نگران حکومت سرکاری اداروں کی ری سٹرکچرنگ پالیسی لائے گی: شمشاد اختر

shamshad-akhter-pak-ad.jpg


نااہل افسران کی تعیناتی کے باعث سرکاری ادارے سالانہ بنیادوں پر 500 ارب کا نقصان کر رہے ہیں: نگران وفاقی وزیر
نگران وفاقی وزیر خزانہ شمشاد اختر نے اسلام آباد میں آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت معاشی بحران پر قابو پانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے لیکن سرکاری اداروں کے بورڈز میں نااہل افسران کی تعیناتی کے باعث سرکاری ادارے سالانہ بنیادوں پر 500 ارب روپے کے نقصان کر رہے ہیں۔ حکومت کے ملکیتی 80 کے قریب اداروں کو منافع بخش بنایا جا سکتا ہے جس کے لیے اقدامات کر رہے ہیں اور منافع بخش کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری ادارے خاطرخواہ خدمات فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں، اداروں کے مالی نقصانات کا ازالہ کرنے کے لیے وزارت خزانہ مالی امداد بھی کرے گی۔ حکومت کو نقصان اور منافع دینے والے 10 سرکاری اداروں کی فہرست تیار کر لی گئی ہے۔ تقریباً 80 سرکارے اداروں کو منافع بخش بنایا جا سکتا ہے جس کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ ریاستی ملکیتی اداروں کی وجہ سے حکومت کو نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ سرکاری اداروں کے سی ای اوز کی تعیناتی انتہائی اہم مرحلہ ہوتا ہے اس پر نظرثانی کریں گے اور بورڈز ممبران کو ان کے عہدوں کی معیاد کی ضمانت دی جائے گی۔ سرکاری اداروں میں مداخلت کا خاتمہ کرنے کے لیے ان کی تنظیم نو کر رہے ہیں۔

انہوں نے کاہ کہ مختلف ادوار میں اس سے پہلے بھی حکومت کی زیرملکیت اداروں کی تنظیم نو کی تھی لیکن ان اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں نااہل افراد کو تعینات کیا گیا۔ آئندہ کسی وزارت کی طرف سے کسی بھی سرکاری محکمے کو کسی قسم کی ہدایت جاری نہیں کی جائے گی۔ اداروں کی تنظیم نو کرتے ہوئے پہلی بار حکومتی کمپنیوں کے لیے کابینہ کی کمیٹی کی تشکیل کر دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ کمیٹی بنانے کا مقصد حکومت کی زیرملکیت کمپنیوں کی کارکردگی کو بہتر کرنا ہے جن کے 2020ء تک نقصانات کا تخمینہ 500 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ حکومت کی زیرملکیت کچھ کمپنیاں 350 ارب کے منافع میں ہیں جن میں سے 185 ارب تیل وگیس کمپنیوں کا منافع شامل ہے۔ حکومتی کمپنیوں میں میرٹ کے بغیر تعیناتیوں سے نقصانات بڑھے جس پر وزارت خزانہ ان کی مالی مدد کرتی رہی۔

نگران وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مختلف حکومتوں نے اپنے دوراقتدار میں حکومت کی زیرملکیت ادارے ری سٹرکچر کیے، اسی قانون کے تحت سرکاری کمپنیز کی بہتری کیلئے نگران حکومت ری سٹرکچرنگ پالیسی بنا سکتی ہے۔ ہماری پوری ہو گی کہ حکومت کے زیرملکیت اداروں کے حالات میں بہتری کے لیے نئی پالیسی کو متعارف کروایا جائے۔
 

bahmad

Minister (2k+ posts)
are these acting ministers allowed to bring new policy according to Late Constitution
 

Citizen X

President (40k+ posts)
Oh bhai apni restructuring apni bund mein ley lo. You lot don't have the authority or mandate to do any of this. You have authority to do only one job and job job alone. That is hold free and fair elections within 90s according to the constitution.

Anything else you do, you are overstepping your authority and should be considered abuse of power.

Karaidaar ghar ke malik banay phir rahain hain
 

Munawarkhan

Chief Minister (5k+ posts)
What makes Shamsad Akhtar Ahal and others na ahal.
bibi wait for govt apni suggestions tab tak apnay paaas rakho

Ye Nadeem Anjum or Hafiz sooch rahay hain inko sab aata hai, tu uska disaster dikh raha hai



shamshad-akhter-pak-ad.jpg


نااہل افسران کی تعیناتی کے باعث سرکاری ادارے سالانہ بنیادوں پر 500 ارب کا نقصان کر رہے ہیں: نگران وفاقی وزیر
نگران وفاقی وزیر خزانہ شمشاد اختر نے اسلام آباد میں آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت معاشی بحران پر قابو پانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے لیکن سرکاری اداروں کے بورڈز میں نااہل افسران کی تعیناتی کے باعث سرکاری ادارے سالانہ بنیادوں پر 500 ارب روپے کے نقصان کر رہے ہیں۔ حکومت کے ملکیتی 80 کے قریب اداروں کو منافع بخش بنایا جا سکتا ہے جس کے لیے اقدامات کر رہے ہیں اور منافع بخش کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری ادارے خاطرخواہ خدمات فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں، اداروں کے مالی نقصانات کا ازالہ کرنے کے لیے وزارت خزانہ مالی امداد بھی کرے گی۔ حکومت کو نقصان اور منافع دینے والے 10 سرکاری اداروں کی فہرست تیار کر لی گئی ہے۔ تقریباً 80 سرکارے اداروں کو منافع بخش بنایا جا سکتا ہے جس کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ ریاستی ملکیتی اداروں کی وجہ سے حکومت کو نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ سرکاری اداروں کے سی ای اوز کی تعیناتی انتہائی اہم مرحلہ ہوتا ہے اس پر نظرثانی کریں گے اور بورڈز ممبران کو ان کے عہدوں کی معیاد کی ضمانت دی جائے گی۔ سرکاری اداروں میں مداخلت کا خاتمہ کرنے کے لیے ان کی تنظیم نو کر رہے ہیں۔

انہوں نے کاہ کہ مختلف ادوار میں اس سے پہلے بھی حکومت کی زیرملکیت اداروں کی تنظیم نو کی تھی لیکن ان اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں نااہل افراد کو تعینات کیا گیا۔ آئندہ کسی وزارت کی طرف سے کسی بھی سرکاری محکمے کو کسی قسم کی ہدایت جاری نہیں کی جائے گی۔ اداروں کی تنظیم نو کرتے ہوئے پہلی بار حکومتی کمپنیوں کے لیے کابینہ کی کمیٹی کی تشکیل کر دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ کمیٹی بنانے کا مقصد حکومت کی زیرملکیت کمپنیوں کی کارکردگی کو بہتر کرنا ہے جن کے 2020ء تک نقصانات کا تخمینہ 500 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ حکومت کی زیرملکیت کچھ کمپنیاں 350 ارب کے منافع میں ہیں جن میں سے 185 ارب تیل وگیس کمپنیوں کا منافع شامل ہے۔ حکومتی کمپنیوں میں میرٹ کے بغیر تعیناتیوں سے نقصانات بڑھے جس پر وزارت خزانہ ان کی مالی مدد کرتی رہی۔

نگران وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مختلف حکومتوں نے اپنے دوراقتدار میں حکومت کی زیرملکیت ادارے ری سٹرکچر کیے، اسی قانون کے تحت سرکاری کمپنیز کی بہتری کیلئے نگران حکومت ری سٹرکچرنگ پالیسی بنا سکتی ہے۔ ہماری پوری ہو گی کہ حکومت کے زیرملکیت اداروں کے حالات میں بہتری کے لیے نئی پالیسی کو متعارف کروایا جائے۔
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
مطلب بے شرم بغیر مینڈیٹ کے حکمران بنے رہیں گے اور غیر قانونی کام بھی؟