
اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں نورمقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی تو مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت گرفتار ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔ ان میں ضمانت پر رہا ظاہر جعفر کی والدہ ملزمہ عصمت آدم جی اور تھراپی ورکس کے ملازمین شامل ہیں۔
سماعت شروع ہوئی تو ایڈیشنل سیشن جج عطاربانی نے عدالتی کارروائی کا آغاز کیا، ملزم ظاہر جعفر کمرہ عدالت میں شور مچانے لگا۔ ملزم نے کہا "جج میری صلح کروادے" (جج عطا ربانی میرا راضی نامہ کروادیں)۔
ظاہر جعفر نے کہا کہ میں جج کے قریب آ کر کچھ بات کرنا چاہتا ہوں۔ باربار بولنے پر جج عطا ربانی نے ملزمان کے وکلا سے استفسار کیا کہ ملزم کی کمرہ عدالت میں موجودگی ضروری ہے؟ یا اس کی حاضری لگوا کر بھجوا دیں؟ اس کے بعد ملزم ظاہر جعفر کو پولیس اہلکاروں نے بخشی خانے منتقل کر دیا۔
جج نے استفسار کیا کہ مدعی مقدمہ کے وکیل کدھر ہیں؟ جس پر وکیل بابر حیات سمور نے جواب دیا کہ شاہ خاور سپریم کورٹ مصروف ہیں آپ کارروائی شروع کر دیں۔
دوران سماعت سب سے پہلے فرانزک آفیسر محمد عمران کی گواہی کو کیس کا حصہ بنایا گیا۔ نیشنل فرانزک کرائم ایجنسی انچارج محمد عمران کے بیان پر جرح کے بعد کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔