
وزیراعظم شہبازشریف نے سینئرصحافی ایاز امیر پر حملے کی شدید مذمت کردی، شہباز شریف نے وزیراعلیٰ پنجاب کو واقعے کی تحقیقات کرانے کی ہدایت کردی، وزیراعظم نے کہا کہ ملزمان کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے، صحافت اور صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
وزیراعظم نے ایازامیر سے ہمدردی کا اظہارکیا اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے، انہوں نے کہا کہ انصاف کے تمام تقاضے پورے کئے جائیں گے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اپنے بیان میں سینئر صحافی و تجزیہ کار ایاز امیر پر حملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ صحافیوں پر تشدد کے واقعات جمہوری اقدار اور آزادی اظہار رائے کے منافی ہیں،ملزمان کی جلد ازجلد گرفتاری کو یقینی بنایا جائے۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے بھی ایاز امیر پر حملے کی مذمت کی اور انہوں نے کہا پاکستان ایک بدترین قسم کے فاشزم کی طرف بڑھ رہا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1542943129304711170
اسلام آباد ہائی کورٹ بار نے بھی سینئر صحافی تجزیہ نگار ایاز امیر پر حملے کی شدید مذمت کی، صدر ہائی کورٹ بار شعیب شاہین نے کہا ہے کہ ہائی کورٹ بار کے سیمنار کے بعد ایاز امیر پر حملہ قابل مذمت ہے ۔
وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ خاں نے سینئر صحافی ایاز امیر سے ہمدردی کا اظہارکرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری اور سخت قانونی کارروائی کی یقین دہانی کرادی، ان کا کہنا تھا کہ نامعلوم حملہ آوروں کو ”معلوم“ کرنے کے لئے پنجاب حکومت کو وفاقی حکومت پورا تعاون حاصل ہوگا۔
رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ تنقید پر تشدد کا خود نشانہ بن چکے ہیں، ایسے واقعات کوبرداشت نہیں کیاجاسکتا،آئین میں ضمانت کردہ شہری حقوق اور اظہار کی آزادیوں کے حامی اور اُن پرمکمل یقین رکھتے ہیں،ایاز امیر قابل احترام شہری ہیں، ان کے ساتھ رونما واقعے پر دلی افسوس ہے۔
وزیرقانون بیرسٹراعظم نذیر تارڑ نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایاز امیر پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کریں گے،میڈیا اور صحافیوں کا تحفظ حکومت کی آئینی ذمہ داری میں شامل ہے ، اسے پورا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے تحفظ کے قانون پر کام تیز کرکے جلد حتمی شکل دی جائے تاکہ ایسے واقعات کا مستقل تدارک ممکن ہوسکے،اختلاف رائے کو دشمنی بنانے کے منفی رویے کو ختم کر کے مل کر کام کرنا ہوگا۔
لاہور میں سینئر صحافی اور تجزیہ کار ایازامیر کو نامعلوم افراد نے تشدد کا نشانہ بنایا،ایاز امیر ایک پروگرام کے بعد اپنے گھر جا رہے تھے کہ نامعلوم افراد نے تشدد کیا موبائل اور پرس لیکر فرار ہوگئے۔
واقعہ کا مقدمہ ڈرائیور محمد اقبال کی مدعیت میں تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں درج کرلیا گیا،مقدمے کے متن کے مطابق چھ ملزمان نے گاڑی سامنے کھڑی کر کے راستہ روکا،ملزمان نے ایاز امیر پر تشدد کیا اور پرس، موبائل چھین کر فرار ہوگئے،مقدمے میں ملزمان کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ایاز امیر کہتے ہیں حملہ آور کون تھے نہیں معلوم،ایک نے کورونا ماسک پہنا ہوا تھا،تشدد کرنے والے تجربہ کار لوگ تھے،جس طرح سے زدوکوب کر رہے تھے، لگتا تھا کہ انہیں معلوم تھا کہ انہیں کتنا کرنا ہے، انہوں نے قمیض بھی دانستہ طور پر پھاڑی اور کارروائی کے بعد غائب ہوگئے۔
Last edited: