نواز شریف نے کچھ عرصہ قبل ایک انکشاف کیا تھا کہ عمران احمد خان نیازی کے دھرنے کے دوران، آئی ایس آئی والوں کی طرف سے پیغام ملا کہ پاکستان چھوڑ کر چلے جاؤ۔
مورخہ 6 جولائی 2018 کے احتساب عدالت کے فیصلے کا لب لباب بھی یہی ہے کہ شعلہ بیان نواز شریف اور آتش بیان مریم نواز کو پاکستان کی سیاست سے دور رکھا جائے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کی وجہ کیا ہے؟
وردی والوں کو جس طرح جمہوری نظام میں بھاری مینڈیٹ سے بد ہضمی ہو جاتی ہے، وہیں ان کو مقبول سیاسی لیڈر موت کے فرشتے کی مانند نظر آتا ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو جیسا عوامی قائد پاکستان نے شاذونادر ہی دیکھا ہے۔ جب جنرل ضیاء نے اپنے فطری کمینہ پن کے ذریعے بھٹو حکومت کا تختہ الٹا، تو بھٹو نے اپنے طوفانی دوروں میں شعلہ بیانی کے جوہر دکھائے اور عوام میں دوگنا مقبول ہو گئے۔ پی این اے کے ساتھ رسہ کشی سے ان کی مقبولیت میں جو کمی واقع ہو گئی تھی، اس کا بھی ازالہ ہو گیا۔
بھٹو کے پاس ایک راستہ تھا کہ وہ جلاوطنی قبول کر لیں، بھٹو نہ مانے اور ظالم فوجی جرنیلوں نے بھٹو کو موت کی نیند سلادیا۔
مورخہ 6 جولائی کے بدنام زمانہ فیصلے کا مقصد بھی یہی ہے کہ نواز شریف اور ان کی لائق فائق صاحب زادی مریم نواز کو جلاوطن رکھا جائے۔ کیوں کہ نواز شریف جیسا شیر پاکستان میں رہا، اور مریم نواز جیسی شیرنی الیکشن کی فضاؤں کو گرماتی رہی، تو دو ٹکے کا لنگڑا لولا عمران نیازی، جس کی اوقات وردی والوں کے بوٹ چاٹ کر وزیراعظم بننے کے سپنے دیکھنا ہے، اس کو پاکستان تو دور کی بات ہے، خیبر پختونخوا میں بھی حکومت نہیں ملے گی۔
نواز شریف اور مریم نواز شریف کی سیاسی زندگی کا اہم ترین موڑ آن پہنچا ہے۔ ہمت اور بہادری کے جوہر دکھا کر نہ صرف یہ دونوں پاکستان کی وردی مافیا کے ملک دشمن حصار کو توڑ سکتے ہیں بلکہ پاکستان مسلم لیگ (نون) کو ایک بار پھر فتح اور کامیابی کی منزل تک لے جاسکتے ہیں۔
ان دونوں کو واپس آکر، پاکستان دشمن وردی مافیا اور اس کے شیطانی چیلوں کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر جدوجہد کا آغاز کرنا چاہیے۔
زندگی اور موت، رنج اور تکلیف، عزت اور ذلت سب اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ بس اللہ پر بھروسہ کرکے پاکستان واپس آؤ اور قوم کو نئی امید اور نئی روشنی دو۔