
وزیراعظم شہباز شریف نے قومی ائیرلائن پی آئی اے کی پیرس کی پروازوں کے آغاز کے اشتہار کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے یہ اہم اعلان سینیٹ کے اجلاس میں کیا۔
اجلاس کے دوران سینیٹر شیری رحمان نے قومی ائیرلائن کی نجکاری کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ کیا قومی ائیرلائن کی نجکاری کا منصوبہ ختم ہو چکا ہے یا یہ اب بھی جاری ہے؟ انہوں نے بتایا کہ اس وقت پی آئی اے کی 34 میں سے 19 جہاز اپنی پروازوں پر ہیں جبکہ باقی تمام زمین پر کھڑے ہیں۔
شیری رحمان نے مزید کہا کہ قومی ائیرلائن کی پیرس واپسی کے اشتہار نے زبردست جگ ہنسائی کا باعث بنایا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کس اشتہاری ایجنسی نے یہ اشتہار جاری کیا اور اس کے پیچھے کون سا اہلکار ہے؟
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ہدایت جاری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایفل ٹاور کے قریب پی آئی اے کے جہاز کے ساتھ "ہم آ رہے ہیں" کا غلط تاثر دیا گیا ہے۔
اسحاق ڈار نے یہ بھی بتایا کہ سابق وزیر سرورخان کے ایک بیان کی وجہ سے یورپ، یوکے اور امریکا نے پاکستانی جہازوں پر پابندی عائد کی، جس کی وجہ سے یہ کہا گیا کہ ہمارے پائلٹ جعلی ہیں۔ اس معاملے پر پی ڈی ایم حکومت نے ایک کمیٹی بنائی اور ن لیگ کی حکومت میں اس پر دوبارہ کام ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین نے اب قومی ائیرلائن پر عائد پابندی ختم کر دی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت پی آئی اے کے 22 جہاز آپریشنل ہیں جبکہ 11 جہاز کی مرمت جاری ہے۔ انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ قومی ائیرلائن کی نجکاری کا عمل جاری ہے اور یہ بہتر ہوگا کہ پاکستان کا کارپوریٹ سیکٹر اسے سنبھال لے۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ یوکے کے ساتھ قومی ائیرلائن کی پروازوں کی بحالی کی کوششیں جاری ہیں اور جنوری کے آخر تک ان کی ٹیم یہاں آئے گی۔ امید ہے کہ مارچ یا اپریل تک یوکے کے لیے پرواز دوبارہ شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سابق وزیر کے بیان کی وجہ سے قومی ائیرلائن کو 87 ارب روپے کا سالانہ نقصان ہوا اور اس معاملے پر کابینہ میں انکوائری کی ضرورت ہے۔ اس بیان کا اثر پاکستانی پائلٹس پر بھی ہوا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/hmHBrd3/PIA-SHahbaz.jpg