Khair Andesh
Chief Minister (5k+ posts)
پانامہ" لیکس "میں ایسا کون سا انکشاف نیا ہے، جسے سن کر آپ کو حیرت کے جھٹکے لگے ہوں؟کیا آپ کو اس سے پہلے معلوم نہیں تھا کہ ہمارے حکمران سر تا پیر کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں، اور ملکی دولت کو شیر مادر سمجھ کر ہڑپ کر رہے ہیں؟۔
اس قسم کے لیکس عوام کی بھلائی کے لئے ہر گز شائع نہیں کئے جاتے بلکہ ان لیکس کی حقیقت صرف اتنی ہوتی ہے کہ جب عالمی طاقتوں نے کوئی حکومت بدلوانی ہو، افرا تفری پھیلانی ہو، یا کوئی ایساکام نکلواناہو، جس کو کرتے ہوئے کرپٹ حکمران چوں چرا کر رہے ہوں، تو ایک ٹریلر چلوا دیا جاتا ہے، تا کہ جہاں پیغام پہنچانا مقصود ہو، وہاں تک پہنچ جائے۔ (یہی وجہ ہے کہ کرپٹ حکمران ان عالمی طاقتوں کو سوٹ کرتے ہیں، تا کہ حکمرانوں کی رگ جاں ان کی مٹھی میں ہو، اور جب چاہیں ڈراوادے کر اپنا الو سیدھا کریں)۔
کم از کم میں تو ان نام نہاد لیکس کو کلیتہ مسترد کرتا ہوں۔ان لیکس میں حکمرانوں کو جتنا کرپٹ دکھایا گیا ہے، میں ان کو اس سے ذیادہ کرپٹ مانتا ہوں، مگر اس کے لئے مجھے کسی لیکس کے سہارے کی ضرورت نہیں۔
ٓآپ خود سے صرف یہ سوال کریں کہ جو امریکا اربوں لوگوں کی جاسوسی کرتا ہے، اسے کرپٹ حکمرانوں کے کالے کرتوتوں کا علم نہیں ہو گا؟کیا اسے معلوم نہیں ہو گا کہ کس کے کتنے پیسے، کس کس بینک اکائنٹ میں پڑے ہوئے ہیں؟
اور آخر میں میڈیا کی طاقت کا اعتراف نہ کرنا ستم ضریفی ہو گی، کہ ان کی صرف ایک خبر ایٹمی طاقت کے حامل ملک کے وزیر اعظم کوٹی وی پرآکر صفائیاں دینے پر مجبور کر دیتی ہے۔
اس قسم کے لیکس عوام کی بھلائی کے لئے ہر گز شائع نہیں کئے جاتے بلکہ ان لیکس کی حقیقت صرف اتنی ہوتی ہے کہ جب عالمی طاقتوں نے کوئی حکومت بدلوانی ہو، افرا تفری پھیلانی ہو، یا کوئی ایساکام نکلواناہو، جس کو کرتے ہوئے کرپٹ حکمران چوں چرا کر رہے ہوں، تو ایک ٹریلر چلوا دیا جاتا ہے، تا کہ جہاں پیغام پہنچانا مقصود ہو، وہاں تک پہنچ جائے۔ (یہی وجہ ہے کہ کرپٹ حکمران ان عالمی طاقتوں کو سوٹ کرتے ہیں، تا کہ حکمرانوں کی رگ جاں ان کی مٹھی میں ہو، اور جب چاہیں ڈراوادے کر اپنا الو سیدھا کریں)۔
کم از کم میں تو ان نام نہاد لیکس کو کلیتہ مسترد کرتا ہوں۔ان لیکس میں حکمرانوں کو جتنا کرپٹ دکھایا گیا ہے، میں ان کو اس سے ذیادہ کرپٹ مانتا ہوں، مگر اس کے لئے مجھے کسی لیکس کے سہارے کی ضرورت نہیں۔
ٓآپ خود سے صرف یہ سوال کریں کہ جو امریکا اربوں لوگوں کی جاسوسی کرتا ہے، اسے کرپٹ حکمرانوں کے کالے کرتوتوں کا علم نہیں ہو گا؟کیا اسے معلوم نہیں ہو گا کہ کس کے کتنے پیسے، کس کس بینک اکائنٹ میں پڑے ہوئے ہیں؟
اور آخر میں میڈیا کی طاقت کا اعتراف نہ کرنا ستم ضریفی ہو گی، کہ ان کی صرف ایک خبر ایٹمی طاقت کے حامل ملک کے وزیر اعظم کوٹی وی پرآکر صفائیاں دینے پر مجبور کر دیتی ہے۔