سیلوین نے بتایا ہے کہ امریکی صدر مودی سے بھارتی جمہوریت کی پسپائی اورمسلمانوں پر حملوں کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کریں گے تاہم وہ اس موضوع پر بھارتی وزیراعظم کو لیکچر نہیں دینگے۔
مودی پر اپنے مخالفین پر عرصہ حیات تنگ کرنے، صحافیوں اور صحافت پر پابندیوں کے علاوہ جنسی تشدد روا رکھے جانے کے سنگین الزامات عائد کئے جاتے ہیں جن کی سرکاری طور پر سرپرستی ہوتی ہے۔
بھارت اور امریکا کے درمیان خلائی تعاون کے جس معاہدے پر دستخط ہورہے ہیں اس کی رو سے آئندہ سال دونوں ممالک ملک میں اسٹیشن قائم کرنے کے لئے مشترکہ مشن بھیجیں گے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق مودی کے دورہ امریکا کا چین سے کوئی تعلق نہیں اس کے ذریعے چین کو کوئی پیغام نہیں بھیجا جارہا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے کہ یہ دورہ دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کے بارے میں ہے جس کے ذریعے دو طرفہ تعلقات کو بلندیوں پر لے جایا جائے گا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس دعوے کے باوجود چین ان کہی کہانی کا عنوان ہے جس کے بارے یں دونوں ممالک خاموشی اور رازداری سے بات کرینگے۔
یہ دورہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب آبادی کے لحاظ سے بھارت، چین سے آگے نکل گیا ہے وائٹ ہاؤس کی مودی کے ساتھ محبت کی پینگیں بڑھانے کا مقصد بھارت کو تجارت، موسمی تبدیلیوں اور ٹیکنالوجی میں قریب لاکر خطے میں چین کے اثر و نفوذ پر روک لگانا ہے صدر جوبائیڈن نے بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو اکیسویں صدی کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کی بات کی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ امریکا کے دوران امریکی صدر جوبائیڈن سے ملاقات کی اور اہم جنگی و ٹیکنالوجی معاہدوں پر دستخط کئے گئے، امریکا چین سے مقابلے کیلئے بھارت پر انحصار کررہا ہے، ان معاہدوں کے تحت جنگی طیاروں کے جنگی طیاروں کے انجنوں اور سیمی کنڈکٹرز کا اسمبلی پلانٹ بھارت میں لگائے جائیں گے جبکہ خلاء میں مشترکہ مشن بھیجنےکے معاہدےبھی ہوئے۔
بائیڈن نے نریندر مودی کے اعزاز میں وائٹ ہاؤس میں نجی عشائیہ دیا اور دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی جس کے اعلامیے میں بھارت نے یوکرین کی علاقائی خودمختاری کی حمایت کی۔
مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا پرتپاک استقبال کیا ہے اور دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں اہم جنگی اور ٹیکنالوجی کے معاہدے طے پائے ہیں۔