آج اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سیاسی منظر نامہ دیکھیں تو سوائے دل جلنے کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ پورا نظام ایک کرپٹ مافیا کے زیر اثر ہے جو وردی پہن کر ہمارے پیسوں سے چلنے والی فوج کو کمان کر رہا ہے۔اور ایسا آج یا کل سے نہیں، جب سے پاکستان بنا، تب سے یہ مافیا سرگرم ہے۔
انگریز نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک الگ وطن دینے کی منظوری ضرور دی مگر اپنے پیچھے اپنی باقیات چھوڑ گیا جن کا مقصد مسلمانوں کو حقیقی آزادی سے محروم رکھنا اور مغربی مفادات کا تحفظ ٹھہرا۔
جی ہاں، انگریز کی چھوڑی ہوئی ان باقیات کو ہم افواج پاکستان کہتے ہیں۔ آپ ان لوگوں کے جتنے فوجی نغمے سن لیں، ان کی جانفشانی پر جتنے ڈرامے اور فلمیں دیکھ لیں، حقیقت ان کے برعکس بہت تلخ اور افسوسناک ہے۔
لیاقت علی خان، محترمہ فاطمہ جناح، حسین شہید سہروردی، ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو سب کو اس وردی مافیا نے موت کے گھاٹ اتارا، کیوں کہ یہ سیاست دان ان کے ناپاک عزائم کی راہ میں رکاوٹ بنے۔
بنگالی قوم ان کی راہ کا کانٹا بنی، تو پورے بنگال کو ہی کاٹ کر پھینک دیا اور مسلمانوں نے دس لاکھ جانوں کی عظیم قربانی سے جو ملک بنایا تھا، وہ ملک اس مافیا نے 1971 میں توڑ ڈالا۔
شیخ مجیب الرحمان، اپنے حالات کی پیداوار تھا۔ وہ فوجی مافیا کا کارندہ نہیں تھا۔ اس لیے وہ غدار بنادیا گیا۔
ذوالفقار علی بھٹو جب تک اس مافیا کا کارندہ رہا، بچارہا۔ جوں ہی اس مافیا کے چنگل سے نکلا، مروادیا گیا۔
اب یہی رویہ میاں نواز شریف اور ان کے خاندان کے ساتھ روا رکھا جارہا ہے۔
وردی والوں کے چیلے عمران نیازی نے شیطانی سیاسی بریگیڈ کی قیادت سنبھالی ہوئی ہے۔ پیپلز پارٹی کو بھی کرپشن مقدمات کے ڈراوے دے دے کر مسلسل وردی والوں کی فرماں برداری پر مجبور کیا جارہا ہے۔
ایسے میں نواز شریف، اور مریم نواز کو قدرت نے ایک سنہری موقع سے نوازا ہے۔ جب سارے کا سارا شہر قاتل ہو، تب انصاف کی بات کرو۔
اس وقت پاکستان کے تمام ادارے، پاکستان دشمن فوجی جرنیلوں کے شیطانی شکنجے میں ہیں۔ ان فوجی جرنیلوں کے اوپر آئین پاکستان لاگو نہیں ہوتا۔ ان کو سپریم کورٹ بلاکر نہیں پوچھا جاسکتا کہ یہ صادق و امین ہیں کہ نہیں۔ ان جرنیلوں سے نہیں پوچھا جاسکتا کہ یہ عقیدہ ختم نبوت پر ایمان رکھتے ہیں اور مرزا غلام احمد قادیانی کو کافر مانتے ہیں کہ نہیں۔
اعلیٰ عدلیہ ہو، نیب ہو، ایف آئی اے ہو، کوئی بھی ان کی چودھراہٹ سے محفوظ نہیں۔ ان کا سکہ چہار سو چلتا ہے۔
نواز کا ماضی داغدار سہی، نواز کا حال دشوار سہی۔ آج ہی کا دن ہے، اور آج ہی کا دور ہے جو نواز کو پاکستان کا ہیرو بنا سکتا ہے۔ زندگی اور موت، عزت اور ذلت صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ تم ڈرنا مت نواز۔ مرنا سب نے ہے، مگر عزت کی موت مرنا اعزاز کی بات ہے۔ شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے۔
انگریز نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک الگ وطن دینے کی منظوری ضرور دی مگر اپنے پیچھے اپنی باقیات چھوڑ گیا جن کا مقصد مسلمانوں کو حقیقی آزادی سے محروم رکھنا اور مغربی مفادات کا تحفظ ٹھہرا۔
جی ہاں، انگریز کی چھوڑی ہوئی ان باقیات کو ہم افواج پاکستان کہتے ہیں۔ آپ ان لوگوں کے جتنے فوجی نغمے سن لیں، ان کی جانفشانی پر جتنے ڈرامے اور فلمیں دیکھ لیں، حقیقت ان کے برعکس بہت تلخ اور افسوسناک ہے۔
لیاقت علی خان، محترمہ فاطمہ جناح، حسین شہید سہروردی، ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو سب کو اس وردی مافیا نے موت کے گھاٹ اتارا، کیوں کہ یہ سیاست دان ان کے ناپاک عزائم کی راہ میں رکاوٹ بنے۔
بنگالی قوم ان کی راہ کا کانٹا بنی، تو پورے بنگال کو ہی کاٹ کر پھینک دیا اور مسلمانوں نے دس لاکھ جانوں کی عظیم قربانی سے جو ملک بنایا تھا، وہ ملک اس مافیا نے 1971 میں توڑ ڈالا۔
شیخ مجیب الرحمان، اپنے حالات کی پیداوار تھا۔ وہ فوجی مافیا کا کارندہ نہیں تھا۔ اس لیے وہ غدار بنادیا گیا۔
ذوالفقار علی بھٹو جب تک اس مافیا کا کارندہ رہا، بچارہا۔ جوں ہی اس مافیا کے چنگل سے نکلا، مروادیا گیا۔
اب یہی رویہ میاں نواز شریف اور ان کے خاندان کے ساتھ روا رکھا جارہا ہے۔
وردی والوں کے چیلے عمران نیازی نے شیطانی سیاسی بریگیڈ کی قیادت سنبھالی ہوئی ہے۔ پیپلز پارٹی کو بھی کرپشن مقدمات کے ڈراوے دے دے کر مسلسل وردی والوں کی فرماں برداری پر مجبور کیا جارہا ہے۔
ایسے میں نواز شریف، اور مریم نواز کو قدرت نے ایک سنہری موقع سے نوازا ہے۔ جب سارے کا سارا شہر قاتل ہو، تب انصاف کی بات کرو۔
اس وقت پاکستان کے تمام ادارے، پاکستان دشمن فوجی جرنیلوں کے شیطانی شکنجے میں ہیں۔ ان فوجی جرنیلوں کے اوپر آئین پاکستان لاگو نہیں ہوتا۔ ان کو سپریم کورٹ بلاکر نہیں پوچھا جاسکتا کہ یہ صادق و امین ہیں کہ نہیں۔ ان جرنیلوں سے نہیں پوچھا جاسکتا کہ یہ عقیدہ ختم نبوت پر ایمان رکھتے ہیں اور مرزا غلام احمد قادیانی کو کافر مانتے ہیں کہ نہیں۔
اعلیٰ عدلیہ ہو، نیب ہو، ایف آئی اے ہو، کوئی بھی ان کی چودھراہٹ سے محفوظ نہیں۔ ان کا سکہ چہار سو چلتا ہے۔
نواز کا ماضی داغدار سہی، نواز کا حال دشوار سہی۔ آج ہی کا دن ہے، اور آج ہی کا دور ہے جو نواز کو پاکستان کا ہیرو بنا سکتا ہے۔ زندگی اور موت، عزت اور ذلت صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ تم ڈرنا مت نواز۔ مرنا سب نے ہے، مگر عزت کی موت مرنا اعزاز کی بات ہے۔ شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے۔