
سینئر صحافی و تجزیہ کار شاہد میتلا نے کہا ہے کہ جنرل(ر) قمر جاوید باجوہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ نواز شریف کو گھر بھیجنے کے معاملے میں میرا یا پاک فوج کا کوئی کردار نہیں تھا۔
خبررساں ادارے جی این این کے پروگرام "فیس ٹو فیس" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شاہد میتلا نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پوری گفتگو میں جنرل (ر) باجوہ کو کسی چیز پر افسوس یا پچھتاوا نہیں تھا، حالانکہ جب میں نے دو تین بار ان سے نواز شریف کو گھر بھیجنے سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس میں میرا یا فوج کا کوئی عمل دخل نہیں تھا، یہ عدالت نےاپنے طور پر فیصلہ کیا تھا۔
شاہد میتلا نے مزید کہا کہ میری ان سے بہت طویل ملاقات رہی ہے، اس ملاقات کے دوران وہ مکمل طور پر پرسکون نظر آئے، لیکن ظاہر ہے جب بھی کسی آدمی پر تنقید ہوگی تو دباؤ تو آئے گا ہی، مگر مجموعی طور پر انہوں نے مجھ سے بہت ہی کھلی ڈلی گفتگو کی اور میں یہ کہوں گا کہ وہ ایک اچھی شخصیت کے مالک انسان ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری ان سے دوملاقاتیں ہوئی ہیں، ایک خالصتا صحافتی نشست تھی جبکہ دوسری نجی سطح کی ملاقات تھی، نجی ملاقات میں ہونے والی گفتگو آف دی ریکارڈ تھی جو میں نے کہیں بھی رپورٹ نہیں کی۔
میری صحافتی نشست بھی اس قدر طویل تھی کہ مجھے نوٹس بناتے ہوئےڈھائی سے تین دن لگ گئے، جب میں باجوہ صاحب سے سوال پر سوال پوچھ رہا تھا تو انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ آپ بھی میری طرح بے چین روح ہیں،صبر کرکے سنیں گے تو سب سمجھ آجائے گی۔
پروگرام میں شریک سینئر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے اظہر مشہوانی کی مبینہ گرفتاری کے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اظہر مشہوانی نے کیوں عمران خان کا ساتھ دیا؟ عمران خان کا ساتھ دینا غداری کے مترادف ہے، عمران خان کا ووٹ بینک باقی تمام سیاسی جماعتوں کے مجموعی ووٹ بینک سے زیادہ ہے، یہ تمام ووٹرز بھی دہشت گرد اور ملک دشمن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا پیمانہ ہی یہ ہے کہ جو عمران خان کے حق میں بات کرے گا وہ دہشت گرد ہے، حالانکہ دہشت اس حکومت پر طاری ہے کہ کہیں عمران خان واپس نا آجائے، کیونکہ عمران خان آگیا تو این آراو واپس ہوجائے گا۔