Zafar Malik
Chief Minister (5k+ posts)
وضاحتیں مگر کیوں ؟
اقبال پارک لاھور کے سانحہ کے بعد آرمی چیف راحیل شریف نے پنجاب میں نیشنل سیکورٹیپلان کے تحت ایکشن لینے حکم جاری کیا اور دو دن کے اندر ہی سینکڑوں دہشت گرد اشتہاری مجرم اور رسہ گیر ٹائپ پکڑے گئے ۔ پنجاب حکومت کو خدشہ ہوا کہ ان کے اپنے لوگ بھی زد میں آ سکتے ہیں کیونکہ ان کے اسمبلیوں میں ممبروں کی اکثریت کا تعلق رسہ گیروں سے ہیں ۔ انکے ڈیروں پر ہر قسم کے مجرموں کو پناہ دی جاتی ہے اور ان سے غلط کام کروائے جاتے ہیں ۔ آرمی نے جس طرح رینجرز کے ساتھ مل کر پنجاب میں کاروائی شروع کی تو رانا فیصل ابادی جیسے کھڑ پینچوں کی دُم پر پاؤں آیا تو ان کا تلملانا شباز شریف سے دیکھا نہ گیا اور انہوں خود چیف سے ملنے کی تگ و دو شروع کی اور راوالپنڈی آئے ، ائیر پورٹ پر ہی دو گھنٹہ انہوں نے نثار چوہدری سے ملاقات کی اور ان کو رضامند کرتے رہے کہ کسی طرح راحیل شریف سے ملاقات کروا دیں ۔ ن لیگ میں صرف ایک دو آدمی ایسے ہیں جن کا نام آرمی کی گُڈ بُک میں ہے ۔ان میں سے ایک چوہدری نثار ہیں ۔ شہباز شریف چوہدری نثار کے ساتھ جناب راحیل شریف سے ملے اور پنجاب میں ہاتھ ہولا رکھنے کی درخواست کی ۔ ملاقات کے بعد بتایا گیا کہ پنجاب میں آرمی یا رینجر کوئی کاروائی کرنے سے پہلے پنجاب حکومت کو آگاہ کریں گے ۔ صاف ظاھر ہے کہ اس طرح حکومت اپنے لوگوں کو بچانا چاہتی ہے اور اگر ایسا ہی کوئی فیصلہ ہوا ہے تو آرمی اور رینجرز کے ہاتھ پاؤں باندھ دئیے گئے ہیں اور احتساب کی جو امید لگی ٰتھی وہ سراب نکلی ۔
اب چوہدری نثار صاحب کا ایک بیان دیکھا جس میں موصوف فرماتے ہیں کہ چیف سے
ملاقات خفیہ نہ تھی بلکہ ایک معمول کی ملاقات کی تھی ۔ خدا معلوم ان کو یہ وضاعت کیوں
کرنی پڑی اور کون ان وضاعتوں سے مطمئن ہوگا کیونکہ چوہدری نثار اور شہباز شریف
سابق چیف اشفاق کیانی سے بھی خفیہ ملاقاتیں کرتے رہے ہیں
مگر انہوں نے کبھی ان
سے ملاقاتوں کو تسلیم نہیں کیا ۔ ویسے متحدہ کی طرح مائنس ون فارمولہ مرکز میں
ازمانے کی افواہیں أڑی ہوئی ہیں اور ہو سکتا ہےچھوٹا بھائی ، بڑے بھائی کی چھٹی
کروادے ۔ ویسے ایسا تو ہوتا رہتا ہے ایسے ویسے کاموں میں ۔ اس میں حیرت کا کوئی
پہلو نہیں ہوگا کیونکہ بڑا بھائی اب پرو انڈیا ہی نہیں را کے ایجنٹوں کے ہاتھوں میں
کھیل رہا ہے ۔ اس کا مزید پوسٹ پر رہنا ملکی مفاد سے غداری کا باعث بن سکتا ہے
دال میں کچھ کالا ضرور ہے ورنہ چوہدری نثار کو چیف سے ملاقات کی وضاعت کی
قطعا ضرورنہ تھی
اقبال پارک لاھور کے سانحہ کے بعد آرمی چیف راحیل شریف نے پنجاب میں نیشنل سیکورٹیپلان کے تحت ایکشن لینے حکم جاری کیا اور دو دن کے اندر ہی سینکڑوں دہشت گرد اشتہاری مجرم اور رسہ گیر ٹائپ پکڑے گئے ۔ پنجاب حکومت کو خدشہ ہوا کہ ان کے اپنے لوگ بھی زد میں آ سکتے ہیں کیونکہ ان کے اسمبلیوں میں ممبروں کی اکثریت کا تعلق رسہ گیروں سے ہیں ۔ انکے ڈیروں پر ہر قسم کے مجرموں کو پناہ دی جاتی ہے اور ان سے غلط کام کروائے جاتے ہیں ۔ آرمی نے جس طرح رینجرز کے ساتھ مل کر پنجاب میں کاروائی شروع کی تو رانا فیصل ابادی جیسے کھڑ پینچوں کی دُم پر پاؤں آیا تو ان کا تلملانا شباز شریف سے دیکھا نہ گیا اور انہوں خود چیف سے ملنے کی تگ و دو شروع کی اور راوالپنڈی آئے ، ائیر پورٹ پر ہی دو گھنٹہ انہوں نے نثار چوہدری سے ملاقات کی اور ان کو رضامند کرتے رہے کہ کسی طرح راحیل شریف سے ملاقات کروا دیں ۔ ن لیگ میں صرف ایک دو آدمی ایسے ہیں جن کا نام آرمی کی گُڈ بُک میں ہے ۔ان میں سے ایک چوہدری نثار ہیں ۔ شہباز شریف چوہدری نثار کے ساتھ جناب راحیل شریف سے ملے اور پنجاب میں ہاتھ ہولا رکھنے کی درخواست کی ۔ ملاقات کے بعد بتایا گیا کہ پنجاب میں آرمی یا رینجر کوئی کاروائی کرنے سے پہلے پنجاب حکومت کو آگاہ کریں گے ۔ صاف ظاھر ہے کہ اس طرح حکومت اپنے لوگوں کو بچانا چاہتی ہے اور اگر ایسا ہی کوئی فیصلہ ہوا ہے تو آرمی اور رینجرز کے ہاتھ پاؤں باندھ دئیے گئے ہیں اور احتساب کی جو امید لگی ٰتھی وہ سراب نکلی ۔
اب چوہدری نثار صاحب کا ایک بیان دیکھا جس میں موصوف فرماتے ہیں کہ چیف سے
ملاقات خفیہ نہ تھی بلکہ ایک معمول کی ملاقات کی تھی ۔ خدا معلوم ان کو یہ وضاعت کیوں
کرنی پڑی اور کون ان وضاعتوں سے مطمئن ہوگا کیونکہ چوہدری نثار اور شہباز شریف
سابق چیف اشفاق کیانی سے بھی خفیہ ملاقاتیں کرتے رہے ہیں
مگر انہوں نے کبھی ان
سے ملاقاتوں کو تسلیم نہیں کیا ۔ ویسے متحدہ کی طرح مائنس ون فارمولہ مرکز میں
ازمانے کی افواہیں أڑی ہوئی ہیں اور ہو سکتا ہےچھوٹا بھائی ، بڑے بھائی کی چھٹی
کروادے ۔ ویسے ایسا تو ہوتا رہتا ہے ایسے ویسے کاموں میں ۔ اس میں حیرت کا کوئی
پہلو نہیں ہوگا کیونکہ بڑا بھائی اب پرو انڈیا ہی نہیں را کے ایجنٹوں کے ہاتھوں میں
کھیل رہا ہے ۔ اس کا مزید پوسٹ پر رہنا ملکی مفاد سے غداری کا باعث بن سکتا ہے
دال میں کچھ کالا ضرور ہے ورنہ چوہدری نثار کو چیف سے ملاقات کی وضاعت کی
قطعا ضرورنہ تھی
Last edited by a moderator: