ناکامی جرمن ٹیم کی، لیکن ’بطور تارک وطن قربانی کا بکرا‘ اوزل

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
ناکامی جرمن ٹیم کی، لیکن ’بطور تارک وطن قربانی کا بکرا‘ اوزل
جرمن دارالحکومت اور وفاقی صوبے برلن کے سماجی انضمام اور تارکین وطن سے متعلقہ امور کے نگران کمشنر آندریاز گَیرمرہاؤزن کے مطابق جرمنی کے سٹار فٹبالر میسوت اوزل کو ایک ’تارک وطن کے طور پر قربانی کا بکرا‘ بنایا جا رہا ہے۔


میسوت اوزل ایک ایسے ترک نژاد جرمن شہری اور سٹار فٹبالر ہیں، جن کی اس سال مئی میں لندن میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ اتروائی گئی ایک تصویر جرمنی میں شدید سیاسی بحث کی وجہ بنی تھی۔ اس بحث کا نقطہ عروج حال ہی میں کیا گیا میسوت اوزل کا یہ اعلان تھا کہ وہ جرمنی میں فٹبال کی سطح پر پائی جانے والی مبینہ نسل پرستی اور اپنے لیے عزت و احترام کی کمی کے خلاف احتجاجاﹰ جرمنی کی قومی فٹبال ٹیم سے ایک رکن کھلاڑی کے طور پر علیحدگی اختیار کر رہے ہیں۔

اس بارے میں برلن کی شہری ریاست کے سماجی انضمام اور تارکین وطن سے متعلقہ امور کے نگران کمشنر آندریاز گَیرمرہاؤزن نے پیر 23 جولائی کو ڈوئچے ویلے کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ جس مبینہ ’نسل پرستی اور بےعزتی‘ کی وجہ سے اوزل نے جرمن فٹبال ٹیم سے اپنی علیحدگی کا اعلان کیا ہے، وہ جرمن معاشرے میں ایک ’ڈرا دینے والے رجحان‘ کی نشاندہی کرتی ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ میسوت اوزل کی جرمنی کے لیے بین الاقوامی فٹبال کھیلنے سے ریٹائرمنٹ پر ان کا ردعمل کیا ہے، گَیرمرہاؤزن نے کہا، ’’اوزل نے قریب دو ماہ تک اس بارے میں مکمل خاموشی اختیار کیے رہنے کے بعد تین حصوں میں (ٹوئٹر پر) اپنا جو بیان جاری کیا ہے، وہ خاصا ہلا کر رکھ دینے والا ہے۔ میرے لیے اوزل کا یہ جملہ سب سے زیادہ متاثر کن تھا: ’جب ہم (جرمن ٹیم) جیتیں، تو مجھے ایک جرمن کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ جب ہم ناکام ہو جائیں، تو مجھے ایک تارک وطن کے طور پر دیکھا جاتا ہے‘۔ تو میری رائے میں اوزل نے اپنے بیان میں جو بات کہی ہے، ہمیں اس پر سوچنے کی ضرورت ہے۔‘‘

گَیرمرہاؤزن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ 2010ء اور 2014ء کے ورلڈ کپ مقابلوں میں حصہ لینے والی جرمن ٹیمیں بہت باصلاحیت کھلاڑیوں پر مشتمل اور نسلی طور پر بڑی متنوع تھیں۔ حالیہ ورلڈ کپ مقابلوں میں بھی ایسا ہی تھا۔ لیکن اس بار جرمن ٹیم کامیاب نہ رہی اور ان مقابلوں سے بہت جلد ہی خارج ہو گئی۔

انہوں نے کہا، ’’موجودہ تنقید میں ہم اب دراصل دو باتیں دیکھ رہے ہیں۔ ایک تو یہ کہ جرمن ٹیم میں پایا جانے والا نسلی تنوع جیسے ٹوٹتا جا رہا ہے اور دوسرے یہ کہ اب اوزل کی صورت میں ایک تارک وطن کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔ اوزل بہت اچھے کھلاڑی ہیں، وہ 2014ء کے ورلڈ کپ مقابلوں میں بھی ایک ایسے جرمن کھلاڑی تھے، جس کا تعلق نسلی طور پر ترکی سے ہے۔ لیکن اب ہم پوری ٹیم کی ناکامی کے بعد ایک بہت اچھے کھلاڑی اور ایک تارک وطن شہری کو قربانی کا بکرا بنا رہے ہیں۔ ہمیں چار سال پہلے کی اپنی اسی سوچ کو دوبارہ مضبوط بنانا ہو گا کہ جرمن ٹیم کی مضبوطی اس کے تنوع ہی میں ہے۔‘‘

جرمن فٹبال فیڈریشن کی طرف سے تردید
جرمن فٹبال فیڈریشن (ڈی ایف بی) نے میسوت اوزل کی طرف سے لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی میں فٹبال کی نگران ملکی تنظیم میں کسی بھی قسم کی نسل پرستانہ سوچ یا رویے نہیں پائے جاتے۔ اسی دوران اوزل کے جرمن قومی فٹبال ٹیم سے مستعفی ہو جانے کے اعلان کے بعد کئی حلقے اب یہ مطالبے بھی کر رہے ہیں کہ جرمن فٹبال فیڈریشن کے صدر رائن ہارڈ گرِنڈل کو اپنے عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔

اس بارے میں ڈی ایف بی نے اپنے تفصیلی ردعمل میں کہا ہے، ’’جرمن فٹبال فیڈریشن میسوت اوزل کے جرمن ٹیم سے استعفے پر افسوس کا اظہار کرتی ہے اور ساتھ ہی نسل پرستانہ سوچ سے متعلق الزامات کے خلاف فیڈریشن کے صدر گرِنڈل کا تحفظ بھی کرنا چاہتی ہے۔‘‘

ساتھ ہی جرمن فٹبال فیڈریشن نے یہ بھی کہا ہے کہ جرمن قومی فٹبال ٹیم میں کئی برسوں سے سماجی انضمام کے عمل پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے اور ڈی ایف بی، اس کے عہدیداروں، جملہ اہلکاروں، اس کے رکن فٹبال کلبوں اور فٹبال کے شائقین تک کی سطح پر اس عمل کی ترویج کی بھرپور کوششیں کی جاتی ہیں کہ ٹیم میں تنوع کو زیادہ سے زیادہ مضبوط بنایا جائے۔

Source
 

saqiwa

MPA (400+ posts)
اؤزل نے گذشتہ دنوں طیب اردوگان سے ملاقات کی تھی جس کو جرمنوں نے اچھا نہیں سمجھا، طیب اردوگان یورپ کی آنکھوں میں پڑا ہوا کُرکرہ ہے جو یورپ سے برداشت نہیں ہو رہا۔
حالانکہ گزشتہ ورلڈ کپ جرمنوں نے اُؤزل کی وجہ سے ہی جیتا تھا جس نے گول کے پاس دوسرے کھلاڑی کو پاس دیا تھا اور جرمن یہ ورلڈ کپ جیتے تھے۔
اصل میں جرمن ٹیم کے کھلاڑی اب بڑھاپے کو پہنچ چکے ہیں ان سے دوڑا نہیں جاتا، دیکھنے والوں کو صاف پتہ چل رہا تھا کہ کھلاڑی تھکے تھکے ہیں، اور جرمن ٹیم کا سٹیمنا نہ ہونے کی وجہ سے ان کی ہار ہوئی تھی نہ کہ اُؤزل کی وجہ سے۔
 

kayawish

Chief Minister (5k+ posts)
اؤزل نے گذشتہ دنوں طیب اردوگان سے ملاقات کی تھی جس کو جرمنوں نے اچھا نہیں سمجھا، طیب اردوگان یورپ کی آنکھوں میں پڑا ہوا کُرکرہ ہے جو یورپ سے برداشت نہیں ہو رہا۔
حالانکہ گزشتہ ورلڈ کپ جرمنوں نے اُؤزل کی وجہ سے ہی جیتا تھا جس نے گول کے پاس دوسرے کھلاڑی کو پاس دیا تھا اور جرمن یہ ورلڈ کپ جیتے تھے۔
اصل میں جرمن ٹیم کے کھلاڑی اب بڑھاپے کو پہنچ چکے ہیں ان سے دوڑا نہیں جاتا، دیکھنے والوں کو صاف پتہ چل رہا تھا کہ کھلاڑی تھکے تھکے ہیں، اور جرمن ٹیم کا سٹیمنا نہ ہونے کی وجہ سے ان کی ہار ہوئی تھی نہ کہ اُؤزل کی وجہ سے۔
yea right :)
 

ImRaaN

Chief Minister (5k+ posts)
اؤزل نے گذشتہ دنوں طیب اردوگان سے ملاقات کی تھی جس کو جرمنوں نے اچھا نہیں سمجھا، طیب اردوگان یورپ کی آنکھوں میں پڑا ہوا کُرکرہ ہے جو یورپ سے برداشت نہیں ہو رہا۔
حالانکہ گزشتہ ورلڈ کپ جرمنوں نے اُؤزل کی وجہ سے ہی جیتا تھا جس نے گول کے پاس دوسرے کھلاڑی کو پاس دیا تھا اور جرمن یہ ورلڈ کپ جیتے تھے۔
اصل میں جرمن ٹیم کے کھلاڑی اب بڑھاپے کو پہنچ چکے ہیں ان سے دوڑا نہیں جاتا، دیکھنے والوں کو صاف پتہ چل رہا تھا کہ کھلاڑی تھکے تھکے ہیں، اور جرمن ٹیم کا سٹیمنا نہ ہونے کی وجہ سے ان کی ہار ہوئی تھی نہ کہ اُؤزل کی وجہ سے۔
Tayyab ardgan sirf Europe he nahe balkay PTI k chairman Zaani khan samait saray paki liberals ko b hazam nahe ho raha.
 

Xiggs

Chief Minister (5k+ posts)
Tayyab ardgan sirf Europe he nahe balkay PTI k chairman Zaani khan samait saray paki liberals ko b hazam nahe ho raha.
Chalo.... Maryam ki aankh ka tara to hai na....bus aap isi baat pe khush raho.
 

kayawish

Chief Minister (5k+ posts)
Tayyab ardgan sirf Europe he nahe balkay PTI k chairman Zaani khan samait saray paki liberals ko b hazam nahe ho raha.
becasye erdogan supports corrupt shariff family thats why.Shariff family have invested stolen money in turkey too i think.
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
Tayyab ardgan sirf Europe he nahe balkay PTI k chairman Zaani khan samait saray paki liberals ko b hazam nahe ho raha.
میرے خیال میں آپ عمران خان کو بلاوجہ ہی رگڑ گئے ہیں
 

Kamboz

Minister (2k+ posts)
This was a pure Footbal thread and people still drag Imran and Nawaz in it. Ozil has been with German team for a long time now and this announcement is shocking. However his Arsenal fans have expressed solidarity and they stand behind this great player. I hope he can lead Arsenal to a Premier league championship.