jani1
Chief Minister (5k+ posts)

نکہ ان ٹربل ۔( گنج پور)۔۔ تحریر: جانی۔
ایسا نہ تھا کہ روشنی اس نے اس سے پہلے کھبی دیکھی نہ تھی، پر اڈیالوی گنجپوری کال کوٹڑی کے روشندانوں سے آتی روشنی کا الگ ہی مزہ تھا۔۔ جب شام ہونے لگتی اور سورج کی کرنیں بس اک لکیر کی مانند رہ جاتیں تو وہ بالکل کسی بھوکے فقیر کی طرح انہیں دیکھنے لگتا۔۔جیسے وہ اس کی بھوک مٹانے پر قدرت رکھتی ہوں۔۔ جیسے وہ اس کی روح کی تسکین ہو۔۔
جب بھی اس کی پنڈ کے قاضی کے ہاں پیشی ہوتی ۔۔ تو وہ سلاخوں سے لپٹ جاتا۔۔ اور داروغہ زندان کو کافی زور سے ٹُھڈے مار کراسے ان سلاخوں سے جدا کرنا پڑتا۔۔ شاید اسے پنڈ کے اس قید خانے سے لگاو بلکہ عشق ہونے لگا تھا۔۔
جب بھی اس کی پنڈ کے قاضی کے ہاں پیشی ہوتی ۔۔ تو وہ سلاخوں سے لپٹ جاتا۔۔ اور داروغہ زندان کو کافی زور سے ٹُھڈے مار کراسے ان سلاخوں سے جدا کرنا پڑتا۔۔ شاید اسے پنڈ کے اس قید خانے سے لگاو بلکہ عشق ہونے لگا تھا۔۔
نکہ تھا ہی ایسا۔۔ جب وڈے کے سامنے رہتا تو باادب، اور جب پنڈ کے عام وڈوں کے سامنے تو بے ادب۔۔ کھبی کھبی وہ خود بھی اپنے ڈراموں سے پریشان ہوجاتا کہ آخر وہ کتنا بڑا ڈرامہ ہے۔ ۔ اور پھر اک شیطانی مسکُراہٹ اس کے چہرے پر سج جاتی۔۔ کہ وہ آج تک ڈرامے کی ہی بدولت تو ہر چیز کا ماما بنا ہوا تھا۔۔
جب وڈے چوہدری کی دماغی حالت خراب تھی اور وہ پنڈ کے گلی کوچوں اور کھبی ویرانوں میں ایک ہی صدا بلند کیئے ہوئے تھا۔۔کہ اسے حویلی اورپنڈ کی چوہدراہٹ کے حق سے کیوں بے دخل یعنی نکالا گیا تو ان دنوں نکے نے بڑے مزے کیئے۔۔ اور تقریبا پنڈ کا مائی باپ بن بیٹھا تھا۔۔ مگر بعد میں نکے کے کرتوت بھی جب عیاں ہوئے۔۔ اور پہلوان نے پنڈ کی بھاگ ڈور سنبھالتے ہی قاضی کو کھل کر کام کرنے دیا تو نکہ چوہدری بھی گھیرے میں آگیا۔۔
جب وڈے چوہدری کی دماغی حالت خراب تھی اور وہ پنڈ کے گلی کوچوں اور کھبی ویرانوں میں ایک ہی صدا بلند کیئے ہوئے تھا۔۔کہ اسے حویلی اورپنڈ کی چوہدراہٹ کے حق سے کیوں بے دخل یعنی نکالا گیا تو ان دنوں نکے نے بڑے مزے کیئے۔۔ اور تقریبا پنڈ کا مائی باپ بن بیٹھا تھا۔۔ مگر بعد میں نکے کے کرتوت بھی جب عیاں ہوئے۔۔ اور پہلوان نے پنڈ کی بھاگ ڈور سنبھالتے ہی قاضی کو کھل کر کام کرنے دیا تو نکہ چوہدری بھی گھیرے میں آگیا۔۔
دوسری طرف وڈہ چوہدری اپنی چوکری کے ساتھ پنڈ سے فرار کے منصوبے بنارہا تھا۔۔ جس نے پہلے ہی اپنے بھالو نما چوکروں اور منشی کو فرار کرادیا تھا۔۔ مگر پہلوان چاہتا تھا کہ کسی طرح وڈے کے وڈے سے پیٹ سے پنڈ کامال نکال لے پھر بھلے ہی وہ بھاگتا رہے۔۔ حوالدار بھی خاموش تھا اور بظاہر پہلوان کے ساتھ۔۔ شاید وہ بھی عاجز آگیا تھا چوہدریوں کے ڈراموں سے۔۔
پنڈ کے میراثیوں کا چوہدریوں سے برا حال تھا۔۔ جہاں چوہدریوں کے دور میں ان کو روٹی پانی مل جایا کرتا تھا۔۔ اب ان کا صرف پانی پر ہی گزارا تھا۔۔
اس ساری کشمکش میں جب نکہ اپنی کوٹڑی میں اینٹ سر کے نیچھے رکھے گہری سوچ میں ڈھوبتا تو اسے دو ہی صورتیں دکھائی دیتیں ۔۔ اپنی دو یا دو سے زیادہ بیگمات کی صورتیں نہیں، بلکہ مال جانے کے بعد اپنے ہاتھ میں کشکول یا پھر قید خانے کی دھول کی ۔۔
پنڈ کے میراثیوں کا چوہدریوں سے برا حال تھا۔۔ جہاں چوہدریوں کے دور میں ان کو روٹی پانی مل جایا کرتا تھا۔۔ اب ان کا صرف پانی پر ہی گزارا تھا۔۔
اس ساری کشمکش میں جب نکہ اپنی کوٹڑی میں اینٹ سر کے نیچھے رکھے گہری سوچ میں ڈھوبتا تو اسے دو ہی صورتیں دکھائی دیتیں ۔۔ اپنی دو یا دو سے زیادہ بیگمات کی صورتیں نہیں، بلکہ مال جانے کے بعد اپنے ہاتھ میں کشکول یا پھر قید خانے کی دھول کی ۔۔
وقت کم تھا اور اسے جلد فیصلہ کرنا تھا ۔ اس سے پہلے کہ دیر ہوجاتی، اس سے پہلے کہ وڈہ اور اس کی چوکری بازی لے جاتے۔۔ کیا وہ اس بار وڈے کو ٹھڈے پڑواکر خود باہر آنے میں کامیاب ہوگا، یا باقی ماندہ زندگی اسی کوٹڑی سے عشق میں گزاردے گا۔۔ یہ کوئی نہ جانتا تھا۔۔ کیونکہ نکہ تھا ہی کچھ ایسا۔۔ ایک نمبر کا انپریڈکٹیبل۔۔ یعنی ڈرامہ۔
Last edited: