
چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے نجی اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کا نوٹس لیا جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ٹیکس ریونیو کلیمز کے تقریباً 3.5 ٹریلین روپے قانونی چارہ جوئی میں پھنسے ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس بندیال نے اخبار کی جاری کردہ رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئےایف بی آر کو ہدایت کی کہ خبر میں درج معلومات کی صداقت پر رپورٹ ایک ہفتے میں اٹارنی جنرل فار پاکستان (اے جی پی) کے دفتر کے ذریعے پیش کی جائے۔
گزشتہ ماہ ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ میں مختلف فورمز پر زیر التواء قانونی چارہ جوئی کی تفصیلات سامنے آئیں۔ یہی اعداد و شمار 22 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی زیر صدارت اجلاس میں شیئر کیے گئے۔
اعداد و شمار کے مطابق، ایف بی آر کے ٹیکس ریونیو کے تقریباً 80 فیصد ٹیکس وصولی کے ادارے کے اندرونی فورمز، جیسے کلکٹر کمشنرز اور اپیلٹ ٹربیونلز میں زیر التوا تھے۔ ایف بی آر کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 25 جنوری تک مجموعی طور پر 90,426 ٹیکس کیسز مختلف فورمز پر زیر التوا تھے جن میں 3,303,740 ملین روپے کے ریونیو کلیمز شامل تھے۔
3.5 ٹریلین روپے میں سے 2556 ارب روپے کے ٹیکس کلیمز اپیلٹ ٹربیونلز اور کلکٹر کمشنرز میں زیر التوا تھے۔ اپیلٹ ٹربیونلز میں کل 58,937 معاملات زیر التوا تھے جن میں 950 ارب روپے ٹیکس ریونیو شامل تھا۔ کلکٹر کمشنرز میں 19 ہزار 523 کیسز زیر التوا تھے جن میں ایف بی آر نے 1606 ارب روپے ٹیکس ریونیو کلیمز شامل ہیں۔
اعلیٰ عدالتوں میں ریونیو کلیمز
تقریباً 410 ارب روپے ٹیکس ریونیو کے دعوے اعلیٰ عدالتوں میں پھنسے ہوئے ہیں، سپریم کورٹ میں کل 2959 کیسز زیر التوا تھے جن میں 72.208 ارب روپے ٹیکس ریونیو شامل تھا، آئی ایچ سی میں ایف بی آر کے 1,298 کیسز زیر التوا تھے جن میں 232.66 بلین روپے کے ٹیکس کلیمز شامل تھے۔
سندھ ہائی کورٹ میں 2238 کیسز زیر التوا تھے جن میں 195.49 ارب روپے ٹیکس ریونیو شامل تھا، آئی ایچ سی میں ایف بی آر کے 1,298 کیسز زیر التوا تھے جن میں 232.66 بلین روپے کے ٹیکس کلیمز شامل تھے۔
لاہور ہائی کورٹ میں 5,133 مقدمات میں کل 234.71 ارب روپے کے ٹیکس دعوے زیر التوا تھے جبکہ پشاور ہائی کورٹ میں 317 مقدمات زیر التوا تھے جن میں ایف بی آر نے 76.04 ارب روپے ٹیکس ریونیو کا دعویٰ کیا تھا، بلوچستان ہائی کورٹ میں ایف بی آر کے 21 مقدمات زیر التوا تھے جن میں 4 ارب روپے ٹیکس ریونیو کا دعویٰ کیا گیا تھا
زیر التواء قانونی چارہ جوئی کے کسٹم کیسز کی تفصیلات کے بارے میں حکومت نے بتایا کہ کل 17,642 کیسز زیر التوا ہیں جن میں محکمہ کی جانب سے 273.67 بلین روپے ٹیکس ڈیوٹی کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
عدالت عظمیٰ میں کسٹم کے 1434 کیسز زیر التوا ہیں جن میں سرکاری خزانے کے 10 ارب روپے شامل ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ میں 568 کیسز زیر التوا تھے جن میں سرکاری خزانے کے 7.7 ارب روپے ملوث تھے جبکہ لاہور ہائیکورٹ میں 583 کیسز زیر التوا تھے جن میں 1.3 ارب روپے کے ٹیکس کلیمز شامل تھے۔
بی ایچ سی میں 110 کیسز زیر التوا تھے جن میں ایف بی آر نے 68 ملین روپے ٹیکس ڈیوٹی کا دعویٰ کیا تھا۔ کلکٹر اپیلوں میں 718 کیسز زیر التوا تھے جن میں 6.2 ارب روپے ٹیکس ریونیو شامل تھا۔
کسٹم اپیلٹ ٹربیونلز میں 4640 کیسز زیر التوا تھے جن میں 82 ارب روپے کی ٹیکس ڈیوٹی شامل تھی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/fbr-tax.jpg