نجی ٹی وی چینل سے منسلک خاتون صحافی عنبر رحیم شمسی نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام شیئر کیا جس میں ٹیکسلا عجائب گھر کی انتظامیہ کی شکایت کی۔
انہوں نے ایک کیو آر کوڈ شیئر کیا اور لکھا کہ میوزیم کی انتظامیہ نے کیو آر کوڈ دے رکھا ہے مگر انہوں نے جب اسے سرچ کیا تو کوئی لنک کھلا جس سے تھائی لینڈ بس کمپنی سے متعلق معلومات سامنے آ گئیں۔
انہوں نے ایک طرح سے انتظامیہ اور حکومت پر تنقید کی جس کے جواب میں صارفین نے انہیں بتایا کہ اس کو اسکین کرنے کے لیے انہیں پہلے میوزیم کی ایپ ڈاؤن لوڈ کرنا ہو گی جس میں اسکین کرنے سے عجائب گھر کی معلومات انہیں مل سکیں گی۔
منزہ نامی صارف نے کہا کہ ان کو اس کے لیے پہلے ایپلیکیشن انسٹال کرنا ہوگی۔
پشاوری الیٹ نامی صارف نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ کیمرے کی طرف دیکھ کر ہاتھ ہلا دیں۔
ایک صارف نے کہا کہ اپنی آنکھوں کے ساتھ ساتھ اپنے دماغ کو بھی استعمال کرنے کی کوشش کریں اور ایپ انسٹال کریں۔
سعد نامی صارف نے کہا کہ اس میں عنبر شمسی کا قصور نہیں کیونکہ زیادہ تر لوگ انٹرنیٹ سے ناواقف ہیں، اس لیے اس کوڈ کو ایسا بنایا جانا چاہیے کہ یہ عام سکینر کے ذریعے بھی کام کرے۔
ایک اور صارف نے کہا کہ ایسا تب ہوتا ہے جب آپ بغیر سوال پڑھے جواب لکھنا شروع کر دیتے ہیں۔
سلمان نامی صارف نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اتنا بڑامنہ اس پر آنکھیں اور دماغ کس لیے دیا ہے؟ لگتا ہے کہ اسد عمر کو ہر جگہ وہ طریقہ کار اپنانا چاہیے جس سے آپ واقف ہوں۔
آمنہ نے عنبر شمسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا حوصلہ تو دیکھیں کہ غلطی کر کے اوپر سے ٹوئٹر پر بھی ڈال دیا ہے۔ صاف لکھا ہے کہ میوزیم کی ایپ پر جا کر اسے اسکین کریں۔
ہانی نامی صارف نے طنزًا کہا کہ یہ ٹاپ جرنلسٹ ہیں۔
عماد احمد نے کہا کہ ایپ پر جا کر اسے استعمال کریں۔
حنیف داوڑ نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ اگر آپ کا برا دن چل رہا ہے تو شکر ادا کریں اور اس کے بعد یہ دیکھیں۔