
کراچی میں نسلہ ٹاور کو گرائے جانے کے معاملے پر مکینوں نے احتجاج کیا اور متبادل جگہ کا مطالبہ بھی کیا، جبری طور پر بے دخلی نے مکینوں کو مایوس کردیا اپنا پیسہ ڈوب جانے پر شدید پریشان بھی ہوئے، اسی طرح کی ایک خاتون شمیم عثمان بھی ہیں جنہیں جبری طور پر ٹاور سے نکالا گیا تھا۔
نسلہ ٹاور سے جبری طور پر نکالی جانے والی خاتون شمیم عثمان انتقال کر گئیں،نسلہ ٹاور کے فلیٹ نمبر 104 کی رہاشی خاتونِ شمیم عثمان سپریم کورٹ کا فیصلہ آ نے کے بعد سے شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھیں۔
مرحومہ پی آئی اے کی سابقہ ملازمہ تھیں اور مرحومہ نے سخت محنت اور جدوجہد کے بعد اپنی زندگی کی تمام جمع پونجی لگا کر مذکورہ فلیٹ خریدہ تھا،مرحومہ کی عمر 65 سال تھی اور مرحومہ نے سپریم کورٹ، کمشنر کراچی، وزیر اعلی سندھ، گورنر سندھ اور تمام ارباب اختیار لوگوں سے اپیل کی تھی کہ ہمارا گھر، ہم سے نا چھینا جائے لیکن مرحومہ کی کوئی شنوائی نہ ہوئی اور عدالتی حکم پر مرحومہ کو نسلہ ٹاور خالی کرنا پڑا۔
کراچی میں سپریم کورٹ کے حکم پر رہائشی عمارت نسلہ ٹاور کو گرانے کا کام دن رات 3 شفٹوں میں جاری ہے،نسلہ ٹاور کے اطراف دفعہ 144 کے تحت 4 سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی بھی عائد ہے۔
نسلہ ٹاور کے باہر بلڈرز اور متاثرین کے احتجاج کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال پر ڈی سی ایسٹ نے کمشنر کراچی سے دفعہ 144 لگانے کی درخواست کی تھی،پابندی کا اطلاق نسلہ ٹاور مکمل مسمار ہونے کے تک برقرار رہے گا۔
سپریم کورٹ نے اکتوبر میں ایک ہفتے میں نسلہ ٹاورکی عمارت کنٹرولڈ ایمونیشن بلاسٹ سے گرانے کا حکم دیا تھا،کراچی میں ضلع شرقی کی انتظامیہ نے نسلہ ٹاور کے رہائشیوں کو عمارت 27 اکتوبر تک خالی کرنے کا نوٹس جاری کیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/3naslawomen.jpg