iSupportPTI
MPA (400+ posts)

میڈیا کا کردار کسی بھی ملک میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ ہر ادارے کی طرح میڈیا میں بھی اچھے برے لوگ شامل ہیں۔ مجموعی طور پر پاکستان میڈیا نے جہاں بہت سے ضروری موضوع عوام کے سامنے پیش کیے وہیں پر میڈیا پاکستان اور اسلام کا تشخص برقرار رکھنے میں ناکام رہا۔ میڈیا کے زریعے عوام کو صحیح اور غلط دونوں راستوں پر لگایا جا سکتاہے۔ بدقسمتی سے مغربی دنیا میں بھی کمرشل میڈیا کا کردار روشن نہیں اور ایک بڑی تعداد میں مغربی عوام اس بات کا اعتراف کرتی ہے کے غلط اور جھوٹی معلومات کے ذریعے عوام کو اپنے مفادات کی خاطر دھوکہ دیا جاتا رہا ہے۔
پاکستان میں روز بروز مقبولیت حاصل کرتی ہوئی سیاسی جماعت ، پاکستان تحریکِ انصاف، کی مقبولیت کو چھپانے کے لیے ، ملک پر قابض قوتوں نے میڈیا کا استعمال شروع کر دیا ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کے پاکستان تحریکِ انصاف وہ واحد پاکستانی سیاسی جماعت ہے جو پوری آزادی کے ساتھ صرف اور صرف پاکستان اور اسلام کی خاطر سیاست کے میدان میں کھڑی ہے۔ عمران خان کے اقتدار میں آنے کی صورت میں پاکستان کے کرپشن مافیا اور پاکستان دشمن قوتوں کو اپنی موت نظر آ رہی ہے۔
ایسی صورتحال میں پاکستانی میڈیا نے غیر جانبداری کے نام پر پاکستان تحریکِ انصاف کو پرانی پارٹیوں جیسا ہی قرار دے دیا ہے۔ یعنی سب ایک جیسے ہیں۔ جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ تمام پرانی پارٹیاں اپنے لیڈر کی غلام ہیں ، چاہے ان کا لیڈر ملک لوٹے، بیرون ملک بینک اکاوئنٹس میں اربوں روپے رکھے یا کچھ بھی کرے۔ اور یہی وجہ ہے کہ جن پارٹیوں کے لیڈر کرپٹ ہیں انھوں نے پاکستان میں کرپشن کا کلچر پھیلایا ہے۔ آج ہم سب اس چیز کے گواہ ہیں کہ پاکستان کا کوئی بھی ادارہ بغیر کرپشن کے نہیں چلتا۔ اور عوام بھی مجمو عی طور پر حلال اور حرام میں فرق نہیں کر رہی۔
پاکستان تحریکِ انصاف ایک نظریاتی جماعت ہے ۔ عمران خان نے علامہ اقبال اور قائدِاعظم کے نظریے کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان کو اندھیرے سے نکال کر روشنی میں لے جانے کا مضبوط ارادہ کیا ۔ سولہ سال صرف چند ساتھیوں کے ساتھ جدوجہد مسلسل کی۔ جبکہ عمران خان کی مقبولیت کی وجہ سے تما م پرانی پارٹیاں آپ کو اپنی پارٹی میں شامل کرنا چاہتی تھیں۔ نواز شریف صاحب کی تو ایک ویڈیو انٹرنیٹ پر موجود ہے جب وہ خان صاحب کو شمولیت کی دعوت دے رہے ہیں۔ لیکن عمران خان نے اس تما م عرصے میں پاکستان اور پاکستان کی سیاست کو سمجھا تاکہ اس کو بدل سکے، اور ملک کو کرپشن کے شکنجے سے نجات دلائیں۔
عمران خان خود یہ کہتے ہیں کے پاکستان تحریکِ انصاف کی مقبولیت کی وجہ عوام کے ساتھ کی گئی نا انصافی ہے۔ ساٹھ سال سے سیاستدانوں اور جرنیلوں نے اس ملک کی عوام کو اس کے حقوق انصاف کے ساتھ تقسیم نہیں کیے، اور اب عوام بار بار انھیں لوگوں سے دھوکہ نہیں کھا سکتی۔ حقیقت تو یہ ہے کے بڑھتی ہوئی مہنگائی، لا قانونیت، کرپشن ، لوڈشیڈنگ اور بہت سی مشکلوں نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ اس ہی وجہ سے عوام یہ فیصلہ کرچکے ہیں کے وہ ملک میں پاکستان تحریکِ انصاف کے ساتھ ایک تبدیلی لائینگے ۔ اور تبدیلی ہو گی ایک انصاف کا نظام، جہاں سب برابر ہیں اور کسی سے کسی قسم کا امتیازی سلوک نہیں ہوگا۔ جب کرپشن کا خاتمہ ہوگا اور سب لوگوں کو انصاف ملے گا تو یہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔ انشاﷲ
پاکستانی میڈیا کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اب انٹرنیٹ سوشل میڈیا دنیا کا مقبول ترین میڈیا ہے اور عوام معلومات حاصل کرنے کے لیے اخبار اور ٹی وی کی محتاج نہیں۔ پاکستان میں بھی انٹرنیٹ کا استعمال تیزی سے پھیل رہا ہے اور خاص طور پر پڑھے لکھے لوگ اور نوجوان انفورمیشن حاصل کرنے کے لیے انڑنیٹ کا استعمال کر رہے ہیں۔ سب سے بڑی بات یہ کہ نہ صرف انفورمیشن حاصل کی جا رہی ہے بلکہ انفورمیشن دوسروں تک پہنچائی بھی جا رہی ہے، بغیر کسی روک ٹوک کے۔ یہی وجہ ہے کہ میڈیا کے نمائندوں انٹرنیٹ پر شدید تنقید اور غصہ برداشت نہیں کر پا رہے۔ یہ تو عوام کا ردِعمل ہے آپ لوگوں کے پروگراموں کے اوپر۔ اور اگر آپ سمجھیں تو ایک صحافی کا کام ہے عوام تک سب کچھ سچ سچ پہنچانا ، ناکہ غیر جانبداری کے نام پر سب کو ایک جیسا قرار دے کر اندھیرے اور اُجالے کو ایک جیساکہنا۔
میری تما م صحافیوں اور میڈیا کے اداروں سے درخواست ہے کہ خدارا اپنی ذمہ داری کو سمجھیں اور اپنے ذاتی مفاد کو بھول کر صرف اور صرف پاکستان کے بہتر مستقبل کا سوچیں۔ ہمارا پیارا ملک اب مزید تباہی برداشت نہیں کر سکتا اس لیے اسے برباد کرنے والوں کا ساتھ نہ دیں چاہے ان کے پاس کتنا ہی پیسا ہے۔ ایمان سے بڑی دولت کوئی نہیں اور آپ کو ایمانداری سے اپنا کام کرنا چاہیے۔

Last edited by a moderator: