[FONT="]لاہور5[/FONT][FONT="]؍[/FONT][FONT="]جولائی2012ء:امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے کہاہے کہ نیٹو سپلائی کی بحالی ایک سوچا سمجھا ایجنڈا ہے ، اس کی کڑیاں عالمی سازش سے ملتی ہیں۔ پاکستان کے گرد گھیرا تنگ کرنے اور اسے بیڑیاں پہنانے کا پروگرام ہے ۔ پوری قوم اس بات پرمتفق ہے کہ امریکہ کو سبق سکھانے کا یہ بہترین موقع ہے۔ تف ہے ایسی قیادت پر جو پاکستان کی آزادی کے بجائے غلامی کے فیصلے کرتی ہے ۔ قوم کے متفقہ موقف اور پارلیمنٹ کی قرار دادوں کے خلاف امریکی مفاد پر ملکی آزادی و خود مختاری کو قربان کر دیاہے ۔ ہم آج سے نئی مزاحمتی تحریک کا آغاز کر رہے ہیں جو خطے سے امریکی انخلا تک جاری رہے گی ۔ پاکستان کو شریعت اسلامی پر چلنے اور امریکی نیوورلڈ آرڈر کو نہ ماننے کی سزا دی جارہی ہے ۔ امریکہ بھارت اور اسرائیل پاکستا ن کو عدم استحکام اور انتشار کا شکار کر کے اِ س کے جوہری اثاثوں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں اور اُس کے غلام حکمران اُس کے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیے اُس کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں ۔ نیٹو سپلائی دشمن کو کمک پہنچانے اور اپنی گردن اس کے ہاتھوں میں دینے کے مترادف ہے جسے قوم ہر گز قبول نہیں کرے گی ۔امریکہ افغانستان میں ایسی حکومت قائم کرناچاہتاہے جو ہمیشہ پاکستان کے لیے درد سر بنی رہے ۔ وہ پاکستان مخالف قوتوں کو اقتدار سونپ کر پاکستان اور افغانستان میں دوریاں پیدا کرنے کے ایجنڈے پر کاربند ہے ۔ یہی ایجنڈا بھارت اور اسرائیل کا ہے ۔ [/FONT]
[FONT="] ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ ملتان روڈ پر نیٹو سپلائی کے خلاف کیے گئے بہت بڑے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ احتجاجی مظاہرے سے امیر جماعت اسلامی لاہور امیر العظیم اور ڈاکٹر ذکر اللہ مجاہد نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر حافظ محمد ادریس بھی موجود تھے ۔ [/FONT]
[FONT="] سید منو رحسن نے کہاکہ امریکہ نے گزشتہ سات ماہ میں روس اور شمالی ریاستوں کے تمام راستوں کو دیکھ لیاہے ، اس کی دم توڑتی معیشت اب ان مہنگے روٹس کو اختیار کرنے کی متحمل نہیں ۔ امریکہ افغانستان میں بر ی طرح پھنس چکاہے ۔ سید منور حسن نے کہاکہ امریکی زندہ کے بجائے لاشوں کی شکل میں تابوتوں میں واپس جانا چاہتے ہیں ۔ برطانیہ اور روس کی افغانستان کے ہاتھوں شکست و ریخت کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا غرور بھی افغانستان کے پہاڑوں میں دفن ہو چکاہے ۔ انہوں نے کہاکہ طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے اس اعلان کے باوجود کہ ان کا پاکستان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور وہ دونوں افغانستان میں ایک ہی کمانڈ میں امریکہ کے خلاف لڑ رہے ہیں ، امریکہ کی طرف سے پاکستان پر شمالی وزیرستان میں ملٹری آپریشن اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کاروائی کے لیے دباؤ ڈالاجارہا ہے ۔سید منورحسن نے کہاکہ آزاد خارجہ پالیسی بنائی جائے اور دہشتگردی کے خلاف امریکی جنگ سے فوری باہر نکلا جائے ۔ امریکہ کو دوست سمجھنے والے قوم کو دھوکہ دے رہے ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ چیف جسٹس پچھلے چند ماہ میں بازیاب ہونے والے لاپتہ افراد کو عدالتوں میں طلب کر کے پوچھیں کہ انہیں کس نے اغوا کیا اور ان کے ساتھ کیا معاملہ پیش آیا اور انہیں کس کس طرح ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ سید منورحسن نے کہاکہ قوم اور پارلیمنٹ کا متفقہ مطالبہ تھاکہ ڈرون حملے برداشت نہیں جن سے نجات کے لیے ڈرون طیارے گرائے جائیں ۔ نیٹو سپلائی پاکستان کی سا لمیت کے خلاف ہے ، اسے کسی صورت بحال نہ کیا جائے اور آزادخارجہ پالیسی کے لیے نام نہاد امریکی جنگ سے علیحدگی کا اعلان کیا جائے لیکن حکومت نے ان تینوں مطالبات میں سے کسی کوبھی تسلیم نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ اور میڈیا گواہ ہے کہ ڈرون حملوں کا مطلب پاکستان کی سا لمیت سے کھیلنا اور خود مختاری کا مذاق اڑانا ہے جن کی موجودگی میں تعلقات بحال نہیں ہوسکتے لیکن حکومت نے ایک جملے سوری جس میں امریکہ نے اس غلطی میں اپنے ساتھ پاکستان کو بھی شامل کر لیاہے اور کہاہے کہ دونوں ممالک سے غلطی ہوئی جس پر تمام مفادات کو پس پشت ڈا ل کر سپلائی بحال کر دی گئی ۔
[/FONT]
[FONT="] ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ ملتان روڈ پر نیٹو سپلائی کے خلاف کیے گئے بہت بڑے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ احتجاجی مظاہرے سے امیر جماعت اسلامی لاہور امیر العظیم اور ڈاکٹر ذکر اللہ مجاہد نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر حافظ محمد ادریس بھی موجود تھے ۔ [/FONT]
[FONT="] سید منو رحسن نے کہاکہ امریکہ نے گزشتہ سات ماہ میں روس اور شمالی ریاستوں کے تمام راستوں کو دیکھ لیاہے ، اس کی دم توڑتی معیشت اب ان مہنگے روٹس کو اختیار کرنے کی متحمل نہیں ۔ امریکہ افغانستان میں بر ی طرح پھنس چکاہے ۔ سید منور حسن نے کہاکہ امریکی زندہ کے بجائے لاشوں کی شکل میں تابوتوں میں واپس جانا چاہتے ہیں ۔ برطانیہ اور روس کی افغانستان کے ہاتھوں شکست و ریخت کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا غرور بھی افغانستان کے پہاڑوں میں دفن ہو چکاہے ۔ انہوں نے کہاکہ طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے اس اعلان کے باوجود کہ ان کا پاکستان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور وہ دونوں افغانستان میں ایک ہی کمانڈ میں امریکہ کے خلاف لڑ رہے ہیں ، امریکہ کی طرف سے پاکستان پر شمالی وزیرستان میں ملٹری آپریشن اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کاروائی کے لیے دباؤ ڈالاجارہا ہے ۔سید منورحسن نے کہاکہ آزاد خارجہ پالیسی بنائی جائے اور دہشتگردی کے خلاف امریکی جنگ سے فوری باہر نکلا جائے ۔ امریکہ کو دوست سمجھنے والے قوم کو دھوکہ دے رہے ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ چیف جسٹس پچھلے چند ماہ میں بازیاب ہونے والے لاپتہ افراد کو عدالتوں میں طلب کر کے پوچھیں کہ انہیں کس نے اغوا کیا اور ان کے ساتھ کیا معاملہ پیش آیا اور انہیں کس کس طرح ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ سید منورحسن نے کہاکہ قوم اور پارلیمنٹ کا متفقہ مطالبہ تھاکہ ڈرون حملے برداشت نہیں جن سے نجات کے لیے ڈرون طیارے گرائے جائیں ۔ نیٹو سپلائی پاکستان کی سا لمیت کے خلاف ہے ، اسے کسی صورت بحال نہ کیا جائے اور آزادخارجہ پالیسی کے لیے نام نہاد امریکی جنگ سے علیحدگی کا اعلان کیا جائے لیکن حکومت نے ان تینوں مطالبات میں سے کسی کوبھی تسلیم نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ اور میڈیا گواہ ہے کہ ڈرون حملوں کا مطلب پاکستان کی سا لمیت سے کھیلنا اور خود مختاری کا مذاق اڑانا ہے جن کی موجودگی میں تعلقات بحال نہیں ہوسکتے لیکن حکومت نے ایک جملے سوری جس میں امریکہ نے اس غلطی میں اپنے ساتھ پاکستان کو بھی شامل کر لیاہے اور کہاہے کہ دونوں ممالک سے غلطی ہوئی جس پر تمام مفادات کو پس پشت ڈا ل کر سپلائی بحال کر دی گئی ۔
[/FONT]