شعیب اختر قوم کے ہیرو اور ملک کی پہنچان، ان کے ساتھ بدتمیزی کسی صورت نہیں کرینگے برداشت، فنکار برادری نے بھی شعیب اختر کے حق میں بیان دے دیئے،
اداکار ہمایوں سعید ڈاکٹر نعمان نیاز سے شعیب اختر سے معافی کا مطالبہ کردیا، ٹویٹ کیا کہ ٹی وی شوز کے دوران جھگڑے ہوتے ہیں لیکن کوئی میزبان اپنے مہمان کو جانے کو نہیں کہتا،یہ کسی بھی مہمان سے گفتگو کرنے کا کوئی طریقہ نہیں تھا۔
عدنان صدیقی بھی شدید غصہ ہوئے، انہوں نے کہا کہ ڈاکڑ نعمان کو کوئی حق نہیں کہ وہ ہمارے قومی ہیرو کے ساتھ ایسا رویہ رکھیں، شعیب نے جیسے لائیو شو میں خود کو سنبھالا وہ اچھی پرورش کی نشانی ہے، کوئی اور ہوتا تو قابو کھو دیتا۔
گلوکار علی ظفر نے لکھا کہ ہمیں رائے کا حق حاصل ہے لیکن رائے کا اظہار احترام سے بھی کیا جاسکتا ہے، اور ہم اپنے بہتر الفاظ کا چناؤ کرسکتے ہیں،انہوں نے شعیب کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ آپ لیجنڈ ہیں۔
فلم اسٹار شان شاہد نے کہا کہ پورے پاکستان نے لائیو شو میں دیکھا کہ کیسے ڈاکٹر نعمان نے ہمارے قومی ہیرو کو بے عزت کیا، اس کے بعد کسی کمیٹی کی ضرورت نہیں،
اداکارہ مشی خان نے تو ویڈیو پیغام میں خوب سنائی۔مشی خان نے کہا کہ میزبان نعمان نیاز سفارشی اور جاہل آدمی ہے جس نے شعیب اختر کے ساتھ بدتمیزی کی،میں نے تو اسے پہلی مرتبہ دیکھا،اس نے اتنی بدتمیزی سے شعیب اختر سے بات کی، فاسٹ بولر کی بڑی ہمت ہے کہ برداشت کرلیا میں ہوتی تو وہیں سے اڑتا ہوا مائیک اس کے بڑے سے منہ پر مارتی اور پھر جاتی۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ نعمان نیاز کچھ تمیز سیکھیں آپ نے جو آج جاہلوں والی حرکت کی ہے، آپ کو کچھ تربیت کی ضرورت ہے، پی ٹی وی کو آپ پر پیسے خرچ کرکے تربیت دلوانی چاہیے،آپ کو سیکھنا چاہیے کہ پروگرام میں بلائے گئے مہمانوں سے کیسے بات کرتے ہیں، آپ کے جیسے لوگ دوسروں کا نام خراب کرتے ہیں۔
پی ٹی وی اسپورٹس پر قومی ہیرو شعیب اختر کے ساتھ میزبان نعمان نیاز کی بدتمیزی نے ہر عام و خاص کو غصے میں مبتلا کیا ہوا ہے، ساتھ ساتھ ہی شعیب اختر کے چاہنے والے ان کی تحمل مزاجی پر انہیں خراج تحسین پیش کررہے ہیں، کہتے ہیں کہ شعیب اختر نے انتہائی تمیز کے ساتھ ردعمل دیا اور استعفیٰ دے دیا۔
پاک نیوزی لینڈ میچ کے دوران جاری پروگرام میں میزبان نعمان نیاز نے شعیب اختر کو آن ایئر کہا کہ اوور اسمارٹ ہورہے ہیں آپ پروگرام سے چلے جائیں، جس پر شعیب اختر نے معاملہ سلجھانے کی کوشش کی اور معافی مانگنے کا بھی کہا۔