
نئی وفاقی حکومت کی جانب سے سابقہ حکومت کے تیار کردہ نیب ترمیمی بل 2021 میں کیا ترامیم کی گئیں ہیں اس کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آج قومی اسمبلی اجلاس میں نیب ترمیمی بل 2021 میں دوسری ترمیم کی شق وار منظوری دی گئی ہے جس میں چیئرمین نیب کی ریٹائرمنٹ کے بعد کے معاملات واضح کیے گئے ہیں۔
نیب ترمیمی آرڈیننس کی متن کے مطابق چیئرمین نیب کی ریٹائرمنٹ کے بعد ڈپٹی چیئرمین کو قائم مقام سربراہ کے فرائض سونپ دیئے جائیں گے، اگر ڈپٹی چیئرمین بھی موجود نہ ہوتو ادارے کےسینئر ترین افسر کو سربراہ کا چارج کا دیدیا جائے گا۔
آرڈیننس کے مطابق کسی بھی چیئرمین نیب کی ریٹائرمنٹ سے 2 ماہ قبل نئے چیئرمین کیلئے مشاورت کا عمل شروع کردیا جائے گا، 40 روز کے اندر مکمل کرنا ہوگا،وزیراعظم و اپوزیشن لیڈر کے درمیان اتفاق رائے پیدا نہ ہونے کی صورت میں معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا جائے گا جو 30 روز میں چیئرمین نیب کیلئے نام فائنل کرے گی۔
ایک بار کسی بھی چیئرمین نیب نے 3 سالہ مدت مکمل کرلی تو اسے دوبارہ اس عہدے پر تعینات نہیں کیا جاسکے گا، ڈپٹی چیئرمین کی تقرری کا اختیار صدر کے بجائے وفاقی حکومت کو دیدیا جائے گا۔
نیب ترمیمی آرڈیننس 2021 میں وفاقی و صوبائی ٹیکس کے معاملات کو نیب کے دائرہ کار سے نکال دیا گیا ہے، وفاقی کابینہ کے مالی فائدہ نہ اٹھانے کے علاوہ تمام فیصلے نیب کے دائرہ کار سے خارج کردیئے گئے ہیں، کسی بھی ریگولیٹری اتھارٹی کے فیصلوں پر نیب کو کارروائی کا اختیار نہیں ہوگا۔
اسی طرح حکومت کے ترقیاتی منصوبوں یا اسکیموں میں بے قاعدگیوں کے معاملات بھی نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دیئے گئے ہیں۔ترمیمی آرڈیننس 2021 کے مطابق احتساب عدالتیں کسی بھی کیس کا فیصلہ ایک سال کی مدت میں کریں گی، احتساب عدالتوں میں 3 سال کیلئے ججز کا تقرر ہوگا، احتساب عدالت کے جج کو ہٹانے کیلئے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت ضروری ہوگی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/nab-tamim-shehbaz-gobt.jpg