وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے ساتھ ان کی بہن آصفہ بھٹو بھی جاپان کے دورے پر گئی ہوئی ہیں، بلاول کے سرکاری دورے پر بہن کی موجودگی کی تصاویرسوشل میڈیا پر وائرل ہونے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔
وقاص امجد نے سوال کیا آصفہ بھٹو کس حیثیت سے سرکاری دورے پر جاپان پہنچی ہوئی ہے؟ کوئی پیپلز پارٹی کا جیالا جواب دے گا؟
امیر عباس نے لکھا بلاول صاحب کے جاپان کے سرکاری دورہ میں محترمہ آصفہ بھٹو کا جانا اور وفد کے اہم فرد کے طور پر انکی تشہیر اور کوریج کس جمہوری اصول کے مطابق ہے۔ حکمرانی اور اقتدار کی مفت تربیت، سرکاری وفد کے طور پر عالمی دوروں کے ذریعے عالمی رہنماؤں اور اداروں سے اپنے تعلقات قائم کرنا اور پھر سیاست کو اپنی وراثت قرار دیکر حکمرانی کو مستقل اپنا حق بنا لینے تک کا اعزاز کیا کسی عام آدمی کو بھی حاصل ہے؟ جواب ہے نہیں۔
انہوں نے مزید لکھا یہ حق اس ملک کے صرف چند طاقتور سیاسی خاندانوں کو حاصل ہے جو جمہوریت، سیاسی مساوات اور برابری کے بنیادی نظریات کی بدترین خلاف ورزی ہے۔
فاطمہ پی ٹی آئی نے پوچھا بلاول کے ساتھ آصفہ زرداری کس حیثیت سے جاپان گئی؟
یوسفزئی نے تنقید کرتے ہوئے کہا بلاول کے آکسفورڈ یونیورسٹی فیسوں سے لیکر آصفہ بھٹو جاپان کی سرکاری دورے تک ،حکومت پاکستان سرکاری خزانے سے ادا کر رہے ہیں جو عوام اپنی ٹیکس سے بھرا رہے ہیں۔
ملیحہ ہاشمی نے کہا بلاول اور آصفہ زرداری کے جاپان سرکاری دورے سے پاکستان کو کیا فائدہ متوقع ہے؟حکومت جواب دے کیونکہ غربت کی لکیر سے نیچے عوام کو دو وقت کی روٹی پوری کرنا مشکل ہے۔
جبکہ دوسری طرف عوام کے ٹیکس کے پیسوں پر یہ مہنگے سرکاری دورے پاکستان کو کیا فائدہ دے رہے ہیں؟ عوام کو بتایا جاۓ۔
تابندہ چوہدری نے لکھا پوچھنا یہ تھا آصفہ بھٹو کس حیثیت سے وزیر خارجہ کے ساتھ سرکاری دورے پر جاپان چلی گئی ہیں؟یہاں عوام کو دو وقت کی روٹی نہیں مل رہی اور یہ لوگ سرکاری خرچے پر ورلڈ ٹور کر رہے ہیں۔
دوسری جانب حامی بھی میدان میں آگئے، حامیوں نے وضاحتیں دیں، محترمہ فاطمہ جناح بھی اپنے بھائی کیساتھ غیرملکی دوروں پر جاتی تھیں، سیف اعوان نے لکھا خاور مانیکا اور انکے تینوں بچے سرکاری خرچے پر اپنی سابقہ بیوی اور بیوی کے موجودہ شوہر کے ہمراہ عمرہ کرنے جاسکتے ہیں لیکن بلاول بھٹو اپنی بہن آصفہ بھٹو کے ہمراہ جاپان نہیں جاسکتے، یادرہے وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو اپنے تمام غیر ملکی دوروں کے اخراجات خود اٹھارہے ہیں۔
احمد گھمن نے لکھا کاش تم نے بھی کسی بیٹی کی تربيت ایسی کی ہوتی ہو پولیو کی سفیر ہوتی، وہ بھی جاپان جا سکتی،ہمیں فخر ہے آصفہ بی بی پر،
ذیشان رسول نے لکھا قائد اعظم محمد علی جناح اور فاطمہ جناح کے بعد بلاول بھٹو زرداری اور بی بی آصفہ ہی محسن پاکستان ہیں، وہ دونوں بھائی بہن پاکستان بنانے والے تھے اور یہ دونوں بھائی بہن پاکستان بچانے والے پاکستانی عوام کو امید ہے بلاول بھٹو بی بی آصفہ پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے۔
رب نواز بلوچ کہتے ہیں بات صرف اتنی سی ہے۔
جنہیں کل قائد اعظم اور اس کی بہن فاطمہ جناح سے تکلیف تھی،آج وہی بلاول بھٹو اور اس کی بہن کو دیکھ کر جل رہے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کی سیکریٹری اطلاعات اور وفاقی وزیر شازیہ مری کے مطابق آصفہ بھٹو زرداری ’نجی دورے‘ پر جاپان گئی ہیں اور وہ اپنے اخراجات خود برداشت کر رہی ہیں۔
چیئرمین پی پی پی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری جاپانی حکومت کی طرف سے دعوت ملنے کے بعد 4 روزہ سرکاری دورے پر جاپان پہنچے ہیں اور انہوں نے ٹوکیو میں پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات کی جہاں ان کی ہمشیرہ آصفہ بھٹو زرداری بھی ان کے ساتھ موجود تھیں۔
جماعت اسلامی کراچی کے سربراہ حافظ نعیم الرحمٰن نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بلاول بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹو زرداری کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اس تصویر میں نیا کچھ نہیں، بادشاہت میں یہ ہوتا ہے کہ غلام قوم کے نئے آقاؤں کو اسی طرح قوم کے خرچوں پر تیار کیا جاتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی اعوان نے کہا کہ یہ ہیں ایک ایسے ملک کے وزیر خارجہ جس کی معیشت ڈیفالٹ کے دہانے پر ہے اور موصوف اپنی بہن سمیت ایک بڑے گروپ کے ہمراہ دنیا بھر کی سیر کرتے پھر رہے ہیں،جمہوری اقدار کا راگ الاپنے والے بلاول بتانا پسند کریں گے کہ آصفہ کس حیثیت سے بیرونی دوروں پر ان کے ہمراہ ہیں؟