Eyeaan
Chief Minister (5k+ posts)
جناب جو قانون میں ہے وہی سزا دیں ۔۔ یہ ہنگامی آرائی ( یعنی جسمیں ایک تعداد سے زیادہ لوگ ملوث ہونا اور کسی کانسپائریسی کا ثابت نہ ہونا یا پہلے سے ارادہ نہ ہونا بس کر گزرنا یا بے سمجھے بھیڑ میں شامل ہونا اور حملہ کرنا وغیرہ) کا واقعہ ہے ۔ہنگامی آرائی ہوتی رہتی ہے ، اس بار سیکس اور عورت ہے تو مگر قانون جو ہے وہی رہے، ان کسی سو نوجوانوں میں کون کتنا اوباش تھا کیا معلوم ۔۔ ایسے میں سزا بھی تادیبی، اصلاحی، معاشرتی ہونی چاہیے ، والدین کو بھی بلایا جائے۔ ضمانت مانگی جائے وغیرہ وغیرہ نہ کہ میڈیا یا عوام کے جذبات یا سیاستبازی کیلئے وزیر اعظم تک خود کود پڑے۔ وزیر اعلی یا بھانت بھانت کے صحافیوں کو تو دخل بھی نہیں دینا چاہیے (، آپ کو یاد ہو گا صدر اوبامہ نے لوکل پولیس کے معاملے میں بیان دیا تھا تو لوکل پولیس نے اسے دخل اندازی پر چارج کر دی) ہر موقع پر سیاست اور جذباتیت بھی ایک قومی بیماری ہے ۔۔ ان سب کو سزا دیں مگر مثال بنانے وغیرہ کی تقاریر کی کیا ضرورت ۔۔ ہاں یہ ضرور کہ مطالبہ ہو شہری انتطامیہ ٹک تاکرز کے گروھ یا شوٹنگ وغیرہ کے معاملات پر واضح بائی لا بنائے ، مستقبل میں جب مجمع ہو تو بہتر انتطام کا پروٹوکول بنائے اور پولیس نظام میں بہتری لائے ۔مگر ہر شہر کی اپنی ضروریات ہوتی ہیں ایسے معاملات پر۔ کہ صوبائی اسمبلی دور رہے ۔ ھاں ٹک ٹاکر کو ٹیم سمیت جرمانہ ضرور کیا جائے، عدالت بلا کر کہ سبھی لوگوں کو معلوم ہو کہ پبلک مقام پے کیا رویہ رکھنا ہے ۔۔میں تو ماں بہن کی گالیاں نکالنے والوں کو بھی جواب نہیں دے رہا آپ کی پوسٹ پر کیا کہوں گا جس میںکوی گالی بھی نہیں؟
میرا پوائینٹ یہ نہیں کہ واقعہ کیسے شروع ہوا میرا پوائینٹ اس سے تھوڑا آگے ہے کہ ایسا کرنے والوں کو سزا دی جاے تاکہ ہمارا معاشرہ ان جنگلی ابلیسوں کا معاشرہ نہ بن سکے جو مینار پاکستان پر جمع ہو کر مشٹنڈ پنے کررہے تھے
مگر جو واقعہ آپ نے جوڑ دیا تھا اور اعتراض کی وجہ بنا کہ بے آسرا لڑکیوں کا اغوا، فروخت اور زنا اسپر جو زیادہ سزا ہو سکے دی جائے کہ نابالغ بچیوں کا معاملہ ہے ، جہاں بروتھل والے اس تھانے کو پوچھا جائے ، ملوث ہو تو پولیس والے کو تو لٹکایں دیں ۔۔
ہم نے نور مقدم والے کیس پر بھی اتنا ہنگامہ کیا ۔اتنی بحث کی کیوں۔ مرے ذاتی علم میں ایک واقعہ ہےایک بہترین ترقی یافتہ ملک کا ۔ واقعہ اس سے برا، دو لڑکیاں ایک چودہ سال کی سر کے علاوہ بھی کاٹا ۔۔ مگر ظاہر ایسا واقؑعہ دس بیس سالوں میں ایک ہو گا ۔۔ سوائے ایک لوکل اخبار کے کسی نے بھنک نہ پڑنے دی ، لوکل ٹی وی نے نہیں چلایا نیشنل میڈیا میں تو سوال ہی نہیں ۔۔ سب کو پوری اطلاع تھی ، پولیس نے خود بتایا مگر سب نے سیلف سنسر کر دیا کہ جرم انتہائی گھناونا مگر ریئر ہے ۔ پھیلانے سے خوف اور بے اطمنانی زیادہ۔ فائدہ کچھ بھی نہیں اور نقصان بے اندازہ۔ جس لوکل اخبار نے چھاپا اسنے بھی میئر سے معافی مانگی کہ غلطی ہو گئی۔۔.کلوزٹرائل ہوئی عدالت نے کسی ملوث کو نہ چھوڑا۔۔۔ ۔ ہم نے اپنے کیس میں کیا کیا ، ہم نے اپنے ذہنی بیماری اور غیر پختگی کا مطاہرہ کیا اور ٹرائل ہوئی عدالت نے کسی بھی ملاث کو نہیں چھوڑاکر رہے ہیں ۔عرض صرف اتنی مختصر ہے کہ معاشرتی جرائم اور معاشرتی مسلوں پر جذبات یا گروپ مینٹیلیٹی کا شکار نہیں ہونا چاہیے ، ان پر بھروسا کرنا چاہیے جو ان امور کے ماہر ہوں اور اصلاح چاہتے ہیں ، غصہ میں جرائم کو قومی انا کا مسلہ بنا دینا بھی ایک بیماری ہے جو نا پختہ میڈیا پروان چڑھا رہا ہے ۔۔ ایسے مسائل حل نہیں ہوتے مزید بگاڑ کا خدشہ ضرور ہے۔ یہ سبیوں لکھا کہ مری رائے میں آپ بہتری چاہتے ہیں اور سیاست نہیں کر رہے ۔۔ ہاں بہت سے ایسے دوسری جرائم ہیں جن پر سیاسی اور قانونی بات ہونی چاہیے مگر ذاتی یا جذباتی مفاد کیلئے نہیں ۔
Last edited: