c4cheema
MPA (400+ posts)
بلد العجائب (پاکستان) میں جہاں کئی دیگر چیزیں ساری دُنیا سے نرالی ہیں ، وہیں اِس کی ایک انوکھی بات یہ بھی ہے کہ یہ شاید دُنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں جہاد کی بھی دو اقسام ہیں : قانونی جہاد اور غیر قانونی جہاد ۔ قانونی جہاد سے ہماری مراد اُن پاکستانی جہادی تنظیموں کا جہاد ہے جن کے لئے پاکستانی خفیہ ایجنسیوں نے خود کشمیر کا دروازہ کھولا ، اُنہیں حکومتِ پاکستان کے مفادات کے لئے استعمال کیا اور اپنے مذموم مقاصد پورا کروانے کے لئے (اِس کے لئے کارگل کے محاذ کی مثال ہی کافی ہے) اِن تنظیموں سے جتنا تعاون ضروری تھا ، اُتنا تعاون بھی کیا ۔ پس اِن تنظیموں کو آزاد کشمیر میں تربیتی معسکرات چلانے اور دارالحکومت اسلام آباد سمیت پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں دفاتر کھولنے اور اپنی سرگرمیاں علانیہ جاری رکھنے کی اجازت دے دی گئی ۔ اِس سب کے بدلے اِن کے قائدین کو محض ایک بات کا پابند کیا گیا کہ یہ چاہے ساری دُنیا کے خلاف جہاد کی بات کریں لیکن پاکستان میں قائم نظامِ کفر کے خلاف جہاد کا سوچیں بھی مت۔ جہاد کی یہ قسم قانوناً جائز ہے اور اسے پاکستانی سرکار کی پشت پناہی بھی حاصل ہے ۔ گوکہ ملکی مفاد کی خاطر کبھی اُن کو بھی قربانی کا بکرا بننا پڑ جاتا ہے جیساکہ آج کل بعض تنظیموں کے ساتھ عملاً ہورہا ہے ۔ (اِس امر میں کوئی شک نہیں کہ ان تنظیموں میں نچلی سطح پر مخلص مجاہدین کی کوئی کمی نہیں چنانچہ ہم یہاں بحیثیت مجموعی ایک تنظیم کے طور پر اُن کا ذکر کررہے ہیں ، اُن کے مخلص افراد یہاں موضوعِ بحث نہیں)
طاغوتی چھتری تلے چلنے والی اِن تنظیموں کی سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ اُن کے تربیتی نظام میں (جسے آئی ایس آئی نے بڑی توجہ سے ترتیب دیا ہے) اس بات کا خصوصی اہتمام کیا گیا ہے کہ جہاد کی نیت سے آنے والے مخلصین یہ نہ جان سکیں کہ شریعت میں جہاد فی سبیل اللّٰہ کے اصل اہداف و مقاصد کیا ہیں ؟پس معسکرات میں تربیت کے دوران ، نیز تحریر و تقریر اور ترانوں و نعروں وغیرہ کے ذریعے ایک ہی مفہوم ذہن میں راسخ کیا جاتا ہے کہ جہاد سے مقصود محض کشمیر و افغانستان کی سرزمین کی آزادی اور مظلوم ماؤں بہنوں کی مدد کرنا ہے ۔ (خواہ آزادی کے حصول اور ظلم کے خاتمے کے بعد وہاں کوئی نام نہاد مسلمان اسی کفریہ نظامِ حکومت کو بعینہٖ اُسی طرح بحال رکھے) چنانچہ کفر و شرک کا خاتمہ ، کفر پر مبنی نظام ہائے حکومت کی بربادی ، شریعت کا نفاذ اور خلافت کے قیام جیسے مقاصدِ اساسی کا قطعاً کوئی تذکرہ اُن تنظیموں کے یہاں نہیں ملتا ۔ پاکستانی فوج اور ایجنسیاں اِس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ جو شخص بھی شریعت کی روشنی میں جہاد کے مقاصد کو ٹھیک ٹھیک سمجھ لے گا ، وہ نہ صرف کشمیر و افغانستان کے محاذوں پر لڑتے ہوئے اُن کو اوامر کا پابند نہیں رہے گا بلکہ اُس کی بندوق کا رُخ کسی بھی وقت کسی دوسرے علاقے میں قائم نظامِ کفر کی طرف بھی پھر سکتا ہے ۔ اِسی لئے وہ مجاہدین کو جہاد کے بنیادی مقاصد سے غافل رکھنے کا پورا اہتمام کرتے ہیں ۔ انہی مقاصد جہاد کا ذہنوں میں راسخ نہ ہونا گزشتہ کئی دہائیوں سے کشمیر کی آزادی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور اِنہی مقاصد سے غافل ہونے کے سبب روس کے خلاف جہاد کے بعد مجاہدین کی تنظیموں خانہ جنگی کا شکار ہوئیں ۔ جیسا کہ ڈاکٹر ایمن الظواہری حفظہ اللّٰہ اپنی ایک ویڈیو ٹیپ بعنوان (پاکستانی افواج اور عوام کے نام ایک پیغام)میں فرماتے ہیں : (یہاں میں جس چیز پر زور دوں گا ، وہ یہ ہے کہ کشمیر کی آزادی سے پہلے خود اس جہاد کو آئی ایس آئی سے آزاد کرانا ضروری ہے)
جہاد کی دوسری قسم پاکستان میں غیر قانونی قرار دی گئی ہے ۔ یہ اُن فی سبیل اللّٰہ مجاہدین کا جہاد ہے (خواہ اُنہیں طالبان کا نام دیا جائے یا القاعدہ کا) جو جہاد کے معنی اور مقاصد کتاب اللّٰہ ، سُنَّتِ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اور تشریحاتِ سلف سے سمجھے ہیں ۔ جو نہ صرف اپنے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کی تکالیف دور کرنے ، اُن پر مسلط غاصب کفار کو پچھاڑنے اور مسلم سرزمینیں بازیاب کرانے اُٹھے ہیں بلکہ ساتھ ہی ساتھ اُن کی نگاہیں کفر و شرک کے خاتمے ، کلمۂ توحید کی سربلندی اور خلافت کے قیام کے مقاصدِ اساسی پر بھی مضبوطی سے جمی ہیں ۔ یہ مجاہدین آدھا نہیں ، پورا کلمۂ حق کہنے کے خوگر ہیں۔ اور اسی لئے وہی فوج جو جہاد کی اوّل الذکر قسم کو فروغ دیتی ہے ، اس شرعی جہاد کو لمحہ بھر برداشت نہیں کرتی ۔ اپنی پوری قوت لے کر پہاڑوں اور غاروں تک میں ان کا تعاقب کرتی ہے اور امریکہ کے ساتھ مل کر ان کا خون بہاتی ہے ۔ بلاشبہ یہ پورا منظر نامہ ان مخلصین کے لئے لمحہ فکریہ ہپے جو ابھی تک قانونی جہاد کرنے والی تنظیموں سے علیحدہ نہیں ہوئے ۔
اللّٰہ ہمیں جہاد فی سبیل اللّٰہ کی راہ میں استقامت اور اُسی راہ میں شہادت کی موت عطا فرمائے ۔ آمین
طاغوتی چھتری تلے چلنے والی اِن تنظیموں کی سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ اُن کے تربیتی نظام میں (جسے آئی ایس آئی نے بڑی توجہ سے ترتیب دیا ہے) اس بات کا خصوصی اہتمام کیا گیا ہے کہ جہاد کی نیت سے آنے والے مخلصین یہ نہ جان سکیں کہ شریعت میں جہاد فی سبیل اللّٰہ کے اصل اہداف و مقاصد کیا ہیں ؟پس معسکرات میں تربیت کے دوران ، نیز تحریر و تقریر اور ترانوں و نعروں وغیرہ کے ذریعے ایک ہی مفہوم ذہن میں راسخ کیا جاتا ہے کہ جہاد سے مقصود محض کشمیر و افغانستان کی سرزمین کی آزادی اور مظلوم ماؤں بہنوں کی مدد کرنا ہے ۔ (خواہ آزادی کے حصول اور ظلم کے خاتمے کے بعد وہاں کوئی نام نہاد مسلمان اسی کفریہ نظامِ حکومت کو بعینہٖ اُسی طرح بحال رکھے) چنانچہ کفر و شرک کا خاتمہ ، کفر پر مبنی نظام ہائے حکومت کی بربادی ، شریعت کا نفاذ اور خلافت کے قیام جیسے مقاصدِ اساسی کا قطعاً کوئی تذکرہ اُن تنظیموں کے یہاں نہیں ملتا ۔ پاکستانی فوج اور ایجنسیاں اِس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ جو شخص بھی شریعت کی روشنی میں جہاد کے مقاصد کو ٹھیک ٹھیک سمجھ لے گا ، وہ نہ صرف کشمیر و افغانستان کے محاذوں پر لڑتے ہوئے اُن کو اوامر کا پابند نہیں رہے گا بلکہ اُس کی بندوق کا رُخ کسی بھی وقت کسی دوسرے علاقے میں قائم نظامِ کفر کی طرف بھی پھر سکتا ہے ۔ اِسی لئے وہ مجاہدین کو جہاد کے بنیادی مقاصد سے غافل رکھنے کا پورا اہتمام کرتے ہیں ۔ انہی مقاصد جہاد کا ذہنوں میں راسخ نہ ہونا گزشتہ کئی دہائیوں سے کشمیر کی آزادی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور اِنہی مقاصد سے غافل ہونے کے سبب روس کے خلاف جہاد کے بعد مجاہدین کی تنظیموں خانہ جنگی کا شکار ہوئیں ۔ جیسا کہ ڈاکٹر ایمن الظواہری حفظہ اللّٰہ اپنی ایک ویڈیو ٹیپ بعنوان (پاکستانی افواج اور عوام کے نام ایک پیغام)میں فرماتے ہیں : (یہاں میں جس چیز پر زور دوں گا ، وہ یہ ہے کہ کشمیر کی آزادی سے پہلے خود اس جہاد کو آئی ایس آئی سے آزاد کرانا ضروری ہے)
جہاد کی دوسری قسم پاکستان میں غیر قانونی قرار دی گئی ہے ۔ یہ اُن فی سبیل اللّٰہ مجاہدین کا جہاد ہے (خواہ اُنہیں طالبان کا نام دیا جائے یا القاعدہ کا) جو جہاد کے معنی اور مقاصد کتاب اللّٰہ ، سُنَّتِ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اور تشریحاتِ سلف سے سمجھے ہیں ۔ جو نہ صرف اپنے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کی تکالیف دور کرنے ، اُن پر مسلط غاصب کفار کو پچھاڑنے اور مسلم سرزمینیں بازیاب کرانے اُٹھے ہیں بلکہ ساتھ ہی ساتھ اُن کی نگاہیں کفر و شرک کے خاتمے ، کلمۂ توحید کی سربلندی اور خلافت کے قیام کے مقاصدِ اساسی پر بھی مضبوطی سے جمی ہیں ۔ یہ مجاہدین آدھا نہیں ، پورا کلمۂ حق کہنے کے خوگر ہیں۔ اور اسی لئے وہی فوج جو جہاد کی اوّل الذکر قسم کو فروغ دیتی ہے ، اس شرعی جہاد کو لمحہ بھر برداشت نہیں کرتی ۔ اپنی پوری قوت لے کر پہاڑوں اور غاروں تک میں ان کا تعاقب کرتی ہے اور امریکہ کے ساتھ مل کر ان کا خون بہاتی ہے ۔ بلاشبہ یہ پورا منظر نامہ ان مخلصین کے لئے لمحہ فکریہ ہپے جو ابھی تک قانونی جہاد کرنے والی تنظیموں سے علیحدہ نہیں ہوئے ۔
اللّٰہ ہمیں جہاد فی سبیل اللّٰہ کی راہ میں استقامت اور اُسی راہ میں شہادت کی موت عطا فرمائے ۔ آمین