وفاقی تحقیقاتی ادارے میں عمر فاروق کیخلاف مقدمات کی چھان بین اب بھی جاری؟

umar-11h1h1.jpg



پاکستان سمیت ناروے، سوئٹزرلینڈ اور ترکی کو مختلف مالیاتی اور دیگر جرائم میں 10-2009 سے مطلوب عمر فاروق ظہور کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقات ابھی بھی جاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔


نجی انگریزی روزنامے کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے نے عمر فاروق ظہور کے خلاف فوجداری مقدمہ ختم نہیں کیا، ملزم عمر فاروق کا نام اس وقت موضوع بحث ہے کیونکہ اس نے ایک روز قبل میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں گزشتہ حکومت سے 20 لاکھ ڈالر مالیت سے زائد میں ایک بیش قیمت گھڑی خریدنے کا دعویٰ کیا۔

یہ گھڑی ودیگر تحائف سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کو تحفے میں دیئے تھے۔ تاہم عمران خان نے اس الزام کی تردید کی ہے اور مبینہ خریدار اور متعلقہ پاکستانی میڈیا گروپ کے خلاف برطانیہ اور متحدہ عرب امارات کی عدالتوں میں قانونی چارہ جوئی کا اعلان کیا ہے۔

پی ٹی آئی حکومت کے دوران عمر فاروق ظہور کے خلاف مقدمے کی پیروی میں ایف آئی اے سرگرم رہی لیکن اپریل میں مسلم لیگ (ن) کے برسراقتدار آنے کے بعد مقتدر حلقوں کے عمر فاروق ظہور سے مبینہ رابطوں کے پیش نظر ایف آئی اے کی اس مقدمات میں دلچسپی کم ہو گئی تھی۔


تاہم ایف آئی اے نے بتایا ہے کہ عمر فاروق کے خلاف کیس بند نہیں ہوا ہے، ہم اس پر مزید چھان بین جاری رکھے ہوئے ہیں۔ قبل ازیں جنوری میں ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے بھی ملزم کے عالمی جرائم میں ملوث ہونے پر اماراتی حکومت کے ساتھ ان کی وطن واپسی کے لیے چار رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔

اس کیس میں ایف آئی اے نے ڈائریکٹر انٹرپول نیشنل سینٹرل بیورو، جوائنٹ سیکریٹری داخلہ اور وزارت خارجہ نے مشرق وسطیٰ کے ڈائریکٹر کے ساتھ مل کر متحدہ عرب امارات کی حکومت کے ساتھ عمر ظہور اور شریک ملزم محمد زبیر کی حوالگی اور 2 کم سن بچیوں کی وطن واپسی کے حوالے سے اقدامات کرنا تھے۔

دوران تفتیش انٹرپول این سی بی اسلام آباد کے ریکارڈ سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ایف آئی اے کے اعلیٰ افسر نے اغوا ہونے والی کمسن بچیوں زینب عمر اور زنیرہ عمر کی تلاش اور وطن واپسی کے لیے جاری کیے گئے انٹرپول کے نوٹس واپس لے لیے ہیں۔

ایف آئی اے نے اس حوالے سے بھی تحقیقات کیں کہ سوئٹزرلینڈ میں ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی رقم یا نورڈیا بینک فراڈ اوسلو 2010 سے حاصل کردہ 8 کروڑ 90 لاکھ کرونر کی رقم کا کوئی حصہ انہوں نے پاکستان میں منی لانڈرنگ کے ذریعے منتقل کیا یا نہیں۔


ایف آئی اے اس بات کی بھی تحقیقات کر رہا ہے کہ عالمی سطح پر مطلوب مفرور ملزم عمر ظہور 2017 سے 2019 کے درمیان کم از کم 32 بار پاکستان آنے میں کیسے کامیاب ہوا حالانکہ اس کے خلاف 2015 میں ریڈ نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)

لو جی شوباز کی مدد کرنے نکلے تھے مگر اب سب کے کان کھڑے ہوگئے اور یہ خود اب پھنس گیا
 

Back
Top