نور مقدم قتل کیس،قاتل ظاہر جعفر کو ایک بار زہنی مریض ثابت کرنے کی کوشش؟

14noorqatalcasihc.jpg

نورمقدم کے والد شوکت مقدم اپنے وکیل شاہ خاور ایڈووکیٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں نورمقدم قتل کیس کے مجرموں سزا کے خلاف اپیل اور نور مقدم کے والد شوکت مقدم کی مجرمان کی سزائوں میں اضافے اور بریت کے خلاف اپیلوں کو آج چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے یکجا کر کے سماعت کی۔ نورمقدم کے والد شوکت مقدم اپنے وکیل شاہ خاور ایڈووکیٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

کیس کی سماعت کا آغاز مرکزی مجرم ظاہر جعفر کے وکیل عثمان کھوسہ کے دلائل سے ہوا جس میں انہوں نے کہا کہ ظاہر جعفر کی دماغی حالت کا کبھی معائنہ نہیں ہوا، وکیل سے عدالت نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کس نے ہائر کیا؟ وکیل نے جواب میں کہا کہ ظاہر جعفر کے والد نے جیل سے وکالت نامے پر دستخط کروائے تھے۔


عدالت کی طرف سے کہا گیا کہ مجرم وکیل ہائر کرنے کے بعد ایسے اعتراضات کیسے اٹھا سکتا ہے؟ عدالت نے جواب میں کہا کہ کورٹ نے جیل سے میڈیکل چیپ کرایا تو کیا آپ نے کوئی اعتراض اٹھایا تھا؟

شوکت مقدم کے وکیل نے کہا کہ ٹرائل کورٹ سے ان کی درخواست خارج ہوئی لیکن اسے چیلنج نہیں کیا گیا ، عدالت نے میڈیکل بورڈ کیلئے ظاہر جعفر کی درخواست کا آرڈر پڑھنے کا کہا تو وکیل نے کہا کہ پیپپر بکس میں درخواست، رپورٹ اور نہ ہی تفصیلی آرڈر موجود ہے۔

عدالت نے مدعی مقدمہ کے وکیل سے پوچھا کہ آپ کے پاس کاپی ہے؟ میڈیکل کیلئے ظاہر کی درخواست اور تفصیلی آرڈر عدالت میں پیش کیا گیا۔وکیل نے کہا کہ 9 ملزمان بری ہونے کے بعد 75 فیصد کیس غلط ثابت ہو چکا ہے جبکہ مجرم کی دماغی حالت چیک کرنا اس کا بنیادی حق ہے۔

مدعی مقدمہ کے وکیل نے کہا کہ ظاہر جعفر کی ذہنی معائنے کی درخواست خارج ہو چکی ہے، عدالت نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے تفصیلی آرڈر دیا ہے جس میں وجوہات لکھی ہیں، 13 گواہیاں ہوئیں، 6 گواہ باقی تھے آپ اسے چیلنج کر سکتے تھے۔

ملزمان کی طبی حالت بارے ظاہر جعفر کے وکیل نے سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھا تو مدعی مقدمہ کے وکیل نے کہا کہ پہلے ٹرائل کورٹ طے کرتا ہے، یہی سپریم کورٹ کے فیصلے میں لکھا ہے۔

عدالت نے ظاہر جعفر کے وکیل سے پوچھا کہ کیا ایف آئی ہونے میں کچھ دیر تھی؟ جس پر وکیل ظاہر جعفر عثمان کھوسہ نے کہا کہ 20 جولائی کی رات ساڑھے 11 بجے مقدمہ درج کیا گیا تھا، یہ سب لوگ ایف آئی آر سے پہلے مشورہ کرتے رہے۔ وکیل ظاہر جعفر کا کہنا تھا کہ کیس میں شکوک وشبہات کا فائدہ مجھے دیں جس پر چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ کرمنل لاء میں ہر ججمنٹ کا اپنا بیک گرائونڈ ہوتا ہے۔

یاد رہے کہ اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں 20 جولائی 2021ء کی شام سابق سفیر شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کا قتل کر دیا گیا تھا اور ملزم کو موقع سے حراست میں لے لیا گیا تھا۔ ملزم ظاہر جعفر مشہور بزنس مین ذاکر جعفر کا بیٹا ہے جبکہ 24 جولائی کو پولیس نے جرم کی اعانت اور شواہد چھپانے پر ملزم کے والدین ذاکر جعفر اور اہلیہ عصمت آدم جی سمیت دو گھریلو ملازمین کو بھی حراست میں لے لیا تھا جبکہ 24 فروری 2022ۓء کو ظاہر جعفر کو جرم ثابت ہونے پر ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے تعزیرات پاکستان دفعہ 302 کے تحت سزائے موت سنائی تھی۔
 

3rd_Umpire

Chief Minister (5k+ posts)
کام تو ذہنی مریض والوں کا ہی کیا ہے،،، لیکن
کیا ذہنی مریض کے گلے میں پھانسی کا پھندا فِٹ نہیں آتا ؟؟؟