امریکہ میں مقیم پاکستانی سماجی کارکن یاسر خان علیزئی نے سوشل میڈیا پیغام میں بتایا ہے کہ ان کے چھوٹے بھائی، اویس خان علیزئی کو پُراسرار طور پر قتل کر دیا گیا، جبکہ قاتل کی گرفتاری میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے بااثر عناصر سرگرم ہیں۔
یاسر خان علیزئی، جو یوٹیوب چینل AliZai Vlogs سمیت فیس بک اور ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کے ذریعے پاکستان میں قانون شکنی، آمریت اور جبر کے خلاف آواز بلند کرتے آئے ہیں، کا کہنا ہے کہ انہیں بارہا دھمکیاں دی گئیں اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کیا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1931378913827045883
انہوں نے بتایا کہ 2 مئی 2025 کی رات 11:45 بجے، ان کے بھائی اویس خان کو سر پر گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ اس واقعے کے بعد خیبر پختونخوا پولیس اور صوبائی حکومت ان سے مسلسل رابطے میں رہی ہے۔ یاسر نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، علی امین گنڈا پور نے ان سے براہِ راست بات کر کے مکمل انصاف کی یقین دہانی کرائی تھی۔
تاہم، 40 دن گزرنے کے باوجود مرکزی ملزم — جو مبینہ طور پر پاکستان نیوی کا حاضر سروس اہلکار ہے — تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ یاسر کے مطابق پی ٹی آئی پشاور کے انفارمیشن سیکریٹری خالد خان سپاری، وزیر اعلیٰ کے فوکل پرسن یار محمد خان نیازی، اور وزیر اعلیٰ کے بھائی فیصل امین خان نے بھی اس امر کی تصدیق کی ہے کہ نیوی ملزم کو پولیس کے حوالے کرنے سے انکاری ہے۔
یاسر خان نے الزام لگایا کہ بااثر ادارے اور عناصر قاتل کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا:
"مجھے نہیں معلوم میرے بھائی کو کیوں قتل کیا گیا، یا اصل سازش کار کون ہے، مگر جو بھی قاتل کو تحفظ فراہم کر رہے اور اس کو بچا رہے ہیں، وہ سب میرے دشمن ہیں۔"
انہوں نے اپنے بیان میں انصاف کے حصول کی جدوجہد جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا اور دنیا بھر کے انسان دوستوں سے اپیل کی کہ وہ ان کے ساتھ اس جنگ میں آواز بلند کریں۔
"میں آخری سانس تک اپنے بھائی کے قاتلوں اور ان کے محافظوں کے خلاف لڑتا رہوں گا۔"